بڑی تبدیلیوں کے ساتھ نئی انڈر گریجویٹ اور ایم فل پی ایچ ڈی پالیسی منظور

دونوں پالیسیز کا اطلاق اسی سال سے ہوگا اور یہ نئے دیے جانے والے داخلوں سے نافذ العمل ہوں گی


Safdar Rizvi April 30, 2023
فوٹو: فائل

اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان نے ملک بھر کی جامعات اور ڈگری کالجوں کے لیے انڈر گریجویٹ اور ایم فل/ پی ایچ ڈی پالیسی کی منظوری دے دی ہے، دونوں پالیسیز کا اطلاق اسی سال 2023 سے ہوگا اور یہ نئے دیے جانے والے داخلوں سے نافذ العمل ہوں گی۔

پالیسیز کی منظوری عید سے قبل دفتری امور کے آخری روز میں کمیشن کا اجلاس بلاکر دی گئی ہے، انڈر گریجویٹ پالیسی کو منظور کرتے ہوئے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اور چار سالہ بی ایس پروگرام کے خدوخال واضح کردیے گئے ہیں۔

ایم فل/پی ایچ ڈی پالیسی کی عبوری طور پر منظور کرتے ہوئے کیمشن کی جانب سے چیئرمین ایچ ای سی کو اس بات کا اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ ایم فل/ پی ایچ ڈی پالیسی میں کمیشن کے رکن ڈاکٹر عطاء الرحمن کے سفارش کردہ نکات کو بھی شامل کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم اور حنا ربانی کھر کی خارجہ پالیسی سے متعلق گفتگو کا ریکارڈ لیک

مذکورہ دونوں پالیسیز کے حوالے سے انڈر گریجویٹ اور ایم فل/پی ایچ ڈی کی سطح پر داخلوں ، فریم ورک اور پروگرام اسٹرکچر میں بڑی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں جس کے مطابق اب یونیورسٹیز سے الحاق شدہ سرکارہ و نجی کالجوں میں کرائے جانے والے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری(اے ڈی) پروگرام میں امتحانی نتائج گریڈز یا ڈویژن کے بجائے "سی جی پی اے" کی بنیاد پر جاری ہوں گے۔

چار سالہ بی ایس کرنے کے خواہشمند طلبہ کو جامعات کے پانچویں سیمسٹر میں داخلے کے لیے اے ڈی پروگرام میں 2.0 سی جی پی اے لینا بھی لازمی ہوگا جبکہ دو سالہ اے ڈی پروگرام میں بھی بی ایس پروگرام کی طرز پر 3 کریڈٹ آورز کی انٹرن شپ لازمی کردی گئی ہے۔

اور پڑھیں: وزیراعظم کی وفاقی اور صوبائی محکموں کو کسانوں سے براہ راست گندم خریدنے کی ہدایت

ایسوسی ایٹ ڈگری اور بی ایس پروگرام کے تمام ڈسپلن میں لازمی جنرل ایجوکیشن میں انٹرپینیورشپ کا مضمون بھی لازمی کردیا گیا ہے جبکہ چار سالہ بی ایس پروگرام میں پہلی بار دہری اسپیشلائزیشن(ڈبل میجر) کی سہولت دیتے ہوئے اس کے کریڈٹ آورز 168 تک کریڈٹ گئے ہیں ،تاہم ایسوسی ایٹ ڈگری کے کریڈٹ آورز 60 سے 72 اور نارمل بی ایس پروگرام(سنگل میجر) کے کریڈٹ آورز 120 سے 144 متعین کیے گئے ہیں۔

انڈر گریجویٹ پالیسی میں لازمی جنرل ایجوکیشن کے مضامین 30 کریڈٹ آورز کے ہی ہوں گے اور ایسوسی ایٹ ڈگری کی طرز پر بی ایس میں ان مضامین کو ابتدائی 4 سیمسٹر میں ہی ختم کرنا ہوگا۔
بڑی تبدیلیوں کے ساتھ منظور کی گئی ایم فل / پی ایچ ڈی پالیسی کے مطابق داخلہ ٹیسٹ اگر متعلقہ یونیورسٹی خود لے گی تو ایم فل کی سطح پر ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 60 فیصد اور پی ایچ ڈی کی سطح پر 70 فیصد کردیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک کو ساڑھے تین سال نقصان پہنچانے والوں کی گارنٹی دینے والا ہی کوئی نہیں، نواز شریف

اسی طرح اگر کوئی طالب علم بین الشعبہ جاتی ( انٹر ڈسپلنری کوالیفکیشن) کے تحت پی ایچ ڈی کرنا چاہے تو اسے دیگر لوازم پورے کرنے کے ساتھ داخلہ ٹیسٹ بھی 70 فیصد مارکس کے ساتھ کلیئر کرنا ہوگا۔

بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر عطاء الرحمن کی جانب سے ٹیسٹ کو آئوٹ سورس کرنے اور یونیورسٹی کے بجائے دیگر کسی ادارے سے کرانے کی مخالفت کی گئی ہے، واضح رہے کہ ٹیسٹ آئوٹ سورس(GRE/GAT/HAT) کرنے کی صورت میں ایم فل کی سطح پر داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 فیصد اور پی ایچ ڈی کے لیے 60 فیصد تجویز کیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں عبوری منظور کی گئی ایم فل/پی ایچ ڈی پالیسی میں تھیسز جمع کرائے وقت ایک نیا تحریری امتحان comprehensive exam بھی متعارف کرادیا گیا ہے جو اس سے قبل نہیں تھا، کورس ورک اور ریسرچ ورک مکمل کرنے والے ہر طالب علم پر یہ امتحان لازمی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پوکس کے دونوں مریض صحت یاب ہوگئے، وفاقی وزارت صحت

