مرادن میں پی ٹی آئی ریلی کے دوران مشتعل ہجوم کے تشدد سے شہری قتل
پولیس نگار علی کی لاش کو عوام سے بچانے میں کامیاب ہوگئی، ایف آئی آر تفتیش کے بعد ہی درج کی جائے گی، ڈی پی او
مردان میں تحریک انصاف کی ریلی کے دوران مشتعل ہجوم نے توہین رسالت کے نام پر شہری کو قتل کردیا۔
دستیاب تفصیلات کے مطابق مردان کے علاقے جبر میں تحریک انصاف کی ریلی کے دوران نگار علی نامی شخص نے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے یونین کونسل ناظم سعید خٹک کے حوالے سے کچھ کلمات ادا کیے جس پر مولوی سے فوری مائیک چھین لیا گیا۔
اسی دوران وہاں موجود لوگ مشتعل ہوئے جس پر پولیس کی بھاری نفری علما و مشران سے مذاکرات کے لیے پہنچی اس دوران مشتعل افراد نے نگار علی پر حملہ کر کے اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس میں وہ دم توڑ دیا۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لیا اور ضابطے کی کارروائی کے لیے اسے مردام میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا۔
ڈی پی او مردان نجیب الرحمان نے بتایا کہ مولوی نگار کو جلسہ میں شامل کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، مولوی کو دکان میں گھسیٹ کر بچانے کی کوشش کی گئی تاہم جم غفیر وہاں بھی پہنچا اور انہوں نے مولوی نگار کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نگار علی کی لاش کو عوام سے بچانے میں کامیاب ہوگئی البتہ ایف آئی آر کا اندراج تفتیش کے بعد ہی کیا جائے گا۔
نگران وزیر اعلیٰ کا نوٹس اور اظہار افسوس
نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے مردان میں پیش آنے والے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے، سیاسی جلسوں کو سیاسی بیانات تک ہی محدود رکھنا چاہیے، سیاسی معاملات کو مذہبی رنگ دینے سے گریز کرنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے اپیل کی کہ عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں، ایسے معاملات میں قانون کو اپنا راستہ اپنانے دینا چاہیے، موجودہ صورت حال میں صبر وتحمل کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے تناظر میں علمائے کرام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، علمائے کرام آگے بڑھ کر امن و امان کی فضا اور مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
دستیاب تفصیلات کے مطابق مردان کے علاقے جبر میں تحریک انصاف کی ریلی کے دوران نگار علی نامی شخص نے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے یونین کونسل ناظم سعید خٹک کے حوالے سے کچھ کلمات ادا کیے جس پر مولوی سے فوری مائیک چھین لیا گیا۔
اسی دوران وہاں موجود لوگ مشتعل ہوئے جس پر پولیس کی بھاری نفری علما و مشران سے مذاکرات کے لیے پہنچی اس دوران مشتعل افراد نے نگار علی پر حملہ کر کے اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس میں وہ دم توڑ دیا۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لیا اور ضابطے کی کارروائی کے لیے اسے مردام میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا۔
ڈی پی او مردان نجیب الرحمان نے بتایا کہ مولوی نگار کو جلسہ میں شامل کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، مولوی کو دکان میں گھسیٹ کر بچانے کی کوشش کی گئی تاہم جم غفیر وہاں بھی پہنچا اور انہوں نے مولوی نگار کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نگار علی کی لاش کو عوام سے بچانے میں کامیاب ہوگئی البتہ ایف آئی آر کا اندراج تفتیش کے بعد ہی کیا جائے گا۔
نگران وزیر اعلیٰ کا نوٹس اور اظہار افسوس
نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے مردان میں پیش آنے والے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے، سیاسی جلسوں کو سیاسی بیانات تک ہی محدود رکھنا چاہیے، سیاسی معاملات کو مذہبی رنگ دینے سے گریز کرنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے اپیل کی کہ عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں، ایسے معاملات میں قانون کو اپنا راستہ اپنانے دینا چاہیے، موجودہ صورت حال میں صبر وتحمل کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے تناظر میں علمائے کرام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، علمائے کرام آگے بڑھ کر امن و امان کی فضا اور مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