کراچی عمران خان کی گرفتاری کیخلاف شارع فیصل پر احتجاج پیپلزبس نذر آتش علی زیدی گرفتار
پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی، اراکین صوبائی اسمبلی شاہ نواز جدون اور ریحان راجپوت سمیت متعدد کارکنان گرفتار
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان کے احتجاج کی وجہ سے شارع فیصل میدان جنگ بنی، مشتعل مظاہرین نے تین ٹرک، رینجرز اور ٹریفک پولیس کی چوکی اور پیپلزبس کو نذر آتش کردیا، ہنگامہ آرائی کے دوران ڈی ایس پی سمیت ایک درجن پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی اور دو اراکین سمیت دو درجن کے قریب کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے خلاف دیگر شہروں کی طرح کراچی میں شارع فیصل پر نرسری کے قریب پی ٹی آئی کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
اس موقع پر مشتعل افراد کی جانب سے شارع فیصل کے دونوں ٹریک بند کر دیے گئے جس کی وجہ سے ایئر پورٹ جانے اور آنے والے دونوں سڑکوں پر ٹریفک معطل ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگنے سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
دوران احتجاج نامعلوم افراد کی جانب سے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا اور ڈنڈے بھی برسائے گئے جبکہ ہنگامہ آرائی کے دوران واٹر بورڈ کے 2 ٹرکوں ، قیدیوں کو لے جانے والے ٹرک، رینجرز اور ٹریفک پولیس چوکی کو بھی نذر آتش کر دیا گیا، مشتعل مظاہرین نے ریڈ لائن بس پر بھی پتھراؤ کر کے اس کے شیشے چکنا چور کر دیے اور ٹائروں سے ہوا نکال دی۔
ہنگامہ آرائی کے دوران نامعلوم افراد نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں اورٹائر نذر آتش کیے، اس دوران وہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے لگاتے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے رہے۔
اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا اور ان پرلاٹھی اورڈنڈے بھی برسائے گئے جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اعجازعلی ایس ڈی پی او محمود آباد سمیت ایک درجن کے لگ بھگ اہلکار زخمی ہوگئے۔ ترجمان پولیس کے مطابق ڈی ایس پی اعجاز علی کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
احتجاج کے دوران بدترین ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ پولیس کے ناقص اقدامات کی وجہ سے شارع فیصل میدان جنگ بن گیا اور انہیں شدید مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے بعد کسی بھی ردعمل اور غیر معمولی صورتحال پر قابو پانے کے سلسلے میں انتہائی غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا گیا جس کا خمیازہ ہزاروں شہریوں کو بدترین ٹریفک جام کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج ، شیلنگ اور واٹر کینن کا بھی بے دریغ استعمال کیا گیا ، مظاہرین پولیس کی ناقص حکمت عملی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شارع فیصل نرسری سے ایف ٹی سی بلڈنگ تک پہنچ گئے جس پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔
شارع فیصل پر کئی گھنٹے ٹریفک معطل ہونے کی وجہ سے صدر، میٹرو پول ، فوارہ چوک ، آرٹس کونسل چوک ، ریگل چوک ، شارع قائدین ، طارق روڈ سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دکھائی دیں، اس دوران شہریوں کو گاڑیوں کا ایندھن ختم ہونے پر بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شارع فیصل کے علاوہ سہراب گوٹھ، بنارس چوک منگھوپیر روڈ ، حسن اسکوائر یونیورسٹی روڈ پر ایدھی سینٹر کے قریب پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی، جس کے بعد ٹریفک پولیس کے عملے نے گاڑیوں کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا ۔
علی زیدی اور شاہنواز جدون کی گرفتاری
دریں اثنا پولیس نے کالا پل سی ایس ڈی کے قریب سے پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور سابق وفاقی وزیرعلی زیدی کو حراست میں لے کر سیفد رنگ کی ویگو گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
علی زیدی کی گرفتاری سے متعلق موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں انھیں پولیس کی حراست میں لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں پولیس نے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی شاہ نواز جدون اور ریحان راجپوت کو ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد صدر تھانے کے باہر رینجرز کی سیکیورٹی تعینات کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے شارع فیصل سے پی ٹی آئی کے 23 کارکنان کو بھی گرفتار کیا ہے۔
رات گئے پی ٹی آئی کے کارکنان نے نرسری پر نکل کر دھرنا دیا اور اسی دوران نامعلوم افراد نے ایئرپورٹ سے صدر جانے والی پیپلزبس کو نذر آتش کردیا، مذکورہ بس کو احتجاج کے باعث ایک جگہ کھڑا کردیا گیا تھا۔
پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو منتشر کر کے رائے گئے شارع فیصل کے دونوں سڑکوں کو ٹریفک کی آمد و رفت کیلیے کھول دیا تھا۔ پولیس پیش قدمی کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان گلیوں میں چھپ گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے خلاف دیگر شہروں کی طرح کراچی میں شارع فیصل پر نرسری کے قریب پی ٹی آئی کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
اس موقع پر مشتعل افراد کی جانب سے شارع فیصل کے دونوں ٹریک بند کر دیے گئے جس کی وجہ سے ایئر پورٹ جانے اور آنے والے دونوں سڑکوں پر ٹریفک معطل ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگنے سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
دوران احتجاج نامعلوم افراد کی جانب سے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا اور ڈنڈے بھی برسائے گئے جبکہ ہنگامہ آرائی کے دوران واٹر بورڈ کے 2 ٹرکوں ، قیدیوں کو لے جانے والے ٹرک، رینجرز اور ٹریفک پولیس چوکی کو بھی نذر آتش کر دیا گیا، مشتعل مظاہرین نے ریڈ لائن بس پر بھی پتھراؤ کر کے اس کے شیشے چکنا چور کر دیے اور ٹائروں سے ہوا نکال دی۔
ہنگامہ آرائی کے دوران نامعلوم افراد نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں اورٹائر نذر آتش کیے، اس دوران وہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے لگاتے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے رہے۔
اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا اور ان پرلاٹھی اورڈنڈے بھی برسائے گئے جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اعجازعلی ایس ڈی پی او محمود آباد سمیت ایک درجن کے لگ بھگ اہلکار زخمی ہوگئے۔ ترجمان پولیس کے مطابق ڈی ایس پی اعجاز علی کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
احتجاج کے دوران بدترین ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ پولیس کے ناقص اقدامات کی وجہ سے شارع فیصل میدان جنگ بن گیا اور انہیں شدید مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے بعد کسی بھی ردعمل اور غیر معمولی صورتحال پر قابو پانے کے سلسلے میں انتہائی غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا گیا جس کا خمیازہ ہزاروں شہریوں کو بدترین ٹریفک جام کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج ، شیلنگ اور واٹر کینن کا بھی بے دریغ استعمال کیا گیا ، مظاہرین پولیس کی ناقص حکمت عملی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شارع فیصل نرسری سے ایف ٹی سی بلڈنگ تک پہنچ گئے جس پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔
شارع فیصل پر کئی گھنٹے ٹریفک معطل ہونے کی وجہ سے صدر، میٹرو پول ، فوارہ چوک ، آرٹس کونسل چوک ، ریگل چوک ، شارع قائدین ، طارق روڈ سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دکھائی دیں، اس دوران شہریوں کو گاڑیوں کا ایندھن ختم ہونے پر بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شارع فیصل کے علاوہ سہراب گوٹھ، بنارس چوک منگھوپیر روڈ ، حسن اسکوائر یونیورسٹی روڈ پر ایدھی سینٹر کے قریب پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی، جس کے بعد ٹریفک پولیس کے عملے نے گاڑیوں کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا ۔
علی زیدی اور شاہنواز جدون کی گرفتاری
دریں اثنا پولیس نے کالا پل سی ایس ڈی کے قریب سے پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور سابق وفاقی وزیرعلی زیدی کو حراست میں لے کر سیفد رنگ کی ویگو گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
علی زیدی کی گرفتاری سے متعلق موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں انھیں پولیس کی حراست میں لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں پولیس نے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی شاہ نواز جدون اور ریحان راجپوت کو ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد صدر تھانے کے باہر رینجرز کی سیکیورٹی تعینات کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے شارع فیصل سے پی ٹی آئی کے 23 کارکنان کو بھی گرفتار کیا ہے۔
رات گئے پی ٹی آئی کے کارکنان نے نرسری پر نکل کر دھرنا دیا اور اسی دوران نامعلوم افراد نے ایئرپورٹ سے صدر جانے والی پیپلزبس کو نذر آتش کردیا، مذکورہ بس کو احتجاج کے باعث ایک جگہ کھڑا کردیا گیا تھا۔
پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو منتشر کر کے رائے گئے شارع فیصل کے دونوں سڑکوں کو ٹریفک کی آمد و رفت کیلیے کھول دیا تھا۔ پولیس پیش قدمی کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان گلیوں میں چھپ گئے تھے۔