قدیم یونان میں کسی کی جانب سیب پھینکنا پیار کا اظہار سمجھا جاتا تھا
اس رواج کے پیچھے دراصل یونانی دیویوں اور دیوتاؤں کی ایک شادی کی تقریب کا واقعہ ہے
قدیم یونان میں جہاں عجیب و غریب عقائد و رواج معاشرے میں عام تھے، اُن میں سے ایک رواج یہ بھی تھا کہ اگر کسی نے آپ پر سیب پھینکا ہے تو اس کا مطلب ہے وہ آپ کو پسند کرتا ہے۔
اس رواج کے پیچھے دراصل یونانی دیویوں اور دیوتاؤں کی ایک شادی کی تقریب کا واقعہ ہے جس میں تنازعے کی دیوی ایریس کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اُس نے انتقاماً غصے میں شادی میں خفیہ شرکت کی اور ایک سنہرا سیب تین دیویوں (ایفروڈائٹ، ایتھینا اور ہیرا) کی طرف پھینکا، سیب پر یہ الفاظ درج تھے، 'خوبصورت ترین کے نام'۔
ان الفاظ کی وجہ سے تینوں دیویوں میں تنازعہ کھڑا ہوگیا کہ یہ سیب اُس کیلئے پھینکا گیا ہے۔ پھینکنے والے کا تو پتہ نہ چل سکا لیکن تنازعے کو حل کرنے کیلئے یونان کے سب سے بڑے خدا زیوس نے اس وقت کے شہزادے ٹرائے کو بلوا کر انتخاب کروایا کہ کون اس سیب کا سب سے زیادہ حقدار ہے۔ تینوں دیویوں میں سے ایفروڈائٹ نے خوبصورتی کا انتخاب حاصل کیا۔
یہی وجہ ہے کہ قدیم یونان میں سیب کو ایفروڈائٹ (محبت کی دیوی) سے منسوب کیا جاتا ہے اور اس کے بعد سے رواج چل پڑا کہ کسی پر سیب پھینکنا محبت کا اعلان ہوتا ہے اور اگر اسے پکڑ لیا جائے تو اس کا مطلب محبوب نے آپ کے اظہار محبت کو شرف قبولیت بخش دیا۔