فلور ملز مالکان کا کل سے کراچی میں غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان
سندھ حکومت کراچی کیلئے بھتہ لیکر آٹا چھوڑ رہی ہے، چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن
فلور ملز مالکان نے ایک بار پھر کراچی کو گندم کی عدم فراہمی پر بدھ سے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کرتے ہوئے فلور ملز کو تالے لگانے کا الٹی میٹم دے دیا۔
کراچی پریس کلب میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری عامرعبداللہ نے دیگرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کراچی کیلئے بھتہ لے کر آٹا چھوڑ رہی ہے، سندھ حکومت کی بلیک میلنگ سے دل برداشتہ ہوکر آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے مدد مانگ لی ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری عامرعبداللہ کا کہنا تھا کہ کراچی کیلئے ڈھائی سے تین لاکھ روپے کے عوض گندم کے ٹرکوں سے رشوت لے کر چھوڑا جارہا ہے، سندھ حکومت کو ساڑھے پانچ ارب روپے گندم کی مد میں جمع کراچکے ہیں، بدھ کی شام 7 بجے تک گندم کی فراہمی نہ کی گئی توملزمالکان غیر معینہ مدت کیلئے شہر بھر کی ملوں کو بند کردیں گے اورتالے لگاکربھرپوراحتجاج کیا جائیگا۔
چوہدری عامر کا مزید کہنا تھا کہ اندرون سندھ میں آٹے کو بڑے پیمانے پر اسٹاک کیا جارہا ہے، سندھ حکومت اپنی نااہلی چھپانے کیلئے کاروبای افراد پرالزام تراشیاں کررہی ہے، سیکریٹری فوڈ سمیت وزیرخوراک اپنا گندم فراہمی کا وعدہ پورا کریں، آج پھر فلور مل انڈسٹری 13 اپریل 2023 والی پوزیشن پر کھڑی ہے۔
چوہدری عامر نے کہا کراچی شہر کو گندم اندرون سندھ اورپنجاب سے سپلائی ہو تی ہے جبکہ محکمہ خوراک سندھ نے ہمیشہ کی طرح سندھ کے تقریباََ 13 پوائنٹس پر چیک پوسٹیں لگائی ہوئی ہیں جو اس سال ہمیشہ کے طریقہ کار سے ہٹ کر کام سرانجام دے رہی ہیں، یعنی پچھلے سالوں میں کراچی کی فلور ملز کو روزانہ کی بنیاد پر پسائی کیلئے تقریباََ مطلوبہ گندم کی فراہمی کی جاتی تھی اور سرکار ی گندم کی خرایداری بھی ساتھ ساتھ جاری رکھی گئی تھی مگر پچھلے ماہ سے ان چیک پوسٹس پر چن چن کر انتہائی کرپٹ افسران اور کارندے لگا رکھے ہیں جنہوں نے انتہائی ڈھٹائی زور زبردستی سے بھتہ خوری کے سارے سابقہ ریکاڈ توڑ دیئے ہیں اور کراچی کو گندم کی فراہمی مکمل بند کر رکھی ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے مزید کہا کہ تقریباََ ڈھائی سے تین لاکھ ر روپے کے بدلے گندم کے ٹرالرکو کراچی کی راہداری دی جاتی ہے، اندرون سندھ گندم کا ریٹ 10500 روپے ہے اور وہی گندم کراچی میں 12300 روپے میں پہنچتی ہے جس کی وجہ لاکھوں روپے رشوت ہے اور نتائج کراچی کے عوام کو بھگتنے پڑتے ہیں۔
چوہدری عامر نے کہا کہ اس وقت کراچی کی 70 فیصد فلور ملز کام بند کر چکی ہیں اور مزید بند ہونے جا رہی ہیں جس سے شہر میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے، اس سلسلے میں ہم نے حکام بالا اور محکمہ خوراک کے مجاز اتھارٹی سے متعد د بار ملا قاتیں کی اور ان کو صورتحال سے آگاہ کیا اور درخواست کی کہ آپ گندم خرید یں اورکراچی کی فلور ملز پر بھی گندم آنے دیں تا کہ آٹے کا کوئی بحران پیدا نہ ہو۔
کراچی پریس کلب میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری عامرعبداللہ نے دیگرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کراچی کیلئے بھتہ لے کر آٹا چھوڑ رہی ہے، سندھ حکومت کی بلیک میلنگ سے دل برداشتہ ہوکر آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے مدد مانگ لی ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری عامرعبداللہ کا کہنا تھا کہ کراچی کیلئے ڈھائی سے تین لاکھ روپے کے عوض گندم کے ٹرکوں سے رشوت لے کر چھوڑا جارہا ہے، سندھ حکومت کو ساڑھے پانچ ارب روپے گندم کی مد میں جمع کراچکے ہیں، بدھ کی شام 7 بجے تک گندم کی فراہمی نہ کی گئی توملزمالکان غیر معینہ مدت کیلئے شہر بھر کی ملوں کو بند کردیں گے اورتالے لگاکربھرپوراحتجاج کیا جائیگا۔
چوہدری عامر کا مزید کہنا تھا کہ اندرون سندھ میں آٹے کو بڑے پیمانے پر اسٹاک کیا جارہا ہے، سندھ حکومت اپنی نااہلی چھپانے کیلئے کاروبای افراد پرالزام تراشیاں کررہی ہے، سیکریٹری فوڈ سمیت وزیرخوراک اپنا گندم فراہمی کا وعدہ پورا کریں، آج پھر فلور مل انڈسٹری 13 اپریل 2023 والی پوزیشن پر کھڑی ہے۔
چوہدری عامر نے کہا کراچی شہر کو گندم اندرون سندھ اورپنجاب سے سپلائی ہو تی ہے جبکہ محکمہ خوراک سندھ نے ہمیشہ کی طرح سندھ کے تقریباََ 13 پوائنٹس پر چیک پوسٹیں لگائی ہوئی ہیں جو اس سال ہمیشہ کے طریقہ کار سے ہٹ کر کام سرانجام دے رہی ہیں، یعنی پچھلے سالوں میں کراچی کی فلور ملز کو روزانہ کی بنیاد پر پسائی کیلئے تقریباََ مطلوبہ گندم کی فراہمی کی جاتی تھی اور سرکار ی گندم کی خرایداری بھی ساتھ ساتھ جاری رکھی گئی تھی مگر پچھلے ماہ سے ان چیک پوسٹس پر چن چن کر انتہائی کرپٹ افسران اور کارندے لگا رکھے ہیں جنہوں نے انتہائی ڈھٹائی زور زبردستی سے بھتہ خوری کے سارے سابقہ ریکاڈ توڑ دیئے ہیں اور کراچی کو گندم کی فراہمی مکمل بند کر رکھی ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے مزید کہا کہ تقریباََ ڈھائی سے تین لاکھ ر روپے کے بدلے گندم کے ٹرالرکو کراچی کی راہداری دی جاتی ہے، اندرون سندھ گندم کا ریٹ 10500 روپے ہے اور وہی گندم کراچی میں 12300 روپے میں پہنچتی ہے جس کی وجہ لاکھوں روپے رشوت ہے اور نتائج کراچی کے عوام کو بھگتنے پڑتے ہیں۔
چوہدری عامر نے کہا کہ اس وقت کراچی کی 70 فیصد فلور ملز کام بند کر چکی ہیں اور مزید بند ہونے جا رہی ہیں جس سے شہر میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے، اس سلسلے میں ہم نے حکام بالا اور محکمہ خوراک کے مجاز اتھارٹی سے متعد د بار ملا قاتیں کی اور ان کو صورتحال سے آگاہ کیا اور درخواست کی کہ آپ گندم خرید یں اورکراچی کی فلور ملز پر بھی گندم آنے دیں تا کہ آٹے کا کوئی بحران پیدا نہ ہو۔