اتفاق رائے ہوا تو سندھ اسمبلی تحلیل کردیں گے ناصر حسین شاہ
ہمیں کوئی خوف نہیں۔ اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو ہم دوبارہ الیکشن جیت کر واپس آ جائیں گے، صوبائی وزیر
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ اگر اتفاق رائے ہو گیا تو ہم سندھ اسمبلی 100 فیصد تحلیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں میزبان رحمان اظہر سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے واضح کیا ہے کہ اگر مذاکرات میں اسمبلیاں تحلیل کرنے پر اتفاق ہو جاتا ہے تو ہم سندھ اسمبلی 100 فیصد تحلیل کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ یہ ہم آج نہیں کہہ رہےہم تو اس سے پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جا تا ہے کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت ہے مگر سندھ اور کراچی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی والے کہاں گئے ؟۔ ہمیں کوئی خوف نہیں ہے اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو ہم دوبارہ الیکشن جیت کر واپس آ جائیں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران کی ذاتی انا تھی کہ اسمبلیاں تحلیل ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزام لگائے گئے ہم نے تو ملیر کا انتخاب جیتا اور پھر ملتان میں بھی فتح حاصل کی۔ ناصر شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اسمبلیاں مدت پوری کریں، دیکھنا یہ ہے ملک کو اس سیاسی صورتحال تک پہنچانے کا ذمہ دار کون ہے ؟
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا فضل جمہوریت پسند ہیں، ان کو مذاکرات کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور امید ہے کہ وہ بات چیت پر آمادہ ہوجائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں میزبان رحمان اظہر سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے واضح کیا ہے کہ اگر مذاکرات میں اسمبلیاں تحلیل کرنے پر اتفاق ہو جاتا ہے تو ہم سندھ اسمبلی 100 فیصد تحلیل کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ یہ ہم آج نہیں کہہ رہےہم تو اس سے پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جا تا ہے کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت ہے مگر سندھ اور کراچی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی والے کہاں گئے ؟۔ ہمیں کوئی خوف نہیں ہے اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو ہم دوبارہ الیکشن جیت کر واپس آ جائیں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران کی ذاتی انا تھی کہ اسمبلیاں تحلیل ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزام لگائے گئے ہم نے تو ملیر کا انتخاب جیتا اور پھر ملتان میں بھی فتح حاصل کی۔ ناصر شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اسمبلیاں مدت پوری کریں، دیکھنا یہ ہے ملک کو اس سیاسی صورتحال تک پہنچانے کا ذمہ دار کون ہے ؟
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا فضل جمہوریت پسند ہیں، ان کو مذاکرات کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور امید ہے کہ وہ بات چیت پر آمادہ ہوجائیں گے۔