"ایکسپریس" نے جب اس سلسلے میں چیئرمین ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد سے رابطہ کیا تو انھوں نے دونوں پالیسیز کی منظوری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ" ایم فل/پی ایچ ڈی کی پالیسی کی منظوری فی الحال عبوری طور پر دی گئی ہے اور کمیشن نے انھیں اس بات کا اختیار دیا ہے کہ وہ سابق چیئرمین ایچ ای سی اور کمیشن کے موجودہ رکن ڈاکٹر عطاء الرحمن کی تجاویز کو پالیسی کا حصہ بنا سکتے ہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ مجوزہ پالیسی میں پی ایچ ڈی میں داخلے سے قبل دو ریسرچ آرٹیکل کی اشاعت ضروری تھی تاہم اب یہ شرط نکال دی گئی ہے، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایم فل/پی ایچ ڈی پالیسی ایسی رکھی گئی ہے کہ اب جامعات میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں بانٹی نہیں جائیں گی بلکہ اصل ریسرچ ہوگی اور پی ایچ ڈی کا انبار لگانے کے بجائے معیاری تحقیق کے لیے راستہ ہموار ہوگا۔

مزید پڑھیں: ایچ آر سی پی کا ملک میں خراب معاشی حالات کے باعث خودکشیوں پر اظہار تشویش

واضح رہے کہ عبوری منظور کردہ ایم فل /پی ایچ ڈی کی پالیسی میں ایم فل کی ڈگری تفویض ہونے تک پی ایچ ڈی میں داخلہ نہ دینے کی شرط رکھی گئی تھی تاہم ڈاکٹر عطاء الرحمن کی جانب سے صرف ایم فل مکمل ہونے پر پی ایچ ڈی میں عبوری داخلے کی تجوہز کے ساتھ ایک بڑی تجویز بھی سامنے آئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ایم فل لیڈنگ ٹو پی ایچ ڈی کرنے کی اجازت ہونی چاہئے کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں معیاری ریسرچ کی صورت میں یہ سہولت طلبا کو حاصل ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں ایچ ای سی نے سال 2016 میں اس سہولت پر پابندی عائد کردی تھی اور 2017 سے ایسی پی ایچ ڈی اسناد کی تصدیق روک دی گئی تھی تاہم اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا چیئرمین ایچ ای سی اس بڑی تجویز سے اتفاق کرکے اسے پالیسی کا حصہ بنا پائیں گے۔

علاوہ ازیں ایم فل میں 24 کریڈٹ آورز کے کورس ورک کو 3 سیمسٹر میں 30 کریڈٹ آورز تک بڑھایا جاسکتا ہے جس کے بعد ریسرچ ورک لازمی نہیں ہوگا، ایسی صورت میں طالب علم صرف ڈیڑھ سال میں ہی ایم فل مکمل کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کا طوفان آنیوالے دنوں میں تمام ریکارڈ توڑ دیگا

پالیسی کے مطابق پی ایچ ڈی میں مقابلے کے جمع کرانے کے بعد open defence لازمی ہوگا ، مزید براں تھیسز بیرون ملک بھجوانے کے بجائے ملکی سطح کے اسکالر سے evaluate کرنے کی تجویز دی گئی تھی ،تاہم ڈاکٹر عطاء الرحمن کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ سائنس کے مضامین کے تھیسز پر صورت غیر ملکی پروفیسرز کے پاس ہی بھجوائے جائیں۔

علاوہ ازیں ایک تجویز میں کہا گیا تھا کہ بغیر طالب علم کی اجازت کے ریسرچ سپر وائزر اس کے تحقیقی کام کو استعمال نہیں کرسکتا تاہم اس تجویز کی مخالفت میں کہا گیا کہ یہ طالب علم اور سپر وائزر کی shared property ہوتی ہے۔

ادھر جامعہ کراچی کے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے افسر جاوید اکرم کے مطابق ریجنل ڈائریکٹر ایچ ای سی کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں کراچی یونیورسٹی نے انڈر گریجویٹ پالیسی پر اپنی سفارشات پیش کی تھیں جن میں طلبا کی سہولت اور معیار تعلیم کو دیکھتے ہوئے نکات شامل کیے گئے تھے جسے پالیسی میں شامل کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا تھا۔

اور پڑھیں: 'تالا لگی قبر' سے متعلق پاکستان مخالف بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا بے نقاب

علاوہ ازیں منظور کی گئی انڈر گریجویٹ پالیسی سے پریکٹیکل لرننگ لیب (اسپورٹس ، یوتھ کلب اور انٹرن پینیورشپ) کو نکال دیا گیا ہے اور field experience کے نام پر ایسوسی ایٹ ڈگری اور بی ایس پروگرام میں 3 کریڈٹ آورز کی انٹرن شپ لازمی کی گئی ہے۔

ایسوسی ایٹ ڈگری کو سیمسٹر سسٹم پر چلانے کی تنبیہ کی گئی ہے، واضح رہے کہ سندھ کی سرکاری جامعات سے الحاق شدہ سرکاری کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری اس وقت سالانہ نظام امتحانات کے تحت پرانے نصاب پر ہی چل رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