توانائی بحران اور بدامنی کا خاتمہ ناگزیر

دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا ...


Editorial April 22, 2014
دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کراچی کی صورتحال پر آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھیں گے ۔ سندھ حکومت آپریشن کے دوران جو شکایات اور تحفظات مل رہے ہیں ان کو دور کرے۔ قانون نافذ کرنیوالے ادارے بغیر کسی دباؤ کے ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھیں، جرائم پیشہ عناصر اور ان کی سیاسی سرپرستی کرنے والے عناصر کی گرفتاری کے لیے بھی مربوط پالیسی بنائیں ۔توانائی بحران کے خاتمے کے حوالے سے وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پوری تیاری اور عزم کے ساتھ پاکستان کو ایک روشن اور خوشحال ملک بنائیں گے۔ گزشتہ روز گدو پاور پلانٹ کے243 میگاواٹ کے2گیس ٹربائنز کی افتتاحی تقریب اور کراچی میں اجلاس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ اب ملک میں تاریکی کا نہیں، روشنی کا راج ہوگا۔

اس امر پر کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ وطن عزیز کو بیک وقت دو اعصاب شکن چیلنجوں کا سامنا ہے ، ایک امن وامان کی فوری بحالی اور لاقانونیت و بدامنی کی روک تھام کا اور دوسرے توانائی کے متبادل وسائل کے حصول اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے قوم کو نجات دلانے کی کوشش ، جب کہ ان ہی دومحاذوں پر حکومت مسائل سے نبرد آزما ہے جس میں ملک و قوم کے معمولات جس شدت کے ساتھ درہم برہم ہوئے ہیں اس پر رائے زنی سے زیادہ اس امید کو بڑھاوا ملنا چاہیے جو عوام حکومت سے وابستہ کیے ہوئے ہیں ۔ وزیراعظم نے گدو میں 747 میگاواٹ کے 2 پاور یونٹس کا افتتاح کردیا ہے ۔ انھوں نے قوم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ملک سے اندھیروں کا راج ختم ہونے کے دن قریب ہیں ۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ اس سمت میں ابھی کافی کٹھن مقامات آئیں گے جس کے بعد ہی گیس و بجلی کی قلت کے خاتمہ کی خوشخبری قوم کے نصیب میں ہوگی۔

گدو پاور پلانٹ کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ گدو کا تیسرا اور آخری یونٹ بھی اگلے ماہ کے وسط تک سسٹم کا حصہ بن جائے گا۔ اس سے پلانٹ کی مجموعی پیداوار2402میگاواٹ ہوجائے گی اور اس سے نیشنل گرڈ میں بجلی کے 4ارب اضافی یونٹ میسر ہوں گے۔ وزیراعظم کے مطابق اس پلانٹ کی قبل از وقت تکمیل کے باعث، پاکستان کو58ارب کا زائد ریونیو حاصل ہوگا۔ یہ زائد آمدنی تقریباً پراجیکٹ کی لاگت کے برابر ہے۔ پاکستان کو چین کے ساتھ دوستی پر فخر ہے۔ اگلے آٹھ سال میں21 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی ، جلد کراچی ،لاہور موٹروے کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ۔ادھر ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 1800میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے، جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ سینٹر (این ٹی ڈی سی) ترجمان کے مطابق گزشتہ روز بجلی کی پیداوار 10300میگاواٹ جب کہ طلب 12100میگاواٹ رہی۔ ہائیڈل سے بجلی کی پیداوار2850، تھرمل سے1520اور آئی پی پیز سے5930 میگاواٹ رہی۔

پیر کو شہری علاقوں میں 7 سے 9گھنٹے جب کہ دیہی علاقوں میں11 سے13 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی گئی ۔ بلاشبہ توانائی کے یہ عظیم قومی منصوبے شرمندہ تعبیر ہوں گے تو عوام کی زندگی میں تبدیلی نظر آئے گی تاہم اصل بات ٹھوس اقدامات اور مذکورہ منصوبوں کی جلد تکمیل ہے،جس میں شفافیت کو مد نظر رکھا جانا ضروری ہے ۔ لوڈ شیڈنگ نے ملکی صنعتوں اور کاروباری مراکز کو مضمحل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جب کہ اس مسئلہ کا حل قومی معیشت کی حیات نو کے مصداق ہوگا،ارباب اختیار بجلی کے بحران کو اپنی دوسری بڑی آزمائش سمجھیں ۔ وزیراعظم نے کراچی میں امن و امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جو ہدایات دی ہیں وہ صوبہ سندھ سمیت ملک بھر میں امن وامان کی بہتری سے مربوط ہیں۔

