پاک فوج کا زراعت کی پیداوار میں اہم کردار
پاک فوج کی بدولت سالانہ 60 ارب سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے جارہے ہیں
"پاک فوج" نے رحیم یار خان میں "زراعت" کی پیداوار میں اہم کردار کیا ہے.
صوبہ پنجاب کی زراعت کا 25 فیصد ضلع رحیم یار خان سےحاصل ہوتا ہے. یہاں کی اہم فصلوں میں کپاس، گنا، گندم اور سرسوں کی پیداوار شامل ہیں.
آج رحیم یار خان کا 13 لاکھ 44 ہزار ایکڑ رقبہ قابلِ کاشت ہے.1981سے قبل حالات ایسے نہ تھے بلکہ سیم اور تھور کی وجہ سے 14 لاکھ 44 ہزار ایکڑ رقبہ ناقابلِ کاشت تھا
1992میں اسکارپ 6 منصوبہ پاک فوج کے حوالے کر دیا گیاجسے پاک فوج بطریقِ احسن چلا رہی ہے۔ سکارپ-VI میں تقریباَ 514 ٹیوب ویل زمینوں سے سیم زدہ پانی نکال کر سیم نالوں میں ڈال دیتے ہیں.
پاک فوج کی انتھک محنت اور قائدانہ صلاحیتوں کے باعث سکارپ منصوبہ آج بھی 96 فیصد ماہرانہ صلاحیتوں کی بدولت چل رہا ہے. اسکارپ-VI کی بدولت رحیم یار خان میں نہ صرف زراعی ترقی ہوئی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہاں زراعت سے منسلک بہت سی انڈسٹریز نے بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کی ہے.
"آج جو فصلیں نظر آرہی ہیں یہ مختلف خاندانوں کی خوشحالی کا سبب ہے لیکن اسکارپ پروجیکٹ سے قبل تمام زمین ناقابلِ کاشت تھی"
پاک فوج کی بدولت SCARP سالانہ 60 ارب سے زائد قومی خزانے میں جمع کراکر ملکی معیشت کو مستحکم بنا رہا ہے۔
صوبہ پنجاب کی زراعت کا 25 فیصد ضلع رحیم یار خان سےحاصل ہوتا ہے. یہاں کی اہم فصلوں میں کپاس، گنا، گندم اور سرسوں کی پیداوار شامل ہیں.
آج رحیم یار خان کا 13 لاکھ 44 ہزار ایکڑ رقبہ قابلِ کاشت ہے.1981سے قبل حالات ایسے نہ تھے بلکہ سیم اور تھور کی وجہ سے 14 لاکھ 44 ہزار ایکڑ رقبہ ناقابلِ کاشت تھا
1992میں اسکارپ 6 منصوبہ پاک فوج کے حوالے کر دیا گیاجسے پاک فوج بطریقِ احسن چلا رہی ہے۔ سکارپ-VI میں تقریباَ 514 ٹیوب ویل زمینوں سے سیم زدہ پانی نکال کر سیم نالوں میں ڈال دیتے ہیں.
پاک فوج کی انتھک محنت اور قائدانہ صلاحیتوں کے باعث سکارپ منصوبہ آج بھی 96 فیصد ماہرانہ صلاحیتوں کی بدولت چل رہا ہے. اسکارپ-VI کی بدولت رحیم یار خان میں نہ صرف زراعی ترقی ہوئی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہاں زراعت سے منسلک بہت سی انڈسٹریز نے بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کی ہے.
"آج جو فصلیں نظر آرہی ہیں یہ مختلف خاندانوں کی خوشحالی کا سبب ہے لیکن اسکارپ پروجیکٹ سے قبل تمام زمین ناقابلِ کاشت تھی"
پاک فوج کی بدولت SCARP سالانہ 60 ارب سے زائد قومی خزانے میں جمع کراکر ملکی معیشت کو مستحکم بنا رہا ہے۔