کراچی میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض انتقال کرگیا

28 سالہ محمد عادل لیاقت آباد کا رہائشی اور قصاب کی دکان پر کام کرتا تھا، محکمہ صحت

(فوٹو : فائل)

شہر میں رواں سال کا پہلا کانگو کریمین ہمرجک فیور کیس رپورٹ ہوگیا۔ ضیاء الدین ہسپتال ناظم آباد میں زیر علاج کانگو وائرس کا مریض انتقال کرگیا۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق کانگو کا مریض تیز بخار، سر، کمر درد کی شکایت سے ضیاء الدین ہسپتال ناظم آباد میں 4 مئی کو آیا تھا، مذکورہ مریض کے نمونے تصدیق کے لیے آغا خان لیبارٹری بھیجے گئے تھے متاثرہ شخص میں کانگو کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق متاثرہ شخص 28 سالہ محمد عادل لیاقت آباد کا رہائشی اور قصاب کی دکان پر کام کرتا تھا، 30 اپریل کو مریض کو بخار اور سر درد ہوا جس کے لیے اس نے گھر پر پیراسیٹامول گولیاں لیں، 2 مئی کو مریض کو بہت تیز بخار ہو گیا اسے حبیب میڈیکل ہسپتال لے جایا گیا جہاں اسے ایک دن کے لیے داخل کرایا گیا۔


محکمہ صحت کے مطابق مریض کی ناک سے خون بھی بہا تھا، ابتداء میں ڈینگی اور ملیریا کی رپورٹ منفی آئیں، 4 مئی کو مریض کی حالت بگڑ گئی تو اسے ضیاء الدین ہسپتال نارتھ ناظم آباد میں داخل کرایا گیا اور انتہائی نگہداشت میں علاج کیا گیا جس کے باوجود مریض انتقال کر گیا۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پہ اس بات کی تسلی کی جائے کہ جانور کانگو سے متاثر تو نہیں ہے، اس کے علاوہ متاثرہ مریضوں سے ملنے میں بھی احتیاط برتی جائے۔

ماہرین کے مطابق عیدالاضحیٰ کے موقع پر بطور خاص پورے بازوؤں والے کپڑے پہنے جائیں اور جیسے ہی جانور پر چیچڑ دکھائی دے اس کو کسی بھی کپڑے سے پکڑ کر علیحدہ کردیں، جانور کو ہاتھ لگانے سے قبل دستانے ضرور استعمال کریں، بھینس، بیل، بھیڑ اور بکرے و بکریاں کانگو وائرس سے متاثر ہوتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق ہڈیوں اور پیٹ میں درد، تیز بخار اور جسم کے کسی بھی حصے سے خون آنا کانگو کی علامات ہیں، واضح رہے کہ کانگو کا مرض ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Load Next Story