بد امنی ، ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سدباب ضروری ہے، طالبان سے مذاکرات کی ناگزیریت یا خواہش بھی اسی ریاستی اور سیاسی مجبوری سے مشروط ہے کہ ملک میں بہر حال امن و انصاف کا بول بالا ہو اور قتل و غارت رک جائے۔ یہ خوش آیند اشارے بھی ملے ہیں کہ منی پاکستان میں ایک بار پھر ایم کیو ایم سے معاملات طے پائے ہیں، مفاہمانہ عمل جاری ہے،اور اسے حکومت میں شمولیت کی دعوت اس نیت سے دی جارہی ہے کہ صوبہ میں سیاسی استحکام پلٹ آئے۔

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، گورنر ڈاکٹر عشرت العباد، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، ڈی جی رینجرز، ایڈیشنل آئی جی پولیس سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی اور صورتحال پر بات چیت کی ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان سے پیرکو گورنرہائوس میںملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے صوبے میں جاری سیاسی صوتحال، امن و امان کے لیے کوششوںاور ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی مشاورت کی۔

حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا، ملکی سلامتی ،آئینی و پارلیمنٹ کے وقار، ریاستی اداروں کے مابین خیر سگالی و ہم آہنگی وقت کا تقاضہ ہے، منی پاکستان لہو لہان ہے، ٹارگٹ کلرز قابو میں نہیں آرہے ، لیکن پولیس اور رینجرز کے مسلسل چھاپوں اور بہیمانہ وارداتوں کے ماسٹر مائنڈز اور ان میں ملوث عناصر سمیت خطرناک ٹارگٹ کلرز کی گرفتاریوں کے باعث خونریزی کے تسلسل کے باوجود کچھ فرق ضرور پڑا ہے،اس لیے وزیراعظم کا یہ انداز نظر یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے اچھے اور مثبت نتائج آرہے ہیں ۔ لہٰذا امن کی مکمل بحالی تک کوششیں جاری رکھی جائیں ۔کراچی شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کا نظام وسیع کیا جائے اور جب تک شہر سے جرائم کا مکمل خاتمہ نہ ہو اس وقت تک اس ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھا جائے۔

یہ بھی درست کہا گیا کہ مریض نہیں مرض کا علاج چاہیے۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر نے وزیراعظم کو بتایا کہ کراچی میںامن وامان کی صورتحال میں37فیصد بہتری آئی ہے تاہم 30برس کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا جس پر وزیراعظم نے آئی جی سندھ اقبال محمود کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کراچی کو پرانا جانتے ہیں۔ وفاقی حکومت کراچی کی صورتحال پر آنکھ بند کرکے بیٹھی ہوئی نہیں ہے ۔عین ان ہی لمحوں میں کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے اغوا ہونے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے 2 ملازمین کو بازیاب کرا لیا گیا۔

سی پی ایل سی اور پولیس نے پیپری میں مشترکہ کارروائی کی اور چار روز قبل اغوا ہونے والے اقوام متحدہ کے ملازمین سمیع اورفرخ کو ایک مکان سے فائرنگ کے تبادلے کے بعد بازیاب کر وا لیا ، کارروائی کے دوران اغوا کار فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تاہم بن قاسم پولیس کے مطابق مکان کے مالک ، اسٹیٹ ایجنٹ سمیت4 افرادکوحراست میں لیا گیا ہے، واضح رہے کہ دونوں اہلکار حیدرآباد کے رہائشی ہیں جو تفریح کے لیے کراچی آئے تھے۔

ایسے ہی ریڈ الرٹ چابکدستی، بے مثل مستعدی اور پیشہ ورانہ احساس فرض کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان عناصر کی سر کوبی بھی کی جائے جو منی پاکستان سمیت ملک بھر بدامنی اور انارکی پھیلانے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں ۔ امید کی جانی چاہیے کہ ارباب اختیار قیام امن اور توانائی بحران کے خاتمہ کے لیے قومی اسٹرٹیجی بنانے میں اب مزید تاخیر نہیں ہونے دیں گے اور مادر وطن کو دہشت ، وحشت اوربے یقینی کے آتش کدے سے نکال کرعوام کو امن و آشتی کی خوشخبری دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں