
غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اسرائیلی فوج کی ایک شاخ سی او جی اے ٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔
فلسطینیوں کے لیے یورپی یونین کے وفد نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ اسرائیل کا اقدام "مایوس کن" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے 60 فلسطینی بچے متاثر ہوں گے۔
یورپی یونین کے وفد نے کہا کہ اسکول کو بتاہ کرنا "بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی" تھا اور "صرف فلسطینی آبادی کے مصائب میں اضافہ کرے گا جو پہلے سے بدترین ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔
1/2 Appalled by reports that the EU-funded school in Jubbet Ad Dhib is being demolished by Israeli authorities right now. 60 Palestinian children are affected.Demolitions are illegal under international law, and children’s right to education must be respected.
— EU and Palestinians (@EUpalestinians) May 7, 2023
طالب علموں اور عینی شاہدین نے بتایا کہ عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا تھا۔ طالب علم محمد ابراہیم نے بتایا کہ "ہم سکول آنے کے لیے تیار ہو گئے اور جب ہم وہاں پہنچے تو ہمیں اسکول نہیں ملا، اگر اسرائیلی افواج اسکول گراتے رہیں گے تو ہم تعمیر کرتے رہیں گے۔
عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ عمارت کو مواد کو ضبط کر لیا گیا، اسرائیلی فورسز نے اسکول کو گرا دیا اور وہ سب کچھ اپنے ساتھ لے گئے، اسرائیلی فوج نے تمام فرنیچرٹرکوں میں ڈالا اور ساتھ لے گئے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