سردیوں میں سندھ کی جھیلوں پر مہمان پرندوں کی تعداد 6 لاکھ سے زائد ریکارڈ

محکمہ جنگلی حیات نے نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی رپورٹ جاری کردی جن میں کئی نایاب پرندے بھی شامل ہیں


آفتاب خان May 04, 2023
سندھ کی جھلیوں اور آب گاہوں میں سال 2022 اور 2023 میں 6 لاکھ سے زائد مہمان پرندے رپورٹ کئے گئے ہیں۔ فوٹو: یاسر پیچوہو

انتہائی سردخطوں سے سندھ کی جھیلوں اور آب گاہوں میں مہمان پرندے آتے ہیں اور سال 2022 اور 2023 کے مطابق ان کی تعداد 6 لاکھ 13 ہزار اور 851 نوٹ کی گئی ہے۔ اس بات کا انکشاف محکمہ جنگلی حیات سندھ کی جاری پرندہ شماری کی رپورٹ میں کیا گیاہے۔

سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے سینچری وارڈن ، رشید احمد خان کے مطابق ان پرندوں کی بڑی تعداد سائبیریا سے آئی تھی، تاہم غیرمعمولی مون سون، برسات اور سیلابی پانی سے بننے والی عارضی آب گاہوں پر بھی مہمان پرندوں نے بسیرا کیا۔

دیہی سندھ کے بیشتراضلاع میں پرندےروایتی آب گاہوں اور بارش کے جمع پانی کے عارضی ذخائر میں تقسیم ہوئے،رشید احمد خان ڈپٹی سینچری وارڈن سندھ وائلڈ لائف کےسال 2021 میں سندھ بھر میں 6 لاکھ 61 ہزار 537 پرندے ریکارڈ کئے گئے تھے۔

آبی ذخائر، جھیلوں اور آب گاہوں پر پرندہ شماری کا عمل ایک ماہ تک جاری رہا۔

محکمہ جنگلی حیات کے ایڈمن ممتازسومرو کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر کی آب گاہوں پرہرسال گلابی ہنس،نیل ہنس،چینا بطخ،پیلکن،چیکلا،ڈگوش،آڑی،قاز،کرینزکی بڑی تعدادبسیرا کرتے ہیں۔

ہرسال نومبرکے اوائل اوروسط میں سردترین مقامات سے ان پرندوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ یہ قیام 4 ماہ پرمحیط ہوتاہے،مارچ کےآغاز میں یہ واپس اپنے آبائی علاقوں کی جانب رخت سفرباندھتے ہیں۔



ان کی دیگرممالک کی جانب ہجرت کا پس منظریہ ہے کہ دنیا کے سردترین مقامات پران مہمان پرندوں کی خوراک پربرف کی گہری تہہ جم جاتی ہے،جس کے بعد یہ خوراک کی تلاش میں دنیا کے معتدل خطوں کا رخ کرتے ہیں،جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔

ان پرندوں میں پانی اورخشکی دونوں طرح کے پرندے شامل ہیں۔ یہ کراچی،بدین،ننگرپارکرکے 100 سے زائد جھیلوں،آب گاہوں،کھارے اورمیٹھے پانی کے ذخائرپرقیام کرتے ہیں،جن میں کراچی کا ساحل سمندر،ہاکس بے،سینڈزپٹ،پیراڈائزپوائنٹ رشین بیچ جبکہ دیہی سندھ کی کینجھر،ہالیجی جھیل،صوفی انورپارک سمیت دیگرمقامات شامل ہیں۔

ڈپٹی سینچری وارڈن سندھ وائلڈ لائف رشید احمد خان کے مطابق پرندہ شماری کے لیے کراچی میں سپرٹیم جبکہ سندھ کے دیگراضلاع میں وہاں کے حجم کے مطابق دیگر ٹیمیں تشکیل دی گئیں،ان کا کہنا ہے کہ پرندوں میں کی تعداد میں کمی حالیہ مون سون کی بارشیں ہیں،ماضی میں سندھ کی 30کے لگ بھگ جھیلوں اوردیگرآب گاہوں کی پرندہ شماری کی جاتی رہی،جن میں لنگھ جھیل،ڈرگ جھیل،حمل جھیل،کرش جھیل،اچ جھیل،چاری جھیل ،ونگائ کنڈی،ہندروجھیل،کیجھرجھیل،فوسٹا جھیلیں جبکہ دراوت ڈیم،ران پورڈیم،سابوسن ڈیم،رن آف کچ جبکہ کراچی کے رشین بیچ،پورٹ قاسم اورحب ڈیم صوفی انورشاہ پارک شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ رواں سال بارشوں کی وجہ سے جگہ جگہ سیکڑوں کی تعداد میں جھیلیں بنی،عارضی واٹرباڈیز کی وجہ سے پرندے تقیسم ہوئے،بارش کے سبب بیشترپانی کے ذخیرے پہاڑوں اوردشوارگذارراستوں میں بنے۔



پرندہ شماری ٹیموں کی ان مقامات تک رسائی کے سبب انہیں سینسز میں شامل نہیں کیا گیا،اس وجہ سے یہ گمان ہے کہ مہمان پرندوں کی آمد مذکورہ تعداد سے زیادہ ہے،ان مہمان پرندوں میں پیلکن تومچھلی کھاتا ہے،مگردیگرآبی پرندوں کی خوراک پانی میں اگنے والی گھانس اورکچھ مختلف اقسام کے پودے ہیں جبکہ چاول کی فصل کٹنے کے بعد یہ پرندے چاول کھانے ان کھیتوں میں اترتے ہیں۔

رشید احمدخان کے مطابق پرندہ شماری کا آزمودہ طریقہ اسپاٹنگ اسکوپ ہے،پرندوں کو شمار کرنے کے لیے روایتی طریقوں کے علاوہ عصرحاضر کے عین مطابق جدید طریقے بھی اپنائے جاتے ہیں،جن میں سب سے آزمودہ طریقہ اسپاٹنگ اسکوپ کے دوران بلاک میتھڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

پرندہ شماری کے دوران کسی بھی آب گاہ کے قرب جوارمیں لکڑی کا ایک چوکورفریم بنادیا جاتا ہے،جس کے ساتھ اسپاٹنگ اسکوپ سمیت دیگرآلات نصب کردیے جاتے ہیں،اس لکڑی کے فریم میں جو بھی پرندے بیٹھ جاتے ہیں،ان کی تعداد کو گنا جاتا ہے،یہی عمل چندکلومیٹرکے فاصلے پربارباردہرائی جاتا ہے اوراس تعداد کو بتدریج پرندہ شماری کے بعد رپورٹ کی شکل میں مرتب کیا جاتا ہے،خانہ شماری کا یہ سلسلہ سال 1972 سے جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں