اگلے ماہ پاکستان کو 3 ارب 70 کروڑ ڈالر قرض ادا کرنا ہوگا
ڈالر کی پھرضرورت ،مئی میں 70 کروڑ ڈالر اور جون میں 3 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے
بلوم برگ نے کہا ہے کہ رواں سال 30 جون کے آخر تک پاکستان کو مزید 3 ارب 70 کروڑ ڈالر کا بیرونی قرضہ ادا کرنا ہوگا۔
پورے مالی سال کے دوران پاکستان دوست ممالک اور کثیر الجہتی قرضہ دینے والے اداروں کی مدد سے دیوالیہ ہونے سے بچنے کی جدوجہد کرتا رہا لیکن آئندہ مالی سال بھی ڈالر کی شدید ضرورت کے ساتھ شروع ہونے والا ہے۔
فچ ریٹنگ کے ایک عہدیدار نے کہا چین اگلے ماہ2 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض رول اوور کر دے گا۔پاکستان کو مئی میں 70 کروڑ ڈالر اور جون میں 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت کے باوجود آئی ایم ایف غیر مطمئن رہا اور ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے لیے عملے کی سطح کا معاہدہ ہو نہ سکا۔وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اعلان کرتے آرہے ہیں کہ پاکستان نے نویں جائزے کو مکمل کرنے کے لیے تمام پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں لیکن آئی ایم ایف غیر متحرک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ہدف سے 5 ارب ڈالر کم قرضے ملنے کا انکشاف
آزاد معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیفالٹ اور بیرونی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ دونوں ہی معیشت کیلیے بہت نقصان دہ ہوں گے اور پاکستان چین کے تعاون سے دونوں صورتوں سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان کے ایک ٰ عہدیدار نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے بظاہر چین کا دورہ کیا جبکہ پاکستان کا دورہ کرنے والے چینی وزیر خارجہ کی جانب سے تباہ حال معیشت کے لیے کچھ اچھی خبروں کا اعلان متوقع ہے۔
پورے مالی سال کے دوران پاکستان دوست ممالک اور کثیر الجہتی قرضہ دینے والے اداروں کی مدد سے دیوالیہ ہونے سے بچنے کی جدوجہد کرتا رہا لیکن آئندہ مالی سال بھی ڈالر کی شدید ضرورت کے ساتھ شروع ہونے والا ہے۔
فچ ریٹنگ کے ایک عہدیدار نے کہا چین اگلے ماہ2 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض رول اوور کر دے گا۔پاکستان کو مئی میں 70 کروڑ ڈالر اور جون میں 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت کے باوجود آئی ایم ایف غیر مطمئن رہا اور ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے لیے عملے کی سطح کا معاہدہ ہو نہ سکا۔وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اعلان کرتے آرہے ہیں کہ پاکستان نے نویں جائزے کو مکمل کرنے کے لیے تمام پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں لیکن آئی ایم ایف غیر متحرک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ہدف سے 5 ارب ڈالر کم قرضے ملنے کا انکشاف
آزاد معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیفالٹ اور بیرونی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ دونوں ہی معیشت کیلیے بہت نقصان دہ ہوں گے اور پاکستان چین کے تعاون سے دونوں صورتوں سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان کے ایک ٰ عہدیدار نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے بظاہر چین کا دورہ کیا جبکہ پاکستان کا دورہ کرنے والے چینی وزیر خارجہ کی جانب سے تباہ حال معیشت کے لیے کچھ اچھی خبروں کا اعلان متوقع ہے۔