کراچی میں نادرا نے عدم تحفظ پر 3 مراکز بند کر دیئے
مراکز پر شہریوں کو مشکلات کا سامنا،صوبائی حکومت حساس علاقوں کے مراکز پر پولیس تعینات نہ کرسکی۔
سندھ حکومت کی جانب سے حساس علاقوں میں نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے رجسٹریشن مراکز میں تحفظ کے اقدامات نہ کیے جانے کے باعث صفورا گوٹھ ، لی مارکیٹ اور کیماڑی سینٹر بند ہوچکے ہیں، لانڈھی، کورنگی، اورنگی، بلدیہ ٹاؤن اور ملیر کے نادرا مراکز میں ناپسندیدہ عناصر تارکین وطن کے شناختی کارڈ بنوانے کیلیے عملے کو بدستور ہراساں کررہے ہیں۔
ناپسندیدہ عناصر کی مارپیٹ جھگڑے سے نادرا مراکز اکثر نان آپریشنل رہنے لگے، شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے، نادرا کی درخواست پر 2 سال سے صوبائی حکومت حساس علاقوں میں قائم مراکز پر پولیس تعینات نہیں کرسکی، ن لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی ہمایوں خان کے تعاون سے کیماڑی میں نادرا مرکز کیلیے جگہ فراہم کی جارہی ہے ، تفصیلات کے مطابق سیاسی اور لسانی جماعتوں کی جانب سے بلدیہ ٹاؤن چاندنی چوک، پٹنی محلہ، اورنگی ٹاؤن نمبر 5 ، لانڈھی ، کورنگی، ملیر کے نادرا رجسٹریشن مراکز میں بدستور تارکین وطن کے شناختی کارڈ بنوانے کیلیے عملے کو ہراساں کیا جارہا ہے،کئی بار ناپسندیدہ عناصر نے عملے کو مارا پیٹا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں،نادرا انتظامیہ نے کئی بار متعلقہ تھانوں میں شکایات درج کرائیں اور صوبائی حکومت سے درخواست کی کہ ان مراکز پر پولیس عملہ تعینات کیا جائے، صوبائی حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے نادرا کیماڑی، صفورا گوٹھ اور لی مارکیٹ کے مراکز پہلے ہی بند کرچکی ہے جبکہ دیگر مراکز کو بھی بند کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق بلدیہ ٹاؤن کے علاقے چاندنی چوک میں قائم مرکز ناپسندیدہ عناصر کی مسلسل مداخلت پر کچھ عرصے کیلیے بند کردیا گیا تھا۔
تاہم علاقہ مکینوں کی درخواست پر اسے دوبارہ کھول دیا گیا، نادرا کے عملے کے مطابق ان حساس علاقوں میں جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہیں، اکثر سیاسی اور لسانی جماعتوں کے کارکن مراکز پر مسلح ہوکر حملہ آور ہوجاتے ہیں جس کے باعث مراکز عارضی طور پر بند کرنا پڑتے ہیں جس سے مقامی شہری شدید متاثر ہوتے ہیں، ہنگامہ آرائی کے باعث شہریوں کا پورا دن ضائع، درخواستوں کی وصولی اور شناختی کارڈ کا اجرا تاخیر کا شکار ہوجاتا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ سیاسی اور لسانی جماعتوں کے کارکنوں نے افغان، بنگالی اور برمی تارکین وطن کے شناختی کارڈ بنوانے کے مختلف ریٹ مقرر کیے ہوئے ہیں، فی شناختی کارڈ 15سے 30 ہزار روپے میں بنوا کر دیا جاتا ہے، مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی ہمایوں خان نے بتایا کہ کیماڑی میں نادرا رجسٹریشن مرکز کافی عرصے سے بند تھا جس سے علاقے کے مکین پریشان تھے، اب یہ سینٹر کیماڑی کے محفوظ مقام کے پی ٹی اسپتال کے نزدیک بنایا جارہا ہے، نادرا کی جانب سے عمارت میں تزئین وآرائش کا کام جاری ہے اور جلد ہی یہاں مرکز کھول دیا جائے گا، نادرا ذرائع کے مطابق جو شناختی کارڈ غیرقانونی یا نامکمل دستاویزات پر بنوائے گئے ہیں ان تمام شناختی کارڈوں کو نادرا ہیڈ کوارٹر کی جانب سے بلاک کردیا گیا ہے، نادرا کے ذرائع نے کہا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نے حساس علاقوں میں قائم رجسٹریشن مراکز پر پولیس اہلکار تعینات نہ کیے تو ان مراکز کو بھی بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
