پاکستان میں ڈالر کی سپلائی 16 فیصد بہتر ہوگئی

نیٹ فارن ایکسچینج ڈیریویٹیو پوزیشن منفی 5.7 ارب ڈالر سے کم ہو کر منفی 4.8 ارب ڈالر ہوگئی

پاکستان کو ہر صورت 8 سے 10 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج درکار ہے، فہد رؤف۔ فوٹو: فائل

تازہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان میں ڈالر کی سپلائی16 فیصد بڑھی ہے اور مستقبل میں پاکستانی کرنسی کے مزید مضبوط ہونے کا امکان ہے۔

آپٹیمس کیپیٹل منیجمنٹ کے مطابق پاکستان کی نیٹ فارن ایکسچینج ڈیریویٹیو پوزیشن فروری کے مقابلے میں 16 فیصد بہتری کے ساتھ منفی 5.7 ارب ڈالر سے کم ہو کر منفی 4.8 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کا ڈومیسٹک کمرشل بینکوں کا قرضہ جو کہ فروری میں 5.7 ارب ڈالر تھا، مارچ میں کم ہو کر 4.8 ارب ڈالر ہوگیا ہے، ڈالر سپلائی بہتر ہونے کا بہت معمولی فرق روپے کی قدر پر پڑا ہے اور مسلسل تیسرے کاروباری دن روپے کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا ہے، روپے کی قدر 0.08 فیصد بہتری کے ساتھ بڑھ کر ایک ڈالر کے مقابلے میں 283.59 رہی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے روپے کی قدر میں بہتری کا تسلسل قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں معمولی کمی

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ فہد رؤف نے کہا کہ 28 ماہ کے طویل وقفے کے بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس مارچ میں 654 ملین ڈالر کے ساتھ سرپلس میں تبدیل ہوگیا، جبکہ ریزرو بھی جو چند ماہ قبل 3 بلین ڈالر تھے، اب 4.46 بلین ڈالر کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ اس بہتری کی ایک وجہ چین کی جانب سے دو ارب ڈالر کی ریفائنینسنگ بھی ہے۔


انھوں نے کہا کہ ڈالر سپلائی میں اضافے کے باجود سینٹرل بینک ریزرو 4.46 بلین ڈالر کی کمزور ترین پوزیشن پر ہیں، جو کہ کم ازکم تین ماہ کی برآمدات کے مطابق 15 بلین ڈالر ہونے چاہیے۔

فہد رؤف نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ سامنے آنے والے سرپلس پر خوشی کے شادیانے بجانے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ یہ حکومت کی جانب سے درآمدات پر سخت پابندیوں کے نتیجے میں حاصل ہوا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں اور لاکھوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روپیہ پھر کمزور، ڈالر سمیت دیگر غیر ملکی کرنسیوں میں اضافہ

انھوں نے کہا کہ حالیہ بہتری زیادہ دیر نہیں چل سکتی، پاکستان کا ایکسچینج ریٹ 8 سے 10 بلین ڈالر تک کی بیرونی سرمایہ کاری یا دوست ممالک سے بیل آؤٹ پیکیج کی صورت میں ہی بہتر ہوسکتا ہے۔

فہد نے مزید کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا پروگرام حاصل کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے، جس کے لیے آئی ایم ایف نے نئی شرائط عائد کرتے ہوئے حکومت سے آئندہ سال کے مجوزہ بجٹ میں کی پالیسی ریٹ میں مزید اضافہ کرنے اور نئے ٹیکسز لگانے کے مطالبات کیے ہیں، دیگر مالیاتی اداروں اور دوست ممالک نے فلڈ ریلیف کی مد میں پاکستان کو 9 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن وہ بھی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے انتظار میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار گزشتہ دو ماہ کے دوران دو بار امریکہ جاچکے ہیں، لیکن آئی ایم ایف نے ان سے جون تک دوست ممالک سے 6 سے 7 بلین ڈالر کی کمٹمنٹ حاصل کرنے کا کہا ہے۔
Load Next Story