بدلتے وقت کے ساتھ بن کباب کی تیاری میں بھی جدت آگئی
شہر کے تمام علاقوں میں برگر پوائنٹس کھل گئے ، دن کے علاوہ رات کو بھی شہری اہل خانہ کے ہمراہ برگر کھاتے ہیں
بن کباب اور برگرکو شہ رکے روایتی فاسٹ فوڈکا بادشاہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا جہاں زمانے کے ساتھ بہت سی چیزیں بدل گئیں اسی طرح اب بن کباب بھی برگربن گیا۔
بدلتے وقت کے ساتھ بن کباب کی ورائٹی بھی تبدیلی ہوتی جارہی ہے،بن کباب کے ساتھ مختلف لوازمات کا اضافہ ہو گیا ہے،شہر بھر میں بن کباب ٹھیلوں پر فروخت کیے جاتے ہیں لیکن اب تمام علاقوں میں برگر پوائنٹ کھل گئے ہیں جہاں دن کے علاوہ رات کو بھی شہری بڑی تعداداہل خانہ کے ہمراہ یا انفرادی طور پر برگر کھاتے ہیں،ٹھیلوں پر چنے کی دال والے بن کباب فروخت ہوتے ہیں کیونکہ گوشت مہنگا ہونے کی وجہ سے قیمے والے بن کباب غریبوں کی پہنچ سے دور ہیں، ایکسپریس نے شہر میں بن کباب کی فروخت پر ایک سروے کیا، سروے کے دوران سندھ سیکریٹریٹ کے قریب32سال سے بن کباب فروخت کرنے کے پیشے سے وابستہ شخص محمد ریاض نے بتایا کہ بن کباب عموماً ایک متوازن کھانا ہے جو کم قیمت میں فروخت ہوتا ہے، غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد عموماً دوپہر کے اوقات میں بن کباب کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کراچی کے تمام علاقوں میں بن کباب کے ٹھیلے واقع ہیں، زیادہ تر ٹھیلے ٹاور ، کھارادر ، میٹھا در ، اولڈ سٹی ایریا ، برنس روڈ ، صدر ، رنچھورلائن ، گارڈن ، گولیمار ، ناظم آباد ، لیاقت آباد ، کریم آباد ، حسین آباد ، لانڈھی ، کورنگی ، ملیر ، شاہ فیصل کالونی ، نیو کراچی اور دیگر علاقوں میں ہیں،انھوں نے بتایا کہ بن کباب کے ٹھیلے بازاروں ، شاپنگ سینٹرز ، دفاتر ، فیکٹریوں اور تفریحی مقامات کے اطراف لگائے جاتے ہیں کیونکہ ان مقامات پر عوام کا رش زیادہ ہوتا ہے ، اس لیے لوگ بڑی تعداد میں بن کباب کھاتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ بن کباب کی تیاری میں جدت آگئی ہے اور بن کباب کی ورائٹی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،انھوں نے بتایا کہ بن کباب کی تیاری کا کام انتہائی محنت طلب ہے، صبح 6 بجے اٹھ کر بن کباب کی تیاری کا کام شروع کیا جاتا ہے، دس بجے تک کباب اور دیگر لوازمات تیار کر لیے جاتے ہیں جس کے بعد اس کی فروخت شروع کی جاتی ہے جو رات گئے تک جاری رہتی ہے،انھوں نے کہا کہ سارا دن محنت کرنے کے 700 سے 800 روپے کی بچت ہو جاتی ہے۔
بدلتے وقت کے ساتھ بن کباب کی ورائٹی بھی تبدیلی ہوتی جارہی ہے،بن کباب کے ساتھ مختلف لوازمات کا اضافہ ہو گیا ہے،شہر بھر میں بن کباب ٹھیلوں پر فروخت کیے جاتے ہیں لیکن اب تمام علاقوں میں برگر پوائنٹ کھل گئے ہیں جہاں دن کے علاوہ رات کو بھی شہری بڑی تعداداہل خانہ کے ہمراہ یا انفرادی طور پر برگر کھاتے ہیں،ٹھیلوں پر چنے کی دال والے بن کباب فروخت ہوتے ہیں کیونکہ گوشت مہنگا ہونے کی وجہ سے قیمے والے بن کباب غریبوں کی پہنچ سے دور ہیں، ایکسپریس نے شہر میں بن کباب کی فروخت پر ایک سروے کیا، سروے کے دوران سندھ سیکریٹریٹ کے قریب32سال سے بن کباب فروخت کرنے کے پیشے سے وابستہ شخص محمد ریاض نے بتایا کہ بن کباب عموماً ایک متوازن کھانا ہے جو کم قیمت میں فروخت ہوتا ہے، غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد عموماً دوپہر کے اوقات میں بن کباب کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کراچی کے تمام علاقوں میں بن کباب کے ٹھیلے واقع ہیں، زیادہ تر ٹھیلے ٹاور ، کھارادر ، میٹھا در ، اولڈ سٹی ایریا ، برنس روڈ ، صدر ، رنچھورلائن ، گارڈن ، گولیمار ، ناظم آباد ، لیاقت آباد ، کریم آباد ، حسین آباد ، لانڈھی ، کورنگی ، ملیر ، شاہ فیصل کالونی ، نیو کراچی اور دیگر علاقوں میں ہیں،انھوں نے بتایا کہ بن کباب کے ٹھیلے بازاروں ، شاپنگ سینٹرز ، دفاتر ، فیکٹریوں اور تفریحی مقامات کے اطراف لگائے جاتے ہیں کیونکہ ان مقامات پر عوام کا رش زیادہ ہوتا ہے ، اس لیے لوگ بڑی تعداد میں بن کباب کھاتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ بن کباب کی تیاری میں جدت آگئی ہے اور بن کباب کی ورائٹی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،انھوں نے بتایا کہ بن کباب کی تیاری کا کام انتہائی محنت طلب ہے، صبح 6 بجے اٹھ کر بن کباب کی تیاری کا کام شروع کیا جاتا ہے، دس بجے تک کباب اور دیگر لوازمات تیار کر لیے جاتے ہیں جس کے بعد اس کی فروخت شروع کی جاتی ہے جو رات گئے تک جاری رہتی ہے،انھوں نے کہا کہ سارا دن محنت کرنے کے 700 سے 800 روپے کی بچت ہو جاتی ہے۔