سوڈان کی جنگ میں جنگلی جانوروں کی کفالت کرنے والا باہمت انسان
عثمان صالح روزانہ 15 کلومیٹر سفر کرکے لگ بھگ 200 جنگلی جانوروں اور درندوں کو کھانا اور پانی فراہم کر رہے ہیں
سوڈان میں ہولناک خانہ جنگی میں لوگ خود کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس نفسا نفسی میں عثمان صالح بھی شامل ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر جنگلی جانوروں کی مدد کرکے انہیں مرنے سےبچانے کی انتھک کوشش کررہے ہیں۔
دارالحکومت خرطوم میں وہ ایک جانب تو اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں تو دوسری جانب وہ البجیر میں واقع جانوروں کی فطری پناہ گاہ تک روزانہ جاتے ہیں۔ اس کے لیے گولیوں کی گھن گرج میں وہ 15 کلومیٹر سفر طے کرتے ہیں۔ وہاں موجود شیراور دیگر جانوروں کا خیال رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ فوج کے دو گروہوں میں گولہ باری ، فضائی حملوں اور شدید بے یقینی کی وجہ سے خرطوم کے عوام تیزی سے محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔ یہاں تک کہ اب بجلی، پانی اور گیس کی شدید قلت ہوچکی ہے۔
حیاتیاتی پارک میں عثمان 25 شیروں اور 6 لکڑبگھوں سمیت 200 جانوروں کی کفالت کررہے ہیں۔
'روزانہ یہاں آنا اور یہاں سے گھرلوٹنا جان کو خطرے میں ڈالنے سے کم نہیں لیکن ہم جانوروں کو بچانے کے لیے یہاں روز آتے ہیں۔ یہاں کی بجلی کٹ چکی ہے اور خطرہ ہے کہ بھپرے ہوئے جانور فرار نہ ہونے لگیں ۔ اگر ایسا ہوگیا تو بہت برا ہوگا،' عثمان نے بتایا۔
عثمان کے مطابق ہر جانب خوف اور بے یقینی کا راج ہے۔ لوگ لوٹ مار کررہے ہیں اور یوں صرف اپنی اپنی جان بچانے کی جدوجہد جاری ہے۔
عثمان کہتے ہیں کہ تمام خطرات کے باوجود وہ بے زبان جانوروں کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
دارالحکومت خرطوم میں وہ ایک جانب تو اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں تو دوسری جانب وہ البجیر میں واقع جانوروں کی فطری پناہ گاہ تک روزانہ جاتے ہیں۔ اس کے لیے گولیوں کی گھن گرج میں وہ 15 کلومیٹر سفر طے کرتے ہیں۔ وہاں موجود شیراور دیگر جانوروں کا خیال رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ فوج کے دو گروہوں میں گولہ باری ، فضائی حملوں اور شدید بے یقینی کی وجہ سے خرطوم کے عوام تیزی سے محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔ یہاں تک کہ اب بجلی، پانی اور گیس کی شدید قلت ہوچکی ہے۔
حیاتیاتی پارک میں عثمان 25 شیروں اور 6 لکڑبگھوں سمیت 200 جانوروں کی کفالت کررہے ہیں۔
'روزانہ یہاں آنا اور یہاں سے گھرلوٹنا جان کو خطرے میں ڈالنے سے کم نہیں لیکن ہم جانوروں کو بچانے کے لیے یہاں روز آتے ہیں۔ یہاں کی بجلی کٹ چکی ہے اور خطرہ ہے کہ بھپرے ہوئے جانور فرار نہ ہونے لگیں ۔ اگر ایسا ہوگیا تو بہت برا ہوگا،' عثمان نے بتایا۔
عثمان کے مطابق ہر جانب خوف اور بے یقینی کا راج ہے۔ لوگ لوٹ مار کررہے ہیں اور یوں صرف اپنی اپنی جان بچانے کی جدوجہد جاری ہے۔
عثمان کہتے ہیں کہ تمام خطرات کے باوجود وہ بے زبان جانوروں کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