مہنگائی غربت بے روزگاری ایک سوال
اس لیے ضروری ہے کہ سب مل کر اس سیاسی اور جمہوری نظام کو بچائیں
مجھے سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کیا لکھا جائے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری، خودکشیاں، بھوک اور جہالت، بڑھتی ہوئی دہشتگردی، مفت آٹے کی پنجاب میں سپلائی اور کراچی میں فیکٹری خیرات کا امدادی سامان لیتے تین بچوں سمیت 6 خواتین کا جاں بحق ہو جانا اور آٹے کی سپلائی کے دوران درجنوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
دوسری جانب ملک میں سیاسی بے چینی، سیاسی رہنماؤں کی آپس کی لڑائیوں اورعدالتی فیصلے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اختیارات، اخبارات اور ٹیلی وژن پر مایوس کن خبریں جس نے ہمیں پریشان کر دیا ہے۔ دکھی اور انسان دشمن اور دل دکھانے والی خبریں اور بہت کچھ مگر ہمارے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔
سندھ، بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے میں کرپشن اور مقدمات، افراتفری، لاقانونیت، ملک کے ہر بڑے شہر، قصبے اور گاؤں میں لوٹ مار، دوسری طرف غربت، بیماری، جہالت، بے روزگاری، تعلیم اور صحت کا فقدان ۔۔۔ کیا بنے گا؟ ہر شخص سوال کر رہا ہے کہ صوبوں خاص کر پنجاب اور کے پی کے میں کب الیکشن ہوں گے اور قومی سطح پر کب انتخابات ہوں گے۔
عدالتی فیصلہ ہوا کہ دونوں صوبوں میں انتخابات 14 مئی 2023 کو قانون کیمطابق کرائے جائیں گے مگر ابھی فیصلہ ہوا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو طلب کر کے فیصلہ کیا جائے گا۔ آپ سب لیڈر بیٹھ کر الیکشن کے بارے میں کوئی بہتر فیصلہ کر لیں۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے سربراہ مولانا سراج الحق نے دونوں طرف کے رہنماؤں سے ملاقات کر کے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے مگر 27 اپریل کو کیا فیصلہ ہو گا اس کا انتظار کرنا پڑیگا۔ شاید بات آگے بڑھ جائے ممکن ہے کہ شاید اچھا فیصلہ ہو جائے گا۔ ورنہ پھر ملک بھر میں ہلچل مچ جائے گی جو ہمارے ملک کے عوام کے لیے بہتر نہ ہو سکے گا۔
اس لیے ضروری ہے کہ سب مل کر اس سیاسی اور جمہوری نظام کو بچائیں۔ اب دوسری طرف پنجاب میں تحریک انصاف کے ایم این اے مونس الٰہی جو کہ پرویز الٰہی کے بیٹے ہیں ان کے خلاف اسپین میں بہت بڑی کرپشن منی لانڈرنگ کے حوالے سے بڑی اہم خبر آئی ہے کہ انھوں نے یہ جائیدادیں خود اپنے پیسے سے خریدی ہیں اور یہ اس کے مالک ہیں ذرا دیکھ لیں اور پڑھ لیں کہ ان خبروں میں کتنی صداقت ہے اور کتنی غلطی ہے، آپ ملاحظہ کر لیں۔
یہ معلومات قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسپین میں حکام سے حاصل کی ہیں ان میں پارکنگ فلورز، گودام، ایک اپارٹمنٹ، ایک رینج روور گاڑی اور ایک گاڑی ہے اور یہ سب پہلے سے ان کا ریزرویٹڈ کمپنی یا پھر بینک اکاؤنٹ کے حوالے سے حاصل کیا گیا ہے۔
دوسری خبر کیمطابق عمران خان نے تحریک انصاف کے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے چندہ بھی مانگنا شروع کر دیا ہے جس کی خبریں آج کل خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف جاتی امرا میں ہزاروں ایکڑ زمین پر آباد ہیں اور لندن میں کئی جائیدادوں کے مالک بھی ہیں۔
پھر دیگر پارٹیوں خاص کر ہماری پاکستان پیپلزپارٹی جس کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نومبر دسمبر 1967 میں لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر میں رکھی تھی ان کی حکومت میں کوئی کرپشن نہ ہوئی۔
سوائے کراچی اور سندھ اپنے گاؤں گڑھی خدا بخش اور لاڑکانہ میں المرتضیٰ ہاؤس اور زمینوں کے علاوہ پورے پاکستان میں کوئی جائیداد نہ تھی۔
