جامع مسجد منصورہ جدید فن تعمیر کا نادر اور یکتا نمونہ

مسجد کے بڑے ہال میں کوئی ستون ہے نہ ہی چھت میں بیم ہے

مسجد کے بڑے ہال میں کوئی ستون ہے نہ ہی چھت میں بیم ہے ۔ فوٹو : فائل

لاہور میں ایک ایسی مسجد بھی ہے جو جدید فن تعمیر کا نادر اور یکتا نمونہ ہے ۔

اس مسجد کے بڑ ے ہال میں کوئی ستون نہیں ہے اور نہ ہی اندرونی چھت پر کوئی بیم ہے، چھت کی مضبوطی کیلئے جو بیم ڈالے گئے ہیں وہ بیرونی طرف ڈالے گئے ہیں ، جو لوگ بھی پہلی مرتبہ اس مسجد میں آ تے ہیں ، وہ تحّیر زدہ رہ جاتے ہیں ،کہ اتنی بڑ ی چھت بغیر ستونوں کے کیسے کھڑی ہے ۔ یہ مسجد جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر منصورہ میں واقع ہے ، یہ مسجد کئی حوالوں سے منفرد اور یکتا ہے۔

اس کا سنگ بنیاد 26 اکتوبر 1973ء میں با نی جماعت اسلامی اور مفکر اسلام مولانا سید ابوّالا علیٰ مودودی نے رکھا ، یہ مسجد تقریباً دس سال کے عرصہ میں مکمل ہو ئی ، بعد میں بھی مسجد کی توسیع اور تر ئین وآرائش کا کام ہو تا رہا ، یہ مسجد فن تعمیر کا منفرد نمونہ ہے ۔

اس مسجد میں قرآنی آیات کی خطاطی کی سعادت عالمی شہرت یا فتہ خطاط حا فظ یوسف سدیدی کو ہوئی تھی ۔ حافظ یوسف سدیدی کا فن کتابت اور فن خطاطی کے حوالے سے دنیا بھر میں ایک منفرد مقام ہے ۔ انھوں نے نہایت عقیدت کے سا تھ قرآنی آیات کو رقم کیا ، کہتے تھے کہ اللہ تعا لیٰ نے سعادت بخشی ہے کہ مجھے جما عت اسلامی کے مرکز میں قائم اس مسجد میں کتا بت اور خطاطی کا موقع مِلا ہے ۔

اس مسجد کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ مسجد کے بڑ ے ہال میں تقریباً 900 نمازیوں کی گنجائش ہے ، صحن میں 2000 افراد بہ آسانی نماز اد اکر سکتے ہیں ۔

تحفیظ القرآن ہال میں 500 نمازیوں کیلئے جگہ ہے ، اس مسجد میں اعتکاف کیلئے 2 بڑے ہالز تعمیر کئے گئے ہیں جہاں رمضان المبارک میں لوگ اعتکاف کیلئے بیٹھتے ہیں ، عام دنوں میں یہ دونوں ہا لز جماعت اسلامی کے تر بیتی پر وگرامز کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔ ان دونوں ہالز میں بھی ایک ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے ۔ تعداد زیادہ ہو تو مسجد سے متصل لان اور باغییچوں میں بھی نماز کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔

عیدین اور جمعۃالمبارک کے موقع پر نمازیوں کی تعداد میں بہت اضا فہ ہو جا تا ہے ، چونکہ اس علاقہ میں اور کو ئی مسجد نہیں ہے اس لئے تما م اہل علا قہ اسی مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے آتے ہیں اگرچہ یہ مسجد جما عت اسلامی کے مرکزی دفتر کے اندرونی حصے میں واقع ہے مگر نما زیوں کے لئے کسی بھی قسم کی روک ٹوک نہیں ہے ، ہر فرد یہاں نماز کے لئے آ سکتا ہے ۔

