پاکستان کی ایشیاکپ سری لنکا میں ہونے کی مخالفت بائیکاٹ کا امکان
بی سی سی آئی 2020 میں ستمبر سے نومبر کے وقت میں آئی پی ایل کا انعقاد کروا چکا ہے، نجم سیٹھی کا موقف
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی کی ایشیاکپ اور بھارت میں آئی سی سی ورلڈکپ 2023 میں گرین شرٹس کی شرکت کے حوالے سے اہم اجلاس میں شرکت کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے منگل کو دبئی میں ایشین کرکٹ کونسل کے حکام سے ملاقات کی اور ایشیا کپ کو متحدہ عرب امارات میں کرانے کے بجائے سری لنکا منتقل کرنے کے اقدام پر اعتراض اٹھایا۔
سربراہ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی نے زور دیا کہ اے سی سی کو ایشیاکپ کیلئے پاکستان کے نظرثانی شدہ ہائبرڈ ماڈل کی تجویز کو قبول کرنا چاہیے اور اگر اراکین کی اکثریت اسے کہیں اور رکھنا چاہتی ہے تو اسے 2018 اور 2022 کی طرح متحدہ عرب امارات میں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ منتقلی سے متعلق بھارتی میڈیا کی خبریں جھوٹی نکلیں
پی سی بی سربراہ نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ کے دوران بتایا تھا کہ یو اے ای کا موسم ستمبر میں گرم ہوگا، بی سی سی آئی سال 2020 میں ستمبر سے نومبر کے وقت میں آئی پی ایل کا انعقاد کروا چکا ہے۔
قبل ازیں فروری میں اے سی سی کے بورڈ کے آخری اجلاس میں پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان نے سری لنکا میں ٹورنامنٹ کے انعقاد سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ میزبان پاکستان ہی رہے تھا۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ پر چھائے سیاہ بادل؛ پاکستان متبادل پلان تیار کرنے لگا
گزشتہ دنوں بھارت بورڈ کے اثر و رسوخ، اضافی میچز کی لالچ اور میزبانی کے خواب دیکھا کر سری لنکا اپنی طرف کیا تاکہ ٹورنامنٹ کا انعقاد پاکستان کے بجائے کسی دوسرے ملک منعقد کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ''ورلڈکپ 2023؛ پاکستان نریندر مودی اسٹیڈیم میں میچ نہیں کھیلے گا''
دوسری جانب دبئی روانگی سے قبل پی سی بی حکام کا کہنا تھا کہ اگر ایشیاکپ پاکستان میں نہیں ہوا تو ایشیاکپ کی ونڈو میں گرین شرٹس کیلئے دو طرفہ یا سہ فریقی سیریز کی کوشش کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے منگل کو دبئی میں ایشین کرکٹ کونسل کے حکام سے ملاقات کی اور ایشیا کپ کو متحدہ عرب امارات میں کرانے کے بجائے سری لنکا منتقل کرنے کے اقدام پر اعتراض اٹھایا۔
سربراہ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی نے زور دیا کہ اے سی سی کو ایشیاکپ کیلئے پاکستان کے نظرثانی شدہ ہائبرڈ ماڈل کی تجویز کو قبول کرنا چاہیے اور اگر اراکین کی اکثریت اسے کہیں اور رکھنا چاہتی ہے تو اسے 2018 اور 2022 کی طرح متحدہ عرب امارات میں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ منتقلی سے متعلق بھارتی میڈیا کی خبریں جھوٹی نکلیں
پی سی بی سربراہ نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ کے دوران بتایا تھا کہ یو اے ای کا موسم ستمبر میں گرم ہوگا، بی سی سی آئی سال 2020 میں ستمبر سے نومبر کے وقت میں آئی پی ایل کا انعقاد کروا چکا ہے۔
قبل ازیں فروری میں اے سی سی کے بورڈ کے آخری اجلاس میں پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان نے سری لنکا میں ٹورنامنٹ کے انعقاد سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ میزبان پاکستان ہی رہے تھا۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ پر چھائے سیاہ بادل؛ پاکستان متبادل پلان تیار کرنے لگا
گزشتہ دنوں بھارت بورڈ کے اثر و رسوخ، اضافی میچز کی لالچ اور میزبانی کے خواب دیکھا کر سری لنکا اپنی طرف کیا تاکہ ٹورنامنٹ کا انعقاد پاکستان کے بجائے کسی دوسرے ملک منعقد کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ''ورلڈکپ 2023؛ پاکستان نریندر مودی اسٹیڈیم میں میچ نہیں کھیلے گا''
دوسری جانب دبئی روانگی سے قبل پی سی بی حکام کا کہنا تھا کہ اگر ایشیاکپ پاکستان میں نہیں ہوا تو ایشیاکپ کی ونڈو میں گرین شرٹس کیلئے دو طرفہ یا سہ فریقی سیریز کی کوشش کرے گا۔