پھر پورا خاندان حکمرانوں کو مار مار کر ختم کر دیا گیا اور اب پھر پیپلزپارٹی سندھ میں 15 سال سے اقتدار میں ہے لیکن میرے سندھ کا آج بھی برا حال ہے خیر پی پی پی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا ہوں کیونکہ پورا خاندان ختم کر دیا گیا ہے اس لیے اب عمران کی ملکیت بنی گالا اور زمان پارک اور کئی ایک مقدمے جن میں ضمانت مل رہی ہے۔ فارن فنڈنگ کیس، توشہ خانہ کیس، فرح گوگی کا مقدمہ، شہزاد اکبر کا ملک سے فرار ہونا کیا سب قابل تعریف ہے۔
ہمارے ساتھی نیشنل پارٹی کے عبدالمالک بلوچ اور بلوچستان اور سندھ کے عوام خاص کر ایم کیو ایم کی کراچی میں مردم شماری کے بارے میں اپنی تحریک منظم کرنا، اپنی شناخت اور قومی اور صوبائی اسمبلی میں سیٹیں بڑھانا ملک سے غربت کا خاتمہ کرانا اور انسانی حقوق کو منوانا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر مولانا سراج الحق کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلانا بھی اہم اقدام ہے جب کہ ہماری بائیں بازو کی پارٹیاں جن میں عوامی ورکرز پارٹی، نیشنل پارٹی، پاکستان کمیونسٹ پارٹی (سندھ امداد قاضی) کمیونسٹ پارٹی (انجینئر جمیل احمد راولپنڈی) ، پاکستان انقلابی پارٹی، قومی مزدور محاذ، اسی طرح طالب علموں کی این ایس ایف اور ڈی ایس ایف، سندھ کی قوم پرست پارٹیاں، قادر مگسی، ایاز لطیف پلیجو، جامی چانڈیو اور اسی طرح ٹریڈ یونینز اور فیڈریشن تقسیم در تقسیم ہیں، ہمارا کیا بنے گا۔
میرا تمام سیاسی پارٹیوں سے صرف ایک مطالبہ ہے کہ اپنی پارٹی میں جمہوریت برقرار رکھیں اور ہر پارٹی اپنے منشور میں 23 کروڑ نہیں تو کم ازکم 12 کروڑ غریب مزدور اور کسانوں کو اپنے منشور میں شامل کرکے 15 سیٹیں مزدوروں کے لیے اور 15 سیٹیں ہاری کسانوں کو دے کر اپنے منشور میں کم ازکم لکھ ہی دیں چاہے ٹکٹ نہ دیں صرف لکھ دیں بس یہی کافی ہے۔ اب عوامی شاعر حبیب جالب کے چند اشعار:
وہی حالات ہیں فقیروں کے
دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے
ہر بلاول ہے دیس کا مقروض
پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے
سازشیں ہیں وہی خلاف عوام
مشورے ہیں وہی مشیروں کے
وہی اہل وفا کی صورت حال
وارے نیارے ہیں بے ضمیروں کے
دوسری جانب ملک میں سیاسی بے چینی، سیاسی رہنماؤں کی آپس کی لڑائیوں اورعدالتی فیصلے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اختیارات، اخبارات اور ٹیلی وژن پر مایوس کن خبریں جس نے ہمیں پریشان کر دیا ہے۔ دکھی اور انسان دشمن اور دل دکھانے والی خبریں اور بہت کچھ مگر ہمارے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔
سندھ، بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے میں کرپشن اور مقدمات، افراتفری، لاقانونیت، ملک کے ہر بڑے شہر، قصبے اور گاؤں میں لوٹ مار، دوسری طرف غربت، بیماری، جہالت، بے روزگاری، تعلیم اور صحت کا فقدان ۔۔۔ کیا بنے گا؟ ہر شخص سوال کر رہا ہے کہ صوبوں خاص کر پنجاب اور کے پی کے میں کب الیکشن ہوں گے اور قومی سطح پر کب انتخابات ہوں گے۔
عدالتی فیصلہ ہوا کہ دونوں صوبوں میں انتخابات 14 مئی 2023 کو قانون کیمطابق کرائے جائیں گے مگر ابھی فیصلہ ہوا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو طلب کر کے فیصلہ کیا جائے گا۔ آپ سب لیڈر بیٹھ کر الیکشن کے بارے میں کوئی بہتر فیصلہ کر لیں۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے سربراہ مولانا سراج الحق نے دونوں طرف کے رہنماؤں سے ملاقات کر کے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے مگر 27 اپریل کو کیا فیصلہ ہو گا اس کا انتظار کرنا پڑیگا۔ شاید بات آگے بڑھ جائے ممکن ہے کہ شاید اچھا فیصلہ ہو جائے گا۔ ورنہ پھر ملک بھر میں ہلچل مچ جائے گی جو ہمارے ملک کے عوام کے لیے بہتر نہ ہو سکے گا۔
