شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے 76 برس بیت گئے
انہوں نے مسلم قوم کو خانقاہوں سے نکل کر میدان عمل میں اترنے کی ترغیب دی جو تحریکِ آزادی میں بے انتہا کارگر ثابت ہوئی۔
FAISALABAD:
شاعرِ مشرق حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی 76 ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے۔
9 نومبر1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے محمد اقبال کا تعلق کشمیر کے برہمنوں کی نسل سے تھا، ان کے آبا ؤ اجداد قبول اسلام کے بعد سیالکوٹ میں آباد ہوگئے تھے۔ اقبال نے سیالکوٹ ہی سے 1893میں میٹرک کیا اور 1895میں انٹرمیڈیٹ کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لئےلاہور آگئے جہاں انہوں نے 1899 میں ایم اے کیا۔ جس کے بعد وہ پہلے اورینٹل کالج اور بعد میں گورنمنٹ کالج میں تدریسی فرائض انجام دینے لگے۔1905 میں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرون ملک چلےگئے لندن میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد وہ جرمنیچلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے انہوں نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
شاعرِ مشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے معروف مفکر، شاعر، مصنف، قانون دان، سیاست دان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ وہ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ انہوں نے "دا ری کنسٹرکشن آف ریلیجیئس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک کتاب بھی تحریر کی۔ بحیثیت سیاستدان علامہ اقبال کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے1930 میں الہ آباد میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں مسلم نوجوان کو ستاروں پر کمند ڈالنے اور قوم کو خانقاہوں سے نکل کر میدان عمل میں اترنے کی ترغیب دی۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونکی، جو تحریکِ آزادی میں بے انتہا کارگر ثابت ہوئی۔ علامہ اقبال کے شعری مجموعوں میں بانگ درا، ضرب کلیم، بال جبرئیل، اسرار خودی، رموز بے خودی، پیام مشرق، جاوید نامہ شامل ہیں۔
شاعرِ مشرق حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی 76 ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے۔
9 نومبر1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے محمد اقبال کا تعلق کشمیر کے برہمنوں کی نسل سے تھا، ان کے آبا ؤ اجداد قبول اسلام کے بعد سیالکوٹ میں آباد ہوگئے تھے۔ اقبال نے سیالکوٹ ہی سے 1893میں میٹرک کیا اور 1895میں انٹرمیڈیٹ کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لئےلاہور آگئے جہاں انہوں نے 1899 میں ایم اے کیا۔ جس کے بعد وہ پہلے اورینٹل کالج اور بعد میں گورنمنٹ کالج میں تدریسی فرائض انجام دینے لگے۔1905 میں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرون ملک چلےگئے لندن میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد وہ جرمنیچلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے انہوں نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
شاعرِ مشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے معروف مفکر، شاعر، مصنف، قانون دان، سیاست دان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ وہ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ انہوں نے "دا ری کنسٹرکشن آف ریلیجیئس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک کتاب بھی تحریر کی۔ بحیثیت سیاستدان علامہ اقبال کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے1930 میں الہ آباد میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں مسلم نوجوان کو ستاروں پر کمند ڈالنے اور قوم کو خانقاہوں سے نکل کر میدان عمل میں اترنے کی ترغیب دی۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونکی، جو تحریکِ آزادی میں بے انتہا کارگر ثابت ہوئی۔ علامہ اقبال کے شعری مجموعوں میں بانگ درا، ضرب کلیم، بال جبرئیل، اسرار خودی، رموز بے خودی، پیام مشرق، جاوید نامہ شامل ہیں۔