فرانس میں متنازع قانون عالمی یومِ مزدورپرلاکھوں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مظاہرین کی تعداد 782,000 ہے جبکہ مقامی یونینز نے یہ تعداد 20 لاکھ سے زائد بتائی ہے
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی متنازع پینشن اصلاحات کی منظوری پر مشتعل شہریوں نے دارالحکومت اور دیگر شہروں میں ریلیاں نکالی ہیں اور پولیس اور لاکھوں مظاہرین میں جگہ جگہ تصادم جاری ہے۔
فرانسیسی میڈیا نے وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ ملک بھر میں مظاہرین کی تعداد 782,000 ہوگئی ہے جبکہ مقامی یونینز نے یہ تعداد 20 لاکھ سے زائد بتائی ہے۔ علاوہ ازیں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔
فرانس میں یکم مئی کو ملک گیر مظاہروں کا ایک اور نیا دور شروع ہوچکا ہے جس میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 291 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے اور کم از کم 108 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس کو مظاہروں میں ہجوم کی نگرانی کے لیے کیمروں سے لیس ڈرون استعمال کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کے خلاف شکایت درج کرائی اور کہا کہ اس طرح ڈرون کا استعمال بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر میکرون کا اصرار ہے کہ مجوزہ تبدیلیاں جن میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سے بڑھا کر 64 کرنا شامل ہے، ایک مریوبنڈ نظام میں اصلاحات کی ضرورت تھیں۔ لیکن حکومت کے اپنے ماہرین میں سے کچھ نے کہا ہے کہ پنشن کا نظام اب بھی بہتر ہے اور اس میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔
پینشن قانون میں مجوزہ تبدیلیوں پر عوامی غصہ اس وقت اور بڑھ گیا جب حکومت نے آرٹیکل 49.3 کو مارچ میں بغیر ووٹ کے پارلیمنٹ کے ذریعے اصلاحات کو منظور کرانے کیلئے آگے بڑھایا۔