اس لیے ضروری ہے کہ سب مل کر اس سیاسی اور جمہوری نظام کو بچائیں۔ اب دوسری طرف پنجاب میں تحریک انصاف کے ایم این اے مونس الٰہی جو کہ پرویز الٰہی کے بیٹے ہیں ان کے خلاف اسپین میں بہت بڑی کرپشن منی لانڈرنگ کے حوالے سے بڑی اہم خبر آئی ہے کہ انھوں نے یہ جائیدادیں خود اپنے پیسے سے خریدی ہیں اور یہ اس کے مالک ہیں ذرا دیکھ لیں اور پڑھ لیں کہ ان خبروں میں کتنی صداقت ہے اور کتنی غلطی ہے، آپ ملاحظہ کر لیں۔
یہ معلومات قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسپین میں حکام سے حاصل کی ہیں ان میں پارکنگ فلورز، گودام، ایک اپارٹمنٹ، ایک رینج روور گاڑی اور ایک گاڑی ہے اور یہ سب پہلے سے ان کا ریزرویٹڈ کمپنی یا پھر بینک اکاؤنٹ کے حوالے سے حاصل کیا گیا ہے۔
دوسری خبر کیمطابق عمران خان نے تحریک انصاف کے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے چندہ بھی مانگنا شروع کر دیا ہے جس کی خبریں آج کل خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف جاتی امرا میں ہزاروں ایکڑ زمین پر آباد ہیں اور لندن میں کئی جائیدادوں کے مالک بھی ہیں۔
پھر دیگر پارٹیوں خاص کر ہماری پاکستان پیپلزپارٹی جس کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نومبر دسمبر 1967 میں لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر میں رکھی تھی ان کی حکومت میں کوئی کرپشن نہ ہوئی۔
سوائے کراچی اور سندھ اپنے گاؤں گڑھی خدا بخش اور لاڑکانہ میں المرتضیٰ ہاؤس اور زمینوں کے علاوہ پورے پاکستان میں کوئی جائیداد نہ تھی۔
پھر پورا خاندان حکمرانوں کو مار مار کر ختم کر دیا گیا اور اب پھر پیپلزپارٹی سندھ میں 15 سال سے اقتدار میں ہے لیکن میرے سندھ کا آج بھی برا حال ہے خیر پی پی پی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا ہوں کیونکہ پورا خاندان ختم کر دیا گیا ہے اس لیے اب عمران کی ملکیت بنی گالا اور زمان پارک اور کئی ایک مقدمے جن میں ضمانت مل رہی ہے۔ فارن فنڈنگ کیس، توشہ خانہ کیس، فرح گوگی کا مقدمہ، شہزاد اکبر کا ملک سے فرار ہونا کیا سب قابل تعریف ہے۔
ہمارے ساتھی نیشنل پارٹی کے عبدالمالک بلوچ اور بلوچستان اور سندھ کے عوام خاص کر ایم کیو ایم کی کراچی میں مردم شماری کے بارے میں اپنی تحریک منظم کرنا، اپنی شناخت اور قومی اور صوبائی اسمبلی میں سیٹیں بڑھانا ملک سے غربت کا خاتمہ کرانا اور انسانی حقوق کو منوانا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر مولانا سراج الحق کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلانا بھی اہم اقدام ہے جب کہ ہماری بائیں بازو کی پارٹیاں جن میں عوامی ورکرز پارٹی، نیشنل پارٹی، پاکستان کمیونسٹ پارٹی (سندھ امداد قاضی) کمیونسٹ پارٹی (انجینئر جمیل احمد راولپنڈی) ، پاکستان انقلابی پارٹی، قومی مزدور محاذ، اسی طرح طالب علموں کی این ایس ایف اور ڈی ایس ایف، سندھ کی قوم پرست پارٹیاں، قادر مگسی، ایاز لطیف پلیجو، جامی چانڈیو اور اسی طرح ٹریڈ یونینز اور فیڈریشن تقسیم در تقسیم ہیں، ہمارا کیا بنے گا۔
میرا تمام سیاسی پارٹیوں سے صرف ایک مطالبہ ہے کہ اپنی پارٹی میں جمہوریت برقرار رکھیں اور ہر پارٹی اپنے منشور میں 23 کروڑ نہیں تو کم ازکم 12 کروڑ غریب مزدور اور کسانوں کو اپنے منشور میں شامل کرکے 15 سیٹیں مزدوروں کے لیے اور 15 سیٹیں ہاری کسانوں کو دے کر اپنے منشور میں کم ازکم لکھ ہی دیں چاہے ٹکٹ نہ دیں صرف لکھ دیں بس یہی کافی ہے۔ اب عوامی شاعر حبیب جالب کے چند اشعار:
وہی حالات ہیں فقیروں کے
دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے
ہر بلاول ہے دیس کا مقروض
پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے
سازشیں ہیں وہی خلاف عوام
مشورے ہیں وہی مشیروں کے
وہی اہل وفا کی صورت حال
وارے نیارے ہیں بے ضمیروں کے