عمران خان کا چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کیلیے کل ریلیاں نکالنے کا اعلان
عوام ریلیوں میں شریک ہوکر اداروں اور خفیہ کام کرنے والے ہینڈلرز کو ییغام دے کہ قوم سپریم کورٹ کے ساتھ ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلیے چار شہروں میں ریلیوں جبکہ ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کردیا۔
اپنے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی آئین، چیف جسٹس اور سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کے لیے چار شہروں میں ریلیاں نکالے گی جبکہ ملک بھر میں عوام سڑکوں پر نکل کر حکومت کے ہینڈلرز کو اپنا پیغام ریکارڈ کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں لاہور میں خود ریلی کی قیادت کروں گا جبکہ اسلام آباد، پنڈی اور پشاور میں بھی اظہار یکجہتی کےلیے ریلیاں نکالی جائیں گی'۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 'لاہور اور پشاور دارالحکومت ہیں اس لیے ہم ان دو علاقوں میں ریلیاں نکال رہے ہیں اور یہاں پر امپورٹڈ حکومتیں عوام پر مسلط کی گئیں ہیں'۔
عمران خان نے مذکورہ علاقوں کے عوام سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں ریلیوں میں شرکت کریں، اگر کوئی ریلی میں نہیں آسکتا تو وہ گھر سے ساڑھے پانچ سے ساڑھے چھ کے درمیان پلے کارڈ لے کر مقررہ مقام پر پہنچے اور حکومت کے ہینڈلرز و اداروں کو واضح کرے کہ ہم آئین، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ریلیوں اور احتجاج کا مقصد اداروں کو پیغام دینا ہے تاکہ خفیہ کام کرنے والے ہینڈلرز کو واضح ہو کہ قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، یہ سب کچھ آنے والے نسلوں اور ملک کی بہتری کیلیے ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے باجوہ کو کہا تھا حکومت نہ گرائیں کیونکہ ن لیگ سے پاکستان نہیں چلے گا مگر بندکمروں میں ایک شخص نے مجھے خطرناک قرار دے کر ہٹانے کا منصوبہ بنایا اور پھر شہباز اور ڈار کو لے آیا جبکہ اسے سمجھانے کے لیے میں نے اپنے وزیر خزانہ کو بھی بھیجا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلے کہتے تھے الیکشن چاہتے ہو تو اسمبلیاں تحلیل کرو جب اسمبلیاں ختم کیں تو یہ الیکشن سے بھاگ گئے، آج بھی کہتا ہوں کہ الیکشن ہوجائے تو ملک بحران سے نکل جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری لڑائی مافیاز کیخلاف ہے اور اس وقت قوم کو بھی بس عدلیہ سے ہی امید ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ اُس وقت الیکشن کروائیں گے جب پی ٹی آئی ختم یا کمزور ہوجائے گی جبکہ سپریم کورٹ نے الیکشن کیلیے چودہ مئی کی تاریخ دی ہے، جس پر ہم نے انتخابی مہم شروع کی تو انہوں نے تشدد شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 'مذاکرات میں بھی حکومت نے کہا کہ بجٹ کے بعد الیکشن ہوں گے، ان کی نیت خراب ہے اس لیے صرف وقت چاہتے ہیں جبکہ آئین میں واضح ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد نوے دن میں الیکشن ہوں اور سپریم کورٹ کے 15 ججز نے بھی الیکشن نوے روز میں کروانے کا کہہ چکے ہیں۔