ناپسندیدہ عناصر کی مارپیٹ جھگڑے سے نادرا مراکز اکثر نان آپریشنل رہنے لگے، شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے، نادرا کی درخواست پر 2 سال سے صوبائی حکومت حساس علاقوں میں قائم مراکز پر پولیس تعینات نہیں کرسکی، ن لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی ہمایوں خان کے تعاون سے کیماڑی میں نادرا مرکز کیلیے جگہ فراہم کی جارہی ہے ، تفصیلات کے مطابق سیاسی اور لسانی جماعتوں کی جانب سے بلدیہ ٹاؤن چاندنی چوک، پٹنی محلہ، اورنگی ٹاؤن نمبر 5 ، لانڈھی ، کورنگی، ملیر کے نادرا رجسٹریشن مراکز میں بدستور تارکین وطن کے شناختی کارڈ بنوانے کیلیے عملے کو ہراساں کیا جارہا ہے،کئی بار ناپسندیدہ عناصر نے عملے کو مارا پیٹا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں،نادرا انتظامیہ نے کئی بار متعلقہ تھانوں میں شکایات درج کرائیں اور صوبائی حکومت سے درخواست کی کہ ان مراکز پر پولیس عملہ تعینات کیا جائے، صوبائی حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے نادرا کیماڑی، صفورا گوٹھ اور لی مارکیٹ کے مراکز پہلے ہی بند کرچکی ہے جبکہ دیگر مراکز کو بھی بند کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق بلدیہ ٹاؤن کے علاقے چاندنی چوک میں قائم مرکز ناپسندیدہ عناصر کی مسلسل مداخلت پر کچھ عرصے کیلیے بند کردیا گیا تھا۔
تاہم علاقہ مکینوں کی درخواست پر اسے دوبارہ کھول دیا گیا، نادرا کے عملے کے مطابق ان حساس علاقوں میں جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہیں، اکثر سیاسی اور لسانی جماعتوں کے کارکن مراکز پر مسلح ہوکر حملہ آور ہوجاتے ہیں جس کے باعث مراکز عارضی طور پر بند کرنا پڑتے ہیں جس سے مقامی شہری شدید متاثر ہوتے ہیں، ہنگامہ آرائی کے باعث شہریوں کا پورا دن ضائع، درخواستوں کی وصولی اور شناختی کارڈ کا اجرا تاخیر کا شکار ہوجاتا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ سیاسی اور لسانی جماعتوں کے کارکنوں نے افغان، بنگالی اور برمی تارکین وطن کے شناختی کارڈ بنوانے کے مختلف ریٹ مقرر کیے ہوئے ہیں، فی شناختی کارڈ 15سے 30 ہزار روپے میں بنوا کر دیا جاتا ہے، مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی ہمایوں خان نے بتایا کہ کیماڑی میں نادرا رجسٹریشن مرکز کافی عرصے سے بند تھا جس سے علاقے کے مکین پریشان تھے، اب یہ سینٹر کیماڑی کے محفوظ مقام کے پی ٹی اسپتال کے نزدیک بنایا جارہا ہے، نادرا کی جانب سے عمارت میں تزئین وآرائش کا کام جاری ہے اور جلد ہی یہاں مرکز کھول دیا جائے گا، نادرا ذرائع کے مطابق جو شناختی کارڈ غیرقانونی یا نامکمل دستاویزات پر بنوائے گئے ہیں ان تمام شناختی کارڈوں کو نادرا ہیڈ کوارٹر کی جانب سے بلاک کردیا گیا ہے، نادرا کے ذرائع نے کہا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نے حساس علاقوں میں قائم رجسٹریشن مراکز پر پولیس اہلکار تعینات نہ کیے تو ان مراکز کو بھی بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