ڈیپوٹیشن پر آئے افسر کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کی اضافی ذمہ داری مل گئی

حکومت سندھ گذشتہ تین سال سے ایس بی سی اے جیسے اہم ادارے کو بیوروکریسی کے تحت چلا رہی ہے

فوٹو: فائل

حکومت سندھ نے ایس بی سی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے محمد یا سین شربلوچ کو ڈائر یکٹر جنرل کی اضافی ذمہ داری سونپ دی۔

تفصیلا ت کے مطابق حکومت سندھ گذشتہ تین سال سے انتہائی اہم ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو بیوروکریسی کے تحت چلا رہی ہے، ایس بی سی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے محمد یا سین شربلوچ کو ڈائر یکٹر جنرل کی اضافی ذمہ داری دے دی گئی ہے جبکہ وہ اس وقت ڈائر یکٹر جنرل ملیر ڈیولمپنٹ اٹھارٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھا رٹی ایک خود مختار ادارہ ہے جہاں ڈائریکٹر جنرل کی پوسٹ انتہا ئی اہم ہے ۔ ڈی جی کے لیے تیکنیکی مہارت کا حامل ہونا ضروری ہے لیکن حکومت سندھ گذشتہ تین سال سے بیور کریسی کے تحت نان ٹیکنیکلزسیکریٹریز کے تحت یہ ادارہ چلا رہی ہے۔

آ خری ٹیکنیکل ڈی جی آشکار داوڑ تھے اس کے بعد نسیم سہتو، شمس الدین سومرو ، سلیم کھوڑو اور پھر اسحاق کھوڑ و کو تعینات کیا گیا، ان تمام افسران کو چھ ماہ سے ایک سال تک وقت ملا اور انہو ں نے مکانات ، کثیرالمنزلہ عمارتوں ، رہا شی پلاٹوں پر تعمیرات کے اجازات نامے دیے لیکن یہ افسران اس عہدے کے لیے درکار تیکنیکی صلاحیت کے حامل نہیں تھے۔

نئے تعینات ہو نے والے ڈی جی محمد یاسین شربلوچ جو اس وقت گریڈ 20 میں ڈی جی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ہیں انہیں 26 اپریل کو21 گریڈ کی ڈی جی ایس بی سی اے کی پوسٹ کی اضافی ذمے داری سونپ دی گئی ہے، مگر یہ بات ابھی واضح نہیں کہ وہ اس عہدے کے لیے درکار تیکنیکی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔


اس وقت ایس بی سی اے کے مستقل افسران میں تین اے ڈی جی بینش شبیر، عبدالحمید زرداری اور سامت علی خان ہیں جو 20 گریڈ کے افسران ہے لیکن سندھ حکومت ایس بی سی اے کے مستقل ملازم یا افسر کے بجائے بیورکریسی سے ڈی جی تعینات کر تی ہے اور ان کو چند ماہ دیے جا تے ہیں لیکن ایس بی سی اے سے کسی افسر کو ڈی جی تعینا ت نہیں کیا جا تا۔

ذرا ئع کا کہنا ہے کہ ڈی جی کی پوسٹ انتہا ئی اہم ہے جس کو سندھ حکومت کنٹرول چاہتی ہے اور اپنی مرضی کے مطابق ڈی جی سے کام لیتی ہے جبکہ ڈی جی کا مکانات، کثیرالمنزلہ عمارتوں ، رہائشی پلاٹوں کے نقشوں کی منظوری میں تیکنیکی مہارت کا حامل اور سول انجئینر ہونا بھی ضروری ہے لیکن سندھ حکومت ایک سسٹم کے تحت گذشتہ تین سال سے ایس بی سی اے کو چلا رہی ہے۔

حکومت سندھ عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے کیونکہ عدالت کی جانب سے واضح احکامات ہیں کہ ڈیوپٹیشن پر افسران کی تعیناتی نہیں ہو سکتی۔

ذرا ئع کا کہنا ہے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو حکومت سندھ جس طر ح چلا رہی ہے اس سے تعمیراتی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو شد ید مشکلات کا سامنا کر نا پڑرہا ہے جبکہ دوسری جانب رہائشی مکانات بنا نے والے شہری بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ وزیر اعلی سندھ کی جانب سے نام نہاد ون ونڈو پروجیکـٹ بھی شہریوں کو سہولیات فر اہم کر نے میں ناکام دکھا ئی دیتا ہے۔

 
Load Next Story