اس مسجد میں امام کعبہ نے بھی نماز فجر کی امامت کے فرائض ادا کئے ہیں ۔ اس دن لو گوں کا ایک جم غفیر امام کعبہ کی امامت میں نماز ادا کرنے کی نیت سے اُ مڈ آیا مگر مسجد کے ساتھ اتنی وسعت موجود ہے کہ نمازیوں کو کسی قسم کی پر یشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ، اُس دن نمازیوں نے جماعت اسلامی کے حُسن انتظام کو بہت سراہا ۔

اس مسجد عالم اسلام کے بڑ ے بڑ ے راہنما نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔

اس مسجد میں بے شمار مسلم عالمی راہنماؤں کو نما زادا کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے، جن میں افغانستان کے سا بق صدر مولانا برہان الدین ربا نی، گلبدین حکمت یا ر، را شد الغموشی، برادرملک ترک کے راہنما اور عالم اسلام کے بے شمار راہنما شامل ہیں ۔

پا کستانی راہنماؤں میں مو لانا شاہ احمد نوارانی مرحوم ، مو لانا فضل الرحمان ، مو لانا عبد الرحمٰن اشر فی ، مو لانا عبد الر حیم اشر فی ، مو لانا سر فر از نعیمی کے علاوہ تقر یباً ہر پارٹی اور ہر جماعت کے راہنما اور سر کردہ افراد اس مسجد میں نماز ادا کر چکے ہیں ، افغان راہنماؤں کے علاوہ کشمیری اور فلسیطنی را ہنماؤں کو بھی یہاں نمازیں ادا کرنے کا موقع مِلا ہے ۔


جماعت سلامی کے مرکزی دفتر منصورہ میں جماعتی ذ مہ داریاں نبھانے والے تمام راہنما اس مسجد میں نماز یں ادا کرتے ہیں ۔ ان راہنماؤں میں جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر فر ید احمد پراچہ نمایاں ہیں ، اس مسجد سے ان کی قلبی وابستگی اس وجہ سے بھی ہے کہ اس مسجد کیلئے اُن کے والد محترم مشہور عالم دین ، اسلامی اتحاد اور علماء اتحاد کے داعی مو لاناگلزار احمد مظاہری مرحوم کو پہلا باقاعدہ خطیب مقرر کیا گیا تھا ۔

مولانا گلزار احمد مظاہری مرحوم اس سعادت پر بہت ناز کرتے تھے ، مولانا گلزار احمد مظاہری ایک درویش صِفت انسان تھے ، جن کی ساری زندگی تبلیغ اسلام اور جماعتی سرگرمیوں میں گزری ، ان کا اوڑھنا بچھونا ہی تبلیغ دین تھا ، ان کے صاحبزادگان نائب امیر جماعت اسلامی اور سا بق ایم این اے ڈاکٹر فر ید احمد پراچہ ، مشہور تجزیہ کار اور دانشور ڈاکٹر حسین احمد پراچہ اور سعید پراچہ بھی تبلیغ دین میں ہر لمحہ مصروف ومشغول ہیں اور اپنے والد گرامی کے مِشن کو آ گے بڑھائے ہوئے ہیں ۔

جماعت اسلامی کے امراء میا ں طفیل محمد مر حوم اور سید منور حسن مرحوم سب سے پہلے مسجد پہنچتے اور تمام نمازیوں کے بعد مسجد سے نِکلتے۔

جماعت اسلامی کے سا بق امراء میاں طفیل محمد مرحوم اور سید منور حَسن مرحوم اذان شروع ہونے سے پہلے ہی مسجد پہنچ جاتے اور نماز ادا کرنے کے بعد سب سے آ خر میں مسجد سے باہر نِکلتے ، یہ اُن کا معمول تھا اور اس تسلسل میں کبھی تعطل نہیں آیا تھا ۔ وہ کبھی دیر سے نہیں پہنچتے تھے ، مولانا طفیل محمد نماز تراویح بھی کھڑے ہو کر ادا کرتے تھے ، اگرچہ آ خری عمر میںان کی بینائی بھی بہت کم رہ گئی تھی اعضاء بھی مضحمل ہو چکے تھے مگر نماز تراویح اور باقی نمازیں وہ بیٹھ کر ادا نہیں کرتے تھے۔

