پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وزیر اعظم سے چار سوالات
شہباز شریف ان سوالات کے سچے جوابات دیں تو ان سب سے ایک ہی طاقتورشخص اس کےساتھیوں کاسراغ ملےگا، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ملک میں قانون اور انصاف عملداری سے متعلق سوالات وزیراعظم سے چار سوالات پوچھ لیے۔
عمران خان نے سماجی رابطے کی سائٹ پر وزیراعظم کے ایک ٹویٹ پر اُن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ' میں شہباز شریف سے سوالات پوچھنے کی جسارت کرسکتا ہوں، جو گزشتہ چند ماہ کے دوران قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنا'۔
انہوں نے سوال کیا کہ 'بطور پاکستانی شہری کیا مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں ان لوگوں کو مقدمے میں نامزد کروں جو میرے خیال سے مجھ پر قاتلانہ حملے کے ذمہ دار تھے؟ کیا شہبازشریف کی ٹویٹ کا مطلب یہ ہے کہ فوجی افسران قانون سےبالاتر ہیں یا وہ کسی جرم کا ارتکاب نہیں کر سکتے؟ اگر ان میں سے کسی کے بارے میں ہمارا خیال یہ ہے کہ کسی نے کوئی جرم کیا ہے تواس سے ادارہ کیسے بدنام ہوتا ہے؟۔
عمران خان نے سماجی رابطے کی سائٹ پر وزیراعظم کے ایک ٹویٹ پر اُن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ' میں شہباز شریف سے سوالات پوچھنے کی جسارت کرسکتا ہوں، جو گزشتہ چند ماہ کے دوران قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنا'۔
انہوں نے سوال کیا کہ 'بطور پاکستانی شہری کیا مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں ان لوگوں کو مقدمے میں نامزد کروں جو میرے خیال سے مجھ پر قاتلانہ حملے کے ذمہ دار تھے؟ کیا شہبازشریف کی ٹویٹ کا مطلب یہ ہے کہ فوجی افسران قانون سےبالاتر ہیں یا وہ کسی جرم کا ارتکاب نہیں کر سکتے؟ اگر ان میں سے کسی کے بارے میں ہمارا خیال یہ ہے کہ کسی نے کوئی جرم کیا ہے تواس سے ادارہ کیسے بدنام ہوتا ہے؟۔
مجھےمقدمےکے اندراج کےآئینی و قانونی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟
2۔ کیا شہبازشریف کی ٹویٹ کا مطلب یہ ہےکہ فوجی افسران قانون سےبالاتر ہیں یا وہ کسی جرم کا ارتکاب نہیں کر سکتے؟ اگر ان میں سےکسی کےبارےمیں ہمارا خیال یہ ہےکہ اس نےکوئی جرم کیا ہے تواس سے ادارہ کیسے بدنام ہوتا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید سوالات کیے کہ کون اتنا طاقتور تھا کہ پنجاب میں PTI کی حکومت کےباوجود وزیرآباد JIT کو سبوتاژ کرسکتا تھا؟ کیا شہبازشریف بتاسکتےہیں کہ 18مارچ کو میری پیشی سے پہلے والی شام خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر کیوں CTD اور وکلاء کا روپ کیوں دھار کر قبضہ کیا تھا۔
چنانچہ وقت آگیا ہے کہ ہم باضابطہ اعلان کریں کہ پاکستان میں محض جنگل ہی کا قانون رائج ہے جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول کارفرماہے۔
انہوں نے سوال کیا لیے جوڈیشل کمپلیکس میں خفیہ اداروں کے لوگوں کی موجودگی اور اس کا مقصد کیا تھا، اگر شہباز شریف ان سوالات کےسچ پر مبنی جوابات دیں سکیں تو ان سب سے ایک ہی طاقتورشخص اس کےساتھیوں کاسراغ ملےگا جو سب قانون سے بالاتر ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران نیازی کا پاک فوج کو بدنام کرنا انتہائی قابل مذمت ہے، وزیراعظم
عمران خان نے لکھا کہ چنانچہ وقت آگیا ہے کہ ہم باضابطہ اعلان کریں کہ پاکستان میں محض جنگل ہی کا قانون رائج ہے جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول کارفرما ہے۔