گوگل کا اپنی سرچ میں ’مصنوعی ذہانت‘ شامل کرنے کا اعلان
دس مئی کو ہونے والی گوگل آئی او کانفرنس میں میگی نامی پروگرام کا اعلان کیا جائے گا
گوگل نےمصنوعی ذہانت (اے آئی) پرمبنی گفتگو کرنے والے پروگرام کو گوگل سرچ میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جسے باضابطہ طور پر گوگل آئی او کانفرنس کی تقریب میں پیش کیا جائے گا۔
یہ ایک طرح کا جدید ترین چیٹ بوٹ ہے جسے 'میگی' کا نام دیا گیا ہے۔ ڈویلپرنے اسے چیٹ جی پی ٹی کی طرزپربنایا ہے۔ اس سے قبل مائیکروسوفٹ نے اپنے بنگ براؤزر میں چیٹ جی پی ٹی شامل کرنے اعلان کیا گیا تھا تاہم اس پر عملدرآمد اب تک نہیں ہوسکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ گوگل نے فوری طورپر میگی پر کام شروع کی اور دوسری جانب بارڈ جیسا اے آئی منصوبہ بھی شروع کیا ہے۔ تاہم اس کی مزید تفصیلات 10 مئی کی تقریب کے بعد ہی سامنے آسکیں گی۔ دوسری جانب تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ اس طرح سرچ کا دائرہ خاصا وسیع ہوسکے گا جن میں سوشل میڈیا پوسٹ، مختصر ویڈیو اور اے آئی پر مبنی گفتگو بھی شامل ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق گوگل چاہتا ہے کہ ویب پر روایتی طور پر لنکس، تصاویر اور ویڈیو کی بجائے اسے مزید بہتر اور انسانی روپ دیا جاسکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سہولت کی بدولت اب ٹک ٹاک ویڈیو کے اندر سرچ کرنا بھی آسان ہوجائےگا۔ جہاں تک یوٹیوب کا سوال ہے تو وہ گوگل کی ملکیت کی وجہ سے اس منصوبے میں شامل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گوگل اے آئی کو میسجنگ میں بھی استعمال کرنا چاہتا ہے جس کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔
یہ ایک طرح کا جدید ترین چیٹ بوٹ ہے جسے 'میگی' کا نام دیا گیا ہے۔ ڈویلپرنے اسے چیٹ جی پی ٹی کی طرزپربنایا ہے۔ اس سے قبل مائیکروسوفٹ نے اپنے بنگ براؤزر میں چیٹ جی پی ٹی شامل کرنے اعلان کیا گیا تھا تاہم اس پر عملدرآمد اب تک نہیں ہوسکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ گوگل نے فوری طورپر میگی پر کام شروع کی اور دوسری جانب بارڈ جیسا اے آئی منصوبہ بھی شروع کیا ہے۔ تاہم اس کی مزید تفصیلات 10 مئی کی تقریب کے بعد ہی سامنے آسکیں گی۔ دوسری جانب تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ اس طرح سرچ کا دائرہ خاصا وسیع ہوسکے گا جن میں سوشل میڈیا پوسٹ، مختصر ویڈیو اور اے آئی پر مبنی گفتگو بھی شامل ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق گوگل چاہتا ہے کہ ویب پر روایتی طور پر لنکس، تصاویر اور ویڈیو کی بجائے اسے مزید بہتر اور انسانی روپ دیا جاسکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سہولت کی بدولت اب ٹک ٹاک ویڈیو کے اندر سرچ کرنا بھی آسان ہوجائےگا۔ جہاں تک یوٹیوب کا سوال ہے تو وہ گوگل کی ملکیت کی وجہ سے اس منصوبے میں شامل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گوگل اے آئی کو میسجنگ میں بھی استعمال کرنا چاہتا ہے جس کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