جماعت اسلامی کے امراء میاں طفیل ، سید منور حسن مرحوم قا ضی حسین احمد مرحوم اور موجودہ امیر سراج الحق کو اس مسجد کی خطا بت اور امامت کا شرف حاصل رہا ہے ۔ عمو ماً عیدین کی نماز یں بھی امیر جماعت اسلامی ہی پڑھاتا ہے ۔ اس وقت حا فظ ادریس اور شیخ الحدیث مو لانا عبد المالک خطابت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔

دوسری مسجد کی بہ نسبت جامع مسجد منصورہ کو یہ بھی انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں دینی پروگراموںکا تسلسل جاری رہتا ہے ، مگر اس مسجد میں سیا سی حتیٰ کہ جماعت اسلامی کی جماعتی سرگرمیاں بھی نہیں ہوتی ہیں ، صرف تبلیغ دین اور مسلمانوں کی اصلاح و تر بیت کے پرو گرامز ہوتے ہیں ۔

خواتین کی مسجد: جامع مسجد سے متصل خواتین کی مسجد ہے ۔ اس مسجد میں تقریباً 4000 خواتین نمازیوں کی گنجائش ہے، اگرچہ یہ مسجد جامع مسجد سے متصل ہے مگر خواتین کا راستہ الگ ہے اور اس مسجد کے تمام اُمور کی ذمہ د اری خوا تین ہی سر انجا م دیتی ہیں ، تمام نمازیں جامع مسجد کے امام کی امامت ہی میں ادا کی جاتی ہیں اور اس مقصد کیلئے بہتریں ساؤنڈ سِسٹم کا انتظام ہے کہ خطا بت اور امامت کی واضح آ واز خوا تین تک پہنچ سکے۔

خواتین کی اس مسجد کا سنگ ِ بنیاد سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے 7 اپریل 2012ء میں رکھا تھا۔ اسی دن اُ نھوں نے جامع مسجد منصورہ کے اعتکاف ہال نمبر 1اور نمبر2 کا بھی سنگ بنیاد رکھا تھا ۔ خواتین کی یہ مسجد چار حصوں پر مشتمل ہے ۔

۱۔ تہہ خانہ، ۲۔ گراونڈ فلور ، ۳۔ فرسٹ فلور ، ۴۔ سیکنڈ فلور اور چھت ، تہہ خانہ سمیت ہر فلور پر ایک ہزار خوا تین نمازیوں کی گنجائش ہے، خواتین کی بہت بڑی تعداد باجماعت نماز کی ادائیگی کے لئے اس مسجد میں آتی ہے ۔ جمعہ کی نما زمیں کافی رش ہوتا ہے خصو صاً عید کی نماز کے موقع پر خوا تین کی یہ مسجد کھچا کھچ بھری ہوتی ہے ۔

جنا ز گاہ : جامع مسجد منصورہ کو یہ انفرادیت بھی حاصل ہے کہ اس پورے علاقہ میں فوت ہونے والے تمام افراد کی نماز جنازہ عموماً اس مسجد سے متصل گراؤنڈ میں اد اکی جاتی ہے، نماز جنازہ کا وقت فرض نمازوں کے بعد کا رکھا جاتا ہے تا کہ مرحوم کے عزیز و اقارب کے علاوہ جامع مسجد میں نماز ادا کرنے والے تما م نمازی بھی شریک ہو سکیں۔

معمولی سے معمولی فرد کی نمازِ جنازہ میں دوسرے نمازیوں کے علاوہ جما عت اسلامی کے ذ مہ داران اور راہنما بھی شریک ہوتے ہیں ، موسم خراب ہو تو نماز جنا زہ مسجد میں اد اکر دی جاتی ہے ، نمازجنازہ منصورہ مسجد کے خطیب حضرات جن کا تعلق جما عت کے اہم راہنماؤں میں ہوتا ہے ، وہی پڑھاتے ہیں اور مغفرت کی دعا کرتے ہیں ۔!!!
Load Next Story