روس اور چین کا اثر و رسوخ روکنے کیلیے نیٹو نے ایشیا کا پہلا دفتر جاپان میں کھول لیا
دفتر کا افتتاح بدھ کے روز ٹوکیو میں کیا گیا، نیٹو کے 31 ممبران ممالک نے اس کی منظوری دی تھی
جنوبی ایشیا میں چین اور روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے نیٹو نے ایشیا کا پہلا دفتر جاپان کے دارالحکومت میں کھول لیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایشیائی خطے میں رسائی حاصل کرنے کے لیے نیٹو نے اپنا پہلا دفتر بدھ کے روز جاپان کے دارالحکومت میں کھول دیا۔
نکی ایشیا کی رپورٹ کے مطابق اس دفتر میں صرف ایشیا میں موجود اتحادیوں سمیت تمام رکن ممالک کو رسائی ہوگی جبکہ اس دفتر میں اہم شراکت داروں، جیسے کہ جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ وقتاً فوقتاً مشاورتی اجلاس ہوں گے جن میں چین اور روس پر کو خطے میں ابھرتے ہوئے چلینج کے طور پر لیا جائے گا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ نیٹو کے 31 ممبران کے درمیان دفتر کھولنے کے حوالے سے تجویز دی تھی، جس پر جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا نے نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ کے ساتھ بات چیت کی اور پھر انہوں نے رواں سال جنوری میں ٹوکیو کا دورہ کیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ٹوکیو اور نیٹو دفاعی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلیے کام کررہے ہیں، جس کا مقصد جولائی میں لیتھوانیا میں نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل انفرادی طور پر تیار کردہ شراکتی پروگرام (ITPP) پر دستخط کرنا ہے۔
نیٹو کے نیویارک میں اقوام متحدہ، یورپ میں ویانا میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم، جارجیا، یوکرین، بوسنیا اور ہرزیگووینا، مالڈووا اور کویت میں رابطہ دفاتر ہیں۔
یاد رہے کہ جاپان پہلے ہی امریکا کی زیر قیادت کواڈ کا حصہ ہے، جو کہ آسٹریلیا اور بھارت کے ساتھ سیکورٹی اتحاد ہے جیسا کہ دوسرے دو ممبران وسیع ایشیا پیسفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اور فوجی اثر و رسوخ کے خلاف ہیں۔