گرما
خوش ذائقہ اور زودہضم پھل
گرما کا نباتاتی نام Cucumis Melo ہے۔
تاریخی پس منظر : (Historical background)
گرما موسم گرما کا خوش ذائقہ اور زود ہضم پھل ہے۔
یہ خربوزے کی نسل سے ہے۔ اس نسل کا دوسرا پھل سردا ہے۔ اس کا گودا، چھلکا، بیج سبھی کارآمد ہیں۔ اسے بطور پھل، سلاد، آئسکریم اور کسٹرڈ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پھل کی رنگت زرد، چھلکا سخت اور اس پر داغ نما داریاں ہوتی ہیں۔ یہ خربوزے کی طرح ایک بیل نما پودے پر لگتا ہے جو اکثر ایک چھوٹے درخت کا روپ بھی اختیار کر لیتا ہے۔ ریتلی زمین اس کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ جتنی زیادہ گرمی پڑھتی ہے یہ اتنی ہی جلدی شیریں، میٹھا اور منفرد مہک والا پھل بن جاتا ہے۔ اس کا وزن ایک سے پانچ کلو گرام یعنی 1 سے 11 پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔
گرما آرمینیا سے متعارف کروایا گیا تھا۔ اس کا نام اٹھارہویں صدی میں فرانسیسی کینٹا لوپ کے ذریعے اطالوی کینیٹلو پو کے کینسٹن رجن سے اخذ کیا گیا۔
1890میں یہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کا ایک تجارتی پھل بن گیا تھا۔
اقسام: گرما کی تقریبا 22 اقسام ہیں۔ البتہ پانچ ایسی ہیں جو بہت زیادہ مشہور اور مارکیٹ میں دست یاب ہیں۔
1۔ یورپی گرما : اس قسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا یورپ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ افریقہ یا ایشیا سے یورپ میں پہنچی۔ یہ سب سے زیادہ مشہور قسم ہے۔ اس کا گودا میٹھا اور مشکی ہوتا ہے۔ اس میں ہلکی سبز رنگ کی لکیریں ہوتی ہیں جو اوپر سے نیچے کی طرف چلتی ہیں۔ اسے کچا یا سلاد کے طور پر بھی کھایا جا سکتا ہے۔
2۔ شمالی امریکا گرما : شمالی امریکا گرما بھی یورپی گرما سے ملتا جلتا ہے۔ یہ اپنی خصوصیت میں میٹھا رس دار اور نرم ہوتا ہے۔ اس کا گودا اندر سے نارنجی ہوتا ہے۔ اس کی جلد یورپی گرما کی نسبت نرم ہوتی ہے۔
3۔ فرانسیسی گرما : کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا فرانس کے علاقے سے ہوئی۔ خاص طور پر مغربی فرانس اس کی کاشت کے لیے مشہور ہے۔ اسے (Poitus Charentus) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قسم دوسروں کی نسبت چھوٹی ہے۔ اس کا بیرونی حصہ کریمی اور سرمئی ہوتا ہے۔ گودا اندر سے نارنجی اور غیرمعمولی طور پر میٹھا ہوتا ہے۔ اس کی ساخت، ذائقہ اور خوشبو بہترین مانا جاتا ہے۔ لوگ اسے بہترین قسم تصور کرتے ہیں۔ اس کا سائز چھوٹے بال کے برابر ہوتا ہے۔
4۔ جاپانی گرما: یہ غیرمعمولی خوب صورت اور ہموار جلد کے ساتھ اپنے سائز ظاہری شکل کے لیے مشہور ہے۔ یہ قسم انتہائی مہنگی ہے اور عام طور پر بطور تحفہ پیش کی جاتی ہے۔ اسے اعلٰی طبقہ اپنے مہمانوں کے لیے خریدتا ہے۔ اس کا گودا بھی نارنجی ہوتا ہے۔ یہ غیرمعمولی طور پر لذیذ ہوتا ہے۔ جاپانی اس قسم کو انتہائی نگہداشت کے ساتھ اگاتے ہیں۔
5۔ ایشین گرما: اسے عام طور پر فارسی خربوزہ بھی کہتے ہیں۔ یہ کرسپی ساخت کے ساتھ مشکی اور میٹھا ہوتا ہے۔ جلد کا رنگ سبز یا زرد ہوتا ہے۔ اس کا گودا بھی ہلکا نارنجی ہوتا ہے۔ اسے مشرقی ایشیا میں کاشت کیا جاتا ہے۔ فائیلو جنیٹک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ اس کی ابتدا ہندوستان سے ہوئی۔ پھر یہ چین اور یہاں سے یہ کوریا اور جاپان تک متعارف کروایا گیا۔ اس کے ذائقے کو شہد سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اس میں 90 فی صد پانی پایا جاتا ہے۔ اسے چھلکے اور بیجوں سمیت کھایا جا سکتا ہے۔
مجموعی پیداوار : دی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کارپوریٹ اسٹیٹسکل ڈیٹابیس (FAOSTAT) کے مطابق 2018 ء کے اعداد و شمار کے مطابق اس کی اوسط پیداوار 27 ملین میٹرک ٹن تھی، جس میں چائنا کے پاس پیداوار کا 46 فی صد حصہ تھا۔ گرما کی پیداوار کے دیگر ممالک میں ترکی، ایران، مصر ، انڈیا، ریاست ہائے متحدہ کے نام شامل ہیں۔
غذائی مقدار :امریکی ادارے یو ایس ڈی اے (USDA ) دی یونائیٹڈ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچر کے مطابق 100گرام گرما میں اس کی غذائی مقدار مندرجہ ذیل ہے۔
کلوریز ( Kcl ) 34
پانی ( water) 90 %
کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates) 8.16 گرام
شکر (Sugar) 7.16 گرام
غذائی ریشہ ( Dietry fiber) 0.9 گرام
فیٹ ( fat) 0.19 گرام
پروٹین ( Protin) 0.84 گرام
( حیاتین )Vitamins) مقدار (Quantity) روزانہ ضرورت DV %
وٹامن اے (Vitamin A) 169 مائیکرو گرام %21
بیٹا کیروٹین (Betacarotene) 2020 مائیکرو گرام %19
لیٹن زیکسنتھین (Lutin zeaxanthin) 26 مائیکرو گرام
تھایامین بی ون (ThiamineB1) 0.041ملی گرام %4
رائبو فلیون بی ٹو گرامRiboflavinB2)) ملی گرام
( %2 نیاسین بی تھری ( Niacin B3) 0.334 ملی گرام %5
پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو ( Pantothenic acidB5) 0.105 ملی گرام %2
وٹامن بی ( VitaminB6) 0.072 ملی گرام %6
فولیٹ بی نائین ( folateB9) 21 مائیکرو گرام %6
چولین ( Choline)7.6 ملی گرام %2
وٹامن سی ( Vitaminc) 36.7 ملی گرام %44
وٹامن کے ( vitamink) 2.5 مائیکرو گرام %2
معدنیات (Minerals) مقدار( Quantity) روزانہ ضرورت DV%
کیلشیم ( calcium) 9 ملی گرام %1
آئرن ( iron) 0.21 ملی گرام %2
مگنشیم ( magnesium) 12 ملی گرام %3
میگنیز ( manganese) 0.041 ملی گرام %2
فاسفورس ( phosphorous) 15 ملی گرام %2
پوٹاشیم ( potassium) 267 ملی گرام %6
سوڈیم ( sodium) 16 ملی گرام %1
زنک ( zinc)0.18 ملی گرام %2
طبی فوائد:آئیں اس کے کچھ طبی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔
1۔ بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے
گرما میں موجود فائبر، پوٹاشیم، وٹامن سی اور کولین سبھی دل کی صحت کے ضامن ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں کھانے سے بلڈ پریشر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک بالغ انسان کو روزانہ 4700 ملی گرام پوٹاشیم کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس کا قلبی نظام بہتر طور پر کام کرے۔ فائبر جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
2۔ دمے پر قابو پانے کے لیے
اس میں بیٹا کیروٹین کی ایک بڑی مقدار کا استعمال وٹامن اے کی شکل میں کسی شخص کی زندگی میں دمہ جیسی بیماری بڑھنے سے روک سکتا ہے۔ بیٹا کیروٹین پیلے اور نارنجی پھلوں میں پایا جاتا ہے۔ مثلاً خوبانی، گریپ فروٹ سنگترہ، آڑو، پیتا اور آم۔ اس کے علاوہ وٹامن سی جو دمہ کو کنٹرول کرتا ہے بالغوں کو روزانہ 75 سے 90 ملی گرام خوراک روزانہ لینی چاہیے۔
3۔ کینسر کی روک تھام
اس میں بیٹا کیروٹین، لیٹن، زاکسنتھین، ٹوکو فیرول، سلینم اور دیگر اینٹی اوکسیڈنٹ آکسیڈیٹو تناؤ کی وجہ سے سیل کو پہنچنے والے نقصان سے روکتے ہیں۔ یہ بڑی آنت، پراسٹیٹ، پھیپھڑوں اور دیگر اقسام کے کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
4۔ جلد اور بال
وٹامن سی اور وٹامن اے جسم کے تمام ٹشوز بشمول جلد اور بالوں کے لیے ضروری ہیں۔ معدنیات اور وٹامنز کی ایک رینج بالوں کو گرنے سے روکتی ہے۔ وٹامن سی قدرتی کولیجن کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔ یہ سورج کی تیز شعاعوں سے بھی بچاتے ہیں۔
5۔ دانت اور ہڈیاں
گرما میں کیلشیم اور سلنیم وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔
سو گرام گرما میں 15 ملی گرام کیلشیم موجود ہوتا ہے جو دانتوں اور ہڈیوں کو صحت مند بناتا ہے۔
6۔ قبل از وقت بڑھاپے کے آثار
گرما قبل از وقت بڑھاپے کے آثار ختم کر دیتا ہے۔ یہ پھل کولیجن سے سے بھرپور ہوتا ہے جس سے بڑھاپے کے آثار کم ہو جاتے ہیں۔ چہرے کے داغ دھبے اور جھریاں کم ہوجاتی ہیں۔ جلد تروتازگی اور شگفتگی کا احساس دیتی ہے۔
7۔ پانی کی کمی
گرما میں 90 فی صد پانی پایاجاتا ہے جو موسم گرما میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے۔ یہ منرلز اور وٹامنز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
8۔ آنکھوں کی صحت
اس میں وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین بھی پایا جاتا ہے جو آنکھوں کی صحت اور بینائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جن لوگوں کی بینائی کم زور ہے انہیں گرمیوں میں اس پھل کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔
9۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس
گرما کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے استعمال سے مریضوں میں شوگر لیول ٹھیک رہتا ہے۔
10۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے
وٹامن سی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے بہترین پھل ہے۔
یہ وائرل، موسمی بیماریوں اور انفیکشن سے بچاتا ہے۔
11۔ گردوں میں پتھری
گرما وہ منفرد پھل ہے جو گردوں میں پتھری بننے کے عمل کو روک دیتا ہے۔ اس میں پانی کی زیادہ مقدار گردوں سے فاسد مادوں کو خارج کرتی ہے، جس سے گردے صحت مند رہتے ہیں۔
12۔ حاملہ خواتین کے لیے
غذائی ماہرین کے مطابق خواتین کی صحت کے لیے یہ پھل بہت مفید ہے۔ اس میں فولک ایسڈ کی موجودگی اضافی سوڈیم کو زائل کرنے میں مدد دیتی ہے جس سے صحت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
13۔ ذہنی دباؤ
گرما کھانے سے خون میں آکسیجن کی صحیح مقدار میں ترسیل ہوتی ہے جو متوازن مقدار میں دماغ تک پہنچتی ہے، جس کے باعث انسان خودکو ہلکا محسوس کرتا ہے اس سے ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ میں کمی آتی ہے۔
14۔ وزن میں کمی
اس میں فیٹ اور کاربوہائیڈریٹس نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں، جس سے وزن میں کمی آجاتی ہے۔ اگر آپ ڈائیٹ پلان کے تحت وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو گرمیوں میں دوسری غذاؤں اور سبزیوں کی نسبت گر ما کھانا زیادہ مفید ہے۔
15۔ پٹھوں کی مضبوطی
اس میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اس سے متاثر پٹھوں کو طاقت ملتی ہے۔
16۔ ہاضمہ میں بہتری
گرما میں پانی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں فائبر بھی پایا جاتا ہے جو قبض کو روک کر صحت مند ہاضمہ کو فروغ دیتا ہے۔ اس سے معدے کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
احتیاطی تدابیر:
گرما کھاتے وقت مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
* اس کا بہت زیادہ استعمال اسہال کا باعث بن سکتا ہے۔
* اگر آپ کو الرجی ہے تو پیٹ درد اور گیس کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
* اگر آپ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں اس کی بہت زیادہ مقدار مسائل پیدا کر سکتی ہے کیوںکہ اس میں پوٹاشیم کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔
* گرما زیادہ کھانے سے گردوں کی بیماری ہائپر کلیمیا (Hyperkalemia) ہو سکتی ہے۔
تاریخی پس منظر : (Historical background)
گرما موسم گرما کا خوش ذائقہ اور زود ہضم پھل ہے۔
یہ خربوزے کی نسل سے ہے۔ اس نسل کا دوسرا پھل سردا ہے۔ اس کا گودا، چھلکا، بیج سبھی کارآمد ہیں۔ اسے بطور پھل، سلاد، آئسکریم اور کسٹرڈ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پھل کی رنگت زرد، چھلکا سخت اور اس پر داغ نما داریاں ہوتی ہیں۔ یہ خربوزے کی طرح ایک بیل نما پودے پر لگتا ہے جو اکثر ایک چھوٹے درخت کا روپ بھی اختیار کر لیتا ہے۔ ریتلی زمین اس کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ جتنی زیادہ گرمی پڑھتی ہے یہ اتنی ہی جلدی شیریں، میٹھا اور منفرد مہک والا پھل بن جاتا ہے۔ اس کا وزن ایک سے پانچ کلو گرام یعنی 1 سے 11 پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔
گرما آرمینیا سے متعارف کروایا گیا تھا۔ اس کا نام اٹھارہویں صدی میں فرانسیسی کینٹا لوپ کے ذریعے اطالوی کینیٹلو پو کے کینسٹن رجن سے اخذ کیا گیا۔
1890میں یہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کا ایک تجارتی پھل بن گیا تھا۔
اقسام: گرما کی تقریبا 22 اقسام ہیں۔ البتہ پانچ ایسی ہیں جو بہت زیادہ مشہور اور مارکیٹ میں دست یاب ہیں۔
1۔ یورپی گرما : اس قسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا یورپ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ افریقہ یا ایشیا سے یورپ میں پہنچی۔ یہ سب سے زیادہ مشہور قسم ہے۔ اس کا گودا میٹھا اور مشکی ہوتا ہے۔ اس میں ہلکی سبز رنگ کی لکیریں ہوتی ہیں جو اوپر سے نیچے کی طرف چلتی ہیں۔ اسے کچا یا سلاد کے طور پر بھی کھایا جا سکتا ہے۔
2۔ شمالی امریکا گرما : شمالی امریکا گرما بھی یورپی گرما سے ملتا جلتا ہے۔ یہ اپنی خصوصیت میں میٹھا رس دار اور نرم ہوتا ہے۔ اس کا گودا اندر سے نارنجی ہوتا ہے۔ اس کی جلد یورپی گرما کی نسبت نرم ہوتی ہے۔
3۔ فرانسیسی گرما : کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا فرانس کے علاقے سے ہوئی۔ خاص طور پر مغربی فرانس اس کی کاشت کے لیے مشہور ہے۔ اسے (Poitus Charentus) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قسم دوسروں کی نسبت چھوٹی ہے۔ اس کا بیرونی حصہ کریمی اور سرمئی ہوتا ہے۔ گودا اندر سے نارنجی اور غیرمعمولی طور پر میٹھا ہوتا ہے۔ اس کی ساخت، ذائقہ اور خوشبو بہترین مانا جاتا ہے۔ لوگ اسے بہترین قسم تصور کرتے ہیں۔ اس کا سائز چھوٹے بال کے برابر ہوتا ہے۔
4۔ جاپانی گرما: یہ غیرمعمولی خوب صورت اور ہموار جلد کے ساتھ اپنے سائز ظاہری شکل کے لیے مشہور ہے۔ یہ قسم انتہائی مہنگی ہے اور عام طور پر بطور تحفہ پیش کی جاتی ہے۔ اسے اعلٰی طبقہ اپنے مہمانوں کے لیے خریدتا ہے۔ اس کا گودا بھی نارنجی ہوتا ہے۔ یہ غیرمعمولی طور پر لذیذ ہوتا ہے۔ جاپانی اس قسم کو انتہائی نگہداشت کے ساتھ اگاتے ہیں۔
5۔ ایشین گرما: اسے عام طور پر فارسی خربوزہ بھی کہتے ہیں۔ یہ کرسپی ساخت کے ساتھ مشکی اور میٹھا ہوتا ہے۔ جلد کا رنگ سبز یا زرد ہوتا ہے۔ اس کا گودا بھی ہلکا نارنجی ہوتا ہے۔ اسے مشرقی ایشیا میں کاشت کیا جاتا ہے۔ فائیلو جنیٹک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ اس کی ابتدا ہندوستان سے ہوئی۔ پھر یہ چین اور یہاں سے یہ کوریا اور جاپان تک متعارف کروایا گیا۔ اس کے ذائقے کو شہد سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اس میں 90 فی صد پانی پایا جاتا ہے۔ اسے چھلکے اور بیجوں سمیت کھایا جا سکتا ہے۔
مجموعی پیداوار : دی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کارپوریٹ اسٹیٹسکل ڈیٹابیس (FAOSTAT) کے مطابق 2018 ء کے اعداد و شمار کے مطابق اس کی اوسط پیداوار 27 ملین میٹرک ٹن تھی، جس میں چائنا کے پاس پیداوار کا 46 فی صد حصہ تھا۔ گرما کی پیداوار کے دیگر ممالک میں ترکی، ایران، مصر ، انڈیا، ریاست ہائے متحدہ کے نام شامل ہیں۔
غذائی مقدار :امریکی ادارے یو ایس ڈی اے (USDA ) دی یونائیٹڈ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچر کے مطابق 100گرام گرما میں اس کی غذائی مقدار مندرجہ ذیل ہے۔
کلوریز ( Kcl ) 34
پانی ( water) 90 %
کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates) 8.16 گرام
شکر (Sugar) 7.16 گرام
غذائی ریشہ ( Dietry fiber) 0.9 گرام
فیٹ ( fat) 0.19 گرام
پروٹین ( Protin) 0.84 گرام
( حیاتین )Vitamins) مقدار (Quantity) روزانہ ضرورت DV %
وٹامن اے (Vitamin A) 169 مائیکرو گرام %21
بیٹا کیروٹین (Betacarotene) 2020 مائیکرو گرام %19
لیٹن زیکسنتھین (Lutin zeaxanthin) 26 مائیکرو گرام
تھایامین بی ون (ThiamineB1) 0.041ملی گرام %4
رائبو فلیون بی ٹو گرامRiboflavinB2)) ملی گرام
( %2 نیاسین بی تھری ( Niacin B3) 0.334 ملی گرام %5
پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو ( Pantothenic acidB5) 0.105 ملی گرام %2
وٹامن بی ( VitaminB6) 0.072 ملی گرام %6
فولیٹ بی نائین ( folateB9) 21 مائیکرو گرام %6
چولین ( Choline)7.6 ملی گرام %2
وٹامن سی ( Vitaminc) 36.7 ملی گرام %44
وٹامن کے ( vitamink) 2.5 مائیکرو گرام %2
معدنیات (Minerals) مقدار( Quantity) روزانہ ضرورت DV%
کیلشیم ( calcium) 9 ملی گرام %1
آئرن ( iron) 0.21 ملی گرام %2
مگنشیم ( magnesium) 12 ملی گرام %3
میگنیز ( manganese) 0.041 ملی گرام %2
فاسفورس ( phosphorous) 15 ملی گرام %2
پوٹاشیم ( potassium) 267 ملی گرام %6
سوڈیم ( sodium) 16 ملی گرام %1
زنک ( zinc)0.18 ملی گرام %2
طبی فوائد:آئیں اس کے کچھ طبی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔
1۔ بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے
گرما میں موجود فائبر، پوٹاشیم، وٹامن سی اور کولین سبھی دل کی صحت کے ضامن ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں کھانے سے بلڈ پریشر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک بالغ انسان کو روزانہ 4700 ملی گرام پوٹاشیم کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس کا قلبی نظام بہتر طور پر کام کرے۔ فائبر جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
2۔ دمے پر قابو پانے کے لیے
اس میں بیٹا کیروٹین کی ایک بڑی مقدار کا استعمال وٹامن اے کی شکل میں کسی شخص کی زندگی میں دمہ جیسی بیماری بڑھنے سے روک سکتا ہے۔ بیٹا کیروٹین پیلے اور نارنجی پھلوں میں پایا جاتا ہے۔ مثلاً خوبانی، گریپ فروٹ سنگترہ، آڑو، پیتا اور آم۔ اس کے علاوہ وٹامن سی جو دمہ کو کنٹرول کرتا ہے بالغوں کو روزانہ 75 سے 90 ملی گرام خوراک روزانہ لینی چاہیے۔
3۔ کینسر کی روک تھام
اس میں بیٹا کیروٹین، لیٹن، زاکسنتھین، ٹوکو فیرول، سلینم اور دیگر اینٹی اوکسیڈنٹ آکسیڈیٹو تناؤ کی وجہ سے سیل کو پہنچنے والے نقصان سے روکتے ہیں۔ یہ بڑی آنت، پراسٹیٹ، پھیپھڑوں اور دیگر اقسام کے کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
4۔ جلد اور بال
وٹامن سی اور وٹامن اے جسم کے تمام ٹشوز بشمول جلد اور بالوں کے لیے ضروری ہیں۔ معدنیات اور وٹامنز کی ایک رینج بالوں کو گرنے سے روکتی ہے۔ وٹامن سی قدرتی کولیجن کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔ یہ سورج کی تیز شعاعوں سے بھی بچاتے ہیں۔
5۔ دانت اور ہڈیاں
گرما میں کیلشیم اور سلنیم وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔
سو گرام گرما میں 15 ملی گرام کیلشیم موجود ہوتا ہے جو دانتوں اور ہڈیوں کو صحت مند بناتا ہے۔
6۔ قبل از وقت بڑھاپے کے آثار
گرما قبل از وقت بڑھاپے کے آثار ختم کر دیتا ہے۔ یہ پھل کولیجن سے سے بھرپور ہوتا ہے جس سے بڑھاپے کے آثار کم ہو جاتے ہیں۔ چہرے کے داغ دھبے اور جھریاں کم ہوجاتی ہیں۔ جلد تروتازگی اور شگفتگی کا احساس دیتی ہے۔
7۔ پانی کی کمی
گرما میں 90 فی صد پانی پایاجاتا ہے جو موسم گرما میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے۔ یہ منرلز اور وٹامنز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
8۔ آنکھوں کی صحت
اس میں وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین بھی پایا جاتا ہے جو آنکھوں کی صحت اور بینائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جن لوگوں کی بینائی کم زور ہے انہیں گرمیوں میں اس پھل کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔
9۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس
گرما کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے استعمال سے مریضوں میں شوگر لیول ٹھیک رہتا ہے۔
10۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے
وٹامن سی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے بہترین پھل ہے۔
یہ وائرل، موسمی بیماریوں اور انفیکشن سے بچاتا ہے۔
11۔ گردوں میں پتھری
گرما وہ منفرد پھل ہے جو گردوں میں پتھری بننے کے عمل کو روک دیتا ہے۔ اس میں پانی کی زیادہ مقدار گردوں سے فاسد مادوں کو خارج کرتی ہے، جس سے گردے صحت مند رہتے ہیں۔
12۔ حاملہ خواتین کے لیے
غذائی ماہرین کے مطابق خواتین کی صحت کے لیے یہ پھل بہت مفید ہے۔ اس میں فولک ایسڈ کی موجودگی اضافی سوڈیم کو زائل کرنے میں مدد دیتی ہے جس سے صحت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
13۔ ذہنی دباؤ
گرما کھانے سے خون میں آکسیجن کی صحیح مقدار میں ترسیل ہوتی ہے جو متوازن مقدار میں دماغ تک پہنچتی ہے، جس کے باعث انسان خودکو ہلکا محسوس کرتا ہے اس سے ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ میں کمی آتی ہے۔
14۔ وزن میں کمی
اس میں فیٹ اور کاربوہائیڈریٹس نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں، جس سے وزن میں کمی آجاتی ہے۔ اگر آپ ڈائیٹ پلان کے تحت وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو گرمیوں میں دوسری غذاؤں اور سبزیوں کی نسبت گر ما کھانا زیادہ مفید ہے۔
15۔ پٹھوں کی مضبوطی
اس میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اس سے متاثر پٹھوں کو طاقت ملتی ہے۔
16۔ ہاضمہ میں بہتری
گرما میں پانی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں فائبر بھی پایا جاتا ہے جو قبض کو روک کر صحت مند ہاضمہ کو فروغ دیتا ہے۔ اس سے معدے کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
احتیاطی تدابیر:
گرما کھاتے وقت مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
* اس کا بہت زیادہ استعمال اسہال کا باعث بن سکتا ہے۔
* اگر آپ کو الرجی ہے تو پیٹ درد اور گیس کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
* اگر آپ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں اس کی بہت زیادہ مقدار مسائل پیدا کر سکتی ہے کیوںکہ اس میں پوٹاشیم کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔
* گرما زیادہ کھانے سے گردوں کی بیماری ہائپر کلیمیا (Hyperkalemia) ہو سکتی ہے۔