بھارت میں اساتذہ مسلم طالب علموں کو ذاتی تعصب کا نشانہ بناتے ہیں رپورٹ

اساتذہ مسلم طالب علموں کوکلاس میں پچھلی بنچوں پربٹھاتے ہیں اورانہیں اصل نام کے بجائے "ملا" کہہ کر مخاطب کرتے ہیں،رپورٹ


ویب ڈیسک April 22, 2014
اساتذہ کے رویے کے باعث والدین بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے ان سے مزدوری کرانے کو ترجیح دیتے ہیں، رپورٹ فوٹو:فائل

بھارت میں سیاستدانوں کے بعد اب اساتذہ بھی انہی کے نقش قدم پر چل پڑے اور اسکولوں میں مسلمان طالب علموں کے علاوہ نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ذاتی تعصب کا نشانہ بناتے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں اساتذہ اقلیتی اور نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو نہ صرف کلاس میں سب سے پیچھے بٹھاتے ہیں بلکہ انہیں ذاتی تعصب کا نشانہ بناکر ان سے باتھ روم تک دھلواتے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمان بچوں کو اکثر اساتذہ دوران تعلیم نظرانداز کرتے ہیں جبکہ انہیں جان بوجھ کر کلاس میں سب سے پچھلی بنچوں پر بٹھایا جاتا ہے یہی نہیں متعصبانہ رویہ اس قدر شدت اختیار کرچکا ہے کہ بعض اساتذہ مسلم طالب علموں کو الگ کلاس روم میں بھی بٹھاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں جبکہ مسلم طالب علموں کو اساتذہ اصل نام کے بجائے مفروضی ناموں سے پکارتے ہیں اور اکثر انہیں '' ملا '' کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی 77 صفحات پر مبنی رپورٹ میں اساتذہ کے علاوہ اسکول پرنسپلز، والدین اور متاثرہ بچوں کے کئی انٹرویوز کئے جس کے بعد رپورٹ کے اخذ کردہ نتائج کے مطابق اسکول اساتذہ کا اقلیتیوں کے ساتھ رویہ انتہائی متعصبانہ ہے جس کے باعث والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے مزدوری کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں