ایچ آر سی پی کا ملک میں خراب معاشی حالات کے باعث خودکشیوں پر اظہار تشویش
سیاسی انتشار نے پارلیمانی بالادستی کو نقصان پہنچایا، عدلیہ کی جوابدہی کا نظام موثر بنایا جائے، انسانی حقوق کمیشن
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ملک میں خراب معاشی حالات اور غربت کی وجہ سے ہونیوالی خودکشیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایچ آر سی پی نے اپنے ششماہی اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں معاشی عدم مساوات میں کمی لانے کے لیے فوری زرعی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور مہنگی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اضافے کو پریشان کن امر قرار دیا ہے کیونکہ اس سے زرعی زمین ختم ہو جائے گی اور لوگ غذائی عدم تحفظ کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے سیاسی انتشار نے پارلیمانی بالادستی کو نقصان پہنچایا ہے، ایچ آر سی پی عدلیہ کی جوابدہی کے نظام کو موثر بنانے اور ججوں کی تعیناتی میں شفافیت لانے کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ مردم شماری سے متعلق خدشات اور مکمل گنتی نہ کرنے کے الزامات کا نوٹس لیا جائے کیونکہ اس کے انتخابی حلقہ بندیوں پر اثرات مرتب ہوں گے، تمام صوبوں میں مقامی حکومتوں کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنایا جائے تاکہ عوام کے حقوق کو تحفظ مل سکے۔
ایچ آر سی پی نے کہا بلوچستان میں سیلاب کا بڑھتا ہوا امکان بھی تشویش کا باعث ہے، گزشتہ سیلاب سے بےگھر ہونے والوں کو ایسے علاقوں میں آباد کیا جائے جہاں مزید قدرتی آفات کا خطرہ نہ ہو۔
ایچ آر سی پی کو شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب میں امن و امان کی خراب صورت حال، اغوا و ڈکیتیوں کے واقعات، گلگت بلتستان اور کوہستان میں شدت پسندوں کی موجودگی میں اضافے پر شدید تشویش ہے، ریاست کو غیرمحفوظ طبقوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے منظم کوشش کرنا ہوگی، اِن میں اسلام آباد میں عارضی خیموں میں رہائش پذیر افغان مہاجرین بھی شامل ہیں۔
ایچ آر سی پی نے کہا حکومت کو گلگت بلتستان میں 2010 میں عطاآباد آفت اور کارگل جنگ سے بےگھر ہونے والے لوگوں کو معاوضے کی ادائیگی کا دیرینہ مطالبہ پورا کرنا چاہیے اور ہندوستانی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی وطن واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
ایچ آر سی پی نے کہا سندھ طلباء یونین ایکٹ کو بھی فوری طور پر نافذ کیا جائے، اس کے علاوہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس و میڈیا پروفشنلز ایکٹ 2021 کے تحت صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم ہونے والے کمیشن کو فعال کیا جائے۔ ایچ آر سی پی نے ایک بار پھر انکوائری کمیشن برائے جبری گمشدگان کی کارکردگی پر مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے کیونکہ کمیشن جبری گمشدگیوں کے مجرموں کا اب تک محاسبہ نہیں کر سکا۔
ایچ آر سی پی نے کہا ہم اُن وسائل کے بارے میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہیں جو خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے نئے اضلاع کو دیے جانے تھے مگر اطلاعات کے مطابق نہیں دیے گئے، مزیدبرآں کے پی میں بارودی سرنگوں کو ہٹانے کی منظم کوشش بھی کرنی چاہیے۔
ایچ آر سی پی نے اپنے ششماہی اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں معاشی عدم مساوات میں کمی لانے کے لیے فوری زرعی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور مہنگی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اضافے کو پریشان کن امر قرار دیا ہے کیونکہ اس سے زرعی زمین ختم ہو جائے گی اور لوگ غذائی عدم تحفظ کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے سیاسی انتشار نے پارلیمانی بالادستی کو نقصان پہنچایا ہے، ایچ آر سی پی عدلیہ کی جوابدہی کے نظام کو موثر بنانے اور ججوں کی تعیناتی میں شفافیت لانے کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ مردم شماری سے متعلق خدشات اور مکمل گنتی نہ کرنے کے الزامات کا نوٹس لیا جائے کیونکہ اس کے انتخابی حلقہ بندیوں پر اثرات مرتب ہوں گے، تمام صوبوں میں مقامی حکومتوں کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنایا جائے تاکہ عوام کے حقوق کو تحفظ مل سکے۔
ایچ آر سی پی نے کہا بلوچستان میں سیلاب کا بڑھتا ہوا امکان بھی تشویش کا باعث ہے، گزشتہ سیلاب سے بےگھر ہونے والوں کو ایسے علاقوں میں آباد کیا جائے جہاں مزید قدرتی آفات کا خطرہ نہ ہو۔
ایچ آر سی پی کو شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب میں امن و امان کی خراب صورت حال، اغوا و ڈکیتیوں کے واقعات، گلگت بلتستان اور کوہستان میں شدت پسندوں کی موجودگی میں اضافے پر شدید تشویش ہے، ریاست کو غیرمحفوظ طبقوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے منظم کوشش کرنا ہوگی، اِن میں اسلام آباد میں عارضی خیموں میں رہائش پذیر افغان مہاجرین بھی شامل ہیں۔
ایچ آر سی پی نے کہا حکومت کو گلگت بلتستان میں 2010 میں عطاآباد آفت اور کارگل جنگ سے بےگھر ہونے والے لوگوں کو معاوضے کی ادائیگی کا دیرینہ مطالبہ پورا کرنا چاہیے اور ہندوستانی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی وطن واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
ایچ آر سی پی نے کہا سندھ طلباء یونین ایکٹ کو بھی فوری طور پر نافذ کیا جائے، اس کے علاوہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس و میڈیا پروفشنلز ایکٹ 2021 کے تحت صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم ہونے والے کمیشن کو فعال کیا جائے۔ ایچ آر سی پی نے ایک بار پھر انکوائری کمیشن برائے جبری گمشدگان کی کارکردگی پر مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے کیونکہ کمیشن جبری گمشدگیوں کے مجرموں کا اب تک محاسبہ نہیں کر سکا۔
ایچ آر سی پی نے کہا ہم اُن وسائل کے بارے میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہیں جو خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے نئے اضلاع کو دیے جانے تھے مگر اطلاعات کے مطابق نہیں دیے گئے، مزیدبرآں کے پی میں بارودی سرنگوں کو ہٹانے کی منظم کوشش بھی کرنی چاہیے۔