وزیر دفاع نے آئی ایس آئی پر الزام تراشی پر ’’جیو نیوز‘‘ کے خلاف ریفرنس پیمرا کو بھجوا دیا

پیمرا نے جیو کے خلاف درخواستیں موصول ہونے کی تصدیق کردی، 24 اپریل کو اجلاس طلب کرلیا گیا


ویب ڈیسک April 22, 2014
وزیردفاع کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس میں جیو کی جانب سے کی گئی پیمرارولز کی خلاف ورزیوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے ۔ فوٹو: فائل

لاہور:

آئی ایس آئی اوراس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام پر الزام تراشی پروزیر دفاع نے ''جیو نیوز'' کے خلاف ریفرنس پیمرا کو بھجوا دیا جبکہ پیمرا نے بھی جیو کے خلاف تین درخواستیں موصول ہونے کی تصدیق کردی۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک نے نجی نیوز چینل جیو کے خلاف ریفرنس وزیر دفاع خواجہ آصف کو بھجوایا جس کی وزیردفاع نے منظوری دے دی، پیمرا کو جیو نیوز کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس میں آئی ایس آئی اور فوج کے خلاف مہم چلانے کا حوالہ دیا گیا ہے ،ریفرنس میں جیو کی جانب سے کی گئی پیمرارولز کی خلاف ورزیوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے ۔


ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کے بعد جیو نے دفاعی ادارے پر جھوٹے الزامات کا سلسلہ شروع کردیا جو جیو کی ادارتی نا اہلی ہے،ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی ملکی وقار،خودمختاری اور دفاع کے لیے کام کرتی ہے جبکہ جیو نیوز کی تاریخ پاکستان مخالف پراپیگنڈے سے بھری ہوئی ہے جس کے ثبوت بھی پیش کیے جاسکتے ہیں۔


دوسری جانب ممبر پیمرا پنجاب میاں شمس نے جیو کے خلاف تین درخواستیں موصول ہونے کی تصدیق کردی ہے، میاں شمس کا کہنا ہے کہ جیو کے خلاف درخواستوں پر پیمرا کا اجلاس 24 اپریل کو طلب کیا گیا ہے جس میں جیو کے خلاف لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ممبر پیمرا کے مطابق جیو نے فوج کے خلاف پراپیگنڈا کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے جس کے نتیجے میں جیو نیوزکی نشریات کی بندش،جرمانہ اور اسکا لائسنس بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے۔


واضح رہے کہ جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر پر19اپریل کو کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے تاہم اس کے بعد جیو نیوز نے اس کا الزام نہ صرف آئی ایس آئی پر لگایا بلکہ اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام کو بھی قصوروار ٹھہرا کر پورا دن اس اہم قومی ادارے اوراس کے سربراہ کے خلاف زہریلا پروپگینڈا کرتے رہے اورحامد میر کی جانب سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل جیو نے اپنے ہی اسکرین پر ایف آئی آر در ج کرکے اپنے نیوز سینٹرکو تفتیشی سینٹربنادیا اوراس کے نیوز اینکرنے گویا چیف جسٹس بن کر آئی ایس آئی اوراس کے سربراہ کو مجرم قراردیدیا۔

دوسری جانب جیو نیوز کی طرف سے پاکستانی فوج اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی پر بلاسوچے سمجھے الزام تراشی سے گویا بھارتی میڈیا کی دلی مراد بر آئی اور اس نے چیخ چیخ کر زخمی صحافی سے اظہار یکجہتی سے زیادہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کے پہلو کو نمایاں کیا۔ بھارتی چینلوں میں نام نہاد بریکنگ نیوز کا مرکزی نکتہ ہی پاکستانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنا تھا اور یہ سلسلہ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی نظر آیا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے بھارتی میڈیا ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھا تاکہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی بدنام کرسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