پانچویں نمبر پر بیٹنگ ملنے سے خوش نہیں ہوں محمد رضوان
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کپ کی شکست کی وجوہات میں بدقسمتی، خراب فیلڈنگ اور میری ناقص کارکردگی بھی شامل ہیں
پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے کہا ہے کہ میں ذاتی طور پر پانچویں پوزیشن پر بیٹنگ نہیں کرنا چاہتا، چوتھے نمبر پر کھیلنا چاہتا ہوں لیکن کپتان اور کوچ کا فیصلہ اہم ہے، مجھے کسی سے کوئی گلہ یا شکوہ نہیں۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریکٹس سیشن سے قبل میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ میری ذاتی طور پر خواہش ہے کہ میں چوتھے پر کھیلوں لیکن پانچویں نمبر پر بھیج دیا جاتا ہے جس پر میں خوش نہیں، بعض اوقات کھلاڑی کے مقابلے میں کوچ اور کپتان کی سوچ مختلف ہوتی ہے، میرے لیے اہم ترین یہ ہے کہ میں ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہوں۔
انہوں نے کہا کہ بطور بیٹر میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میں نے کبھی کسی سے کوئی شکوہ یا گلہ نہیں کیا، ماضی میں مجھے ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں بطور اوپنر کھیلنے کی پیشکش کی گئی تھی۔
یہ پڑھیں : محمد رضوان چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلیے 'بیسٹ' قرار
محمد رضوان نے کہا کہ پاکستان کے 20 سے 25 کروڑ عوام میں سے 10 سے 12 کروڑ تو ضرور کرکٹ کے تبصرہ نگار ہوں گے، عالمی ٹی ٹونٹی کپ میں ہم اگر کامیاب ہوجاتے تو صورتحال قدرے مختلف ہوتی لیکن ناکامی کے بعد تنقید کا سامنا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، جیت جاتے تو سوالات نہ اٹھائے جاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی کپ میں بدقسمتی بھی ہمارے ساتھ رہی، میں نے بھی غلطی کی جبکہ ہماری فیلڈنگ بھی ناقص رہی تھی، کنڈیشنز بھی ہمارے حق میں نہ تھیں۔
محمد رضوان نے کہا کہ انٹرنیشنل سطح پر کرکٹ میں بہت زیادہ دباؤ ہے، بیٹنگ آرڈر کو اوپر نیچے کر دیا جائے تو مشکل ہوتی ہے لیکن ایسے عوامل کو ہینڈل کرنے کا طریقہ آنا چاہیے، اگر بابراعظم کی جگہ افتخار کو لایا جائے تو شاید ہمیں بابراعظم نہیں مل سکے گا، اسی طرح افتخار کی جگہ اگر بابراعظم کو لائے تو ہمیں افتخار نہیں مل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہر میچ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، ہمیں ماضی کی بری باتوں کو بھلا کر آگے کی جانب دیکھنے کی کوشش کرنا ہوگی اور ہماری تمام تر توجہ بھی اسی پر ہے، کراچی کی وکٹ کی کنڈیشنز قدرے مختلف ہیں، بعض اوقات پچز مختلف طرز کی بنتی ہیں جبکہ مختلف جگہوں پر مختلف نتائج سامنے آتے ہیں، پاکستان کے پاس اچھے کھلاڑی موجود ہیں لیکن ہم بیک وقت 6 فخر زمان پیدا نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی کپ کے حوالے سے بھر پور توجہ ہے، میگا ایونٹ میں صرف 20 کھلاڑیوں ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا، اس حوالے سے میڈیا کی بھی بھاری ذمہ داری بنتی ہے تنقید کرنے والے اصلاح کے لیے تنقید کرتے ہیں تو خوش آمدید، میڈیا دیانت داری کے ساتھ رپورٹنگ کرے تو سب کا فائدہ ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریکٹس سیشن سے قبل میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ میری ذاتی طور پر خواہش ہے کہ میں چوتھے پر کھیلوں لیکن پانچویں نمبر پر بھیج دیا جاتا ہے جس پر میں خوش نہیں، بعض اوقات کھلاڑی کے مقابلے میں کوچ اور کپتان کی سوچ مختلف ہوتی ہے، میرے لیے اہم ترین یہ ہے کہ میں ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہوں۔
انہوں نے کہا کہ بطور بیٹر میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میں نے کبھی کسی سے کوئی شکوہ یا گلہ نہیں کیا، ماضی میں مجھے ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں بطور اوپنر کھیلنے کی پیشکش کی گئی تھی۔
یہ پڑھیں : محمد رضوان چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلیے 'بیسٹ' قرار
محمد رضوان نے کہا کہ پاکستان کے 20 سے 25 کروڑ عوام میں سے 10 سے 12 کروڑ تو ضرور کرکٹ کے تبصرہ نگار ہوں گے، عالمی ٹی ٹونٹی کپ میں ہم اگر کامیاب ہوجاتے تو صورتحال قدرے مختلف ہوتی لیکن ناکامی کے بعد تنقید کا سامنا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، جیت جاتے تو سوالات نہ اٹھائے جاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی کپ میں بدقسمتی بھی ہمارے ساتھ رہی، میں نے بھی غلطی کی جبکہ ہماری فیلڈنگ بھی ناقص رہی تھی، کنڈیشنز بھی ہمارے حق میں نہ تھیں۔
محمد رضوان نے کہا کہ انٹرنیشنل سطح پر کرکٹ میں بہت زیادہ دباؤ ہے، بیٹنگ آرڈر کو اوپر نیچے کر دیا جائے تو مشکل ہوتی ہے لیکن ایسے عوامل کو ہینڈل کرنے کا طریقہ آنا چاہیے، اگر بابراعظم کی جگہ افتخار کو لایا جائے تو شاید ہمیں بابراعظم نہیں مل سکے گا، اسی طرح افتخار کی جگہ اگر بابراعظم کو لائے تو ہمیں افتخار نہیں مل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہر میچ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، ہمیں ماضی کی بری باتوں کو بھلا کر آگے کی جانب دیکھنے کی کوشش کرنا ہوگی اور ہماری تمام تر توجہ بھی اسی پر ہے، کراچی کی وکٹ کی کنڈیشنز قدرے مختلف ہیں، بعض اوقات پچز مختلف طرز کی بنتی ہیں جبکہ مختلف جگہوں پر مختلف نتائج سامنے آتے ہیں، پاکستان کے پاس اچھے کھلاڑی موجود ہیں لیکن ہم بیک وقت 6 فخر زمان پیدا نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی کپ کے حوالے سے بھر پور توجہ ہے، میگا ایونٹ میں صرف 20 کھلاڑیوں ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا، اس حوالے سے میڈیا کی بھی بھاری ذمہ داری بنتی ہے تنقید کرنے والے اصلاح کے لیے تنقید کرتے ہیں تو خوش آمدید، میڈیا دیانت داری کے ساتھ رپورٹنگ کرے تو سب کا فائدہ ہے۔