جیمزبھانڈ 004 کی کہانی

نکاح نامہ غائب کرالیاجائے تو بڑی سے بڑی چھاپہ مار بیوی اپنے گمشدہ میاں کو جیمز بھانڈ بنانے میںناکام رہتی ہے

tahir.mir@expressnews.tv

نیلی آنکھو ں والا راجر مور المعروف جیمز بانڈ 007 ہمارے بچپن کا وہ کردار ہے جسے ہم دنیا کے سب سے ہینڈ سم، اسمارٹ ،انٹیلی جنٹ اور بہادر شخص کے طور پر جانتے ہیں۔

وہ کبھی ہزاروںفٹ بلندیوںپر محو پرواز ہوائی جہازسے چھلانگ لگاتاتو کبھی وہ اپنی کار سمیت سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میںـغوطہ زن ہوجاتا۔وہ کسی مقام سے فرار ہوتاتو ہوائیںبھی اسے چھونے میں ناکام رہتیں۔ جیمزبانڈسیریزکی فلموں میں کارچیزنگ ضرور ہوا کرتی تھی۔جس میں بانڈ ٹریفک قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اپنے دشمنوںسمیت بہت سے راہ گیروںکی نئی گاڑیاں تباہ کرکے بالاخر فرار ہوجایا کرتاتھا۔

راجر مور بہادری اورذہانت کا ایسا دلکش ماڈل رہا جس پر اس کے جانی دشمنوں کے گروہ کی سب سے خوبصورت ساحرہ دل ہار جاتی رہی ۔پہلے پہل یہ ساحرہ بانڈ کو اپنے جال میں پھانسنے کے لیے اس کے قریب آتی مگر بعدازاں وہ اس کی بہادری، ذہانت اورمشن سے اس قدر متاثر ہوتی ہے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ اس کے مشن کا حصہ بن کر اس ساتھ ہی چلی جاتی۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ میر جعفر اورمیر صادق انگریزوں اورامریکیوں میں بھی پائے جاتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ نیت کے ساتھ یہاں ان کی جنس بھی بدل جاتی ہے۔

یہ تو ہم سب جانتے ہیںکہ سنیمااسکرین پر مولاجٹ، دبنگ خان اورجیمز بانڈ کا کردار نبھانے والا ہیرو سیکڑوں افراد سے لڑتے ہوئے اس لیے جیت جاتا ہے کیونکہ کہانی کے مطابق اس کی فتح اوردشمنوں کی شکست لکھی جاچکی ہوتی ہے۔مگر پھربھی یہ جان کر دھچکا لگا کہ بچپن اور لڑکپن کاہمار ا فیورٹ راجر مورالمعروف جیمزبانڈساری زندگی اپنی بیویوں سے پٹتا رہاہے۔

خبر کچھ یوں ہے کہ :ہالی وڈ کے 84سالہ عظیم اداکار راجر مور نے ایک ٹاک شو میںبتایاہے کہ وہ اپنی تمام عمر گھریلو تشددرہے ہیں۔ان کی پہلی بیوی ڈورن وان ان کے لیے ڈرون اٹیک ہی ثابت ہوتی رہی۔ڈورن سے راجر مور کی شادی صرف 19سال کی عمر میںہوئی تھی۔وہ بتاتے ہیں کہ پہلی شادی کے چند دنوںبعد ڈورن نے کسی بات پر طیش میںآکر ان کے سر پر چائے سے بھری چیھنک دے ماری تھی۔راجر مور نے بتایاکہ ان کی پہلی بیوی ڈورن تو انھیںنوچ ڈالتی تھی اورجب وہ اپنی والدہ کی طرف جاتے توان کے چہرے پر پہلے سے زیادہ خراشیںدیکھ کر ان کی والدہ ان پر ترس کھایاکرتیں۔

راجر مور نے اپنی ذاتی زندگی میںڈورن سے اتنی مارکھائی کہ وہ اپنے پورے کیرئیر کے ولنز (کھل نائیکوں) کو اتنا پیٹ نہ سکے ہوں گے ۔راجر مور نے دوسری شادی 1953ء میںڈورتھی سے کی جس کے بارے میںبتاتے ہیںکہ وہ بھی ''نہلے پہ دھلی'' ثابت ہوئی۔اس وقت راجر مور کی عمر 84برس ہے اور وہ اپنی چوتھی بیوی سے مارکھارہے ہیں۔۔۔۔میرا مطلب ہے کہ رہے ہیں۔ راجر مور چار بیویوں سے پیٹتے رہے ہیں،انھیںمیرا مشور ہ ہے کہ وہ اپنا کوڈ 007 کے بجائے 004 رکھ لیںتو اسم بامسمیٰ کا اشتہار دکھائی دیںگے۔


اُدھر میںیہ منحوس خبر پڑھ رہاتھاکہ ادھرِمیرے دماغ کے سیلولائیڈ پر راجر مور کی فلموںکے ٹریلر زدکھائی دے رہے تھے 1973 میںنمائش ہونے والی فلم LIVE AND LET DIEجس میںراجر مور دشمنوںکی طرف سے بچھایا گیا موت کا جال توڑ کر انھیںشکست دیتاہے ۔THE MAN WITH GOLDEN GUNراجر مور کی دوسری اور THE SPY WHO LOVED ME تیسری فلم تھی ۔مجھے یاد ہے میرے شہر گجرانوالہ میںاس کاترجمہ کچھ یوں کیا گیا تھا کہ''مخبر میرے دل دا جانی''۔MOONRAKER نے بھی کامیبابی کے جھنڈے گاڑھے تھے۔ جیمز بانڈ کی سریز کی اگلی فلموں میںFOR YOUR EYES ONLY اور ایک وقفے کے بعد OCTOPUSSYریلیز ہوئیں۔ جب میںیہ خبرپڑھ رہاتھاکہ ہمارے محبوب اوربہادر جیمز بانڈ ساری زندگی اپنی بیویوں سے پٹ رہے ہیں۔

تو سب سے پہلے میں نے خدا کا لاکھ، لاکھ شکر ادا کیاکہ میری صرف مبلغ ایک عدد بیوی ہے ،جس نے حسنِ اتفاق سے کبھی غالب کے ''دھول دھپہ'' والے فارمولا کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش نہیںکی۔ دوسری طرف ہم بھی اپنے گھر میںافہام وتفہیم کے پیکر بنے ہوئے ہیں اور بھول کر بھی کبھی ''پیش قدمی '' کرنے کی تاریخی غلطی نہیںکرتے ۔بلکہ اگربیوی کبھی ایم کیوایم کی طرح ہم پر برس رہی ہوںتو تین بار یہ نعرہ لگا کرکہ ''گھر بار کھپے، کھپے، کھپے''سرنڈر کرتے ہوئے بالکل لم لیٹ ہوجاتے ہیں۔ثابت یہ ہواکہ گھر بار چلانے اورحکومتی ٹرم پوری کرنے کے لیے افہام وتفہیم کے ساتھ مردانگی اورغیرت کو ابدی نیند سلانے میںہی بھلائی ہے۔کبھی ،کبھی سوچتاہوں کہ ایک کے بعد دو اورپھر تین بیویاں کرنے والے بہادر شوہر یا میاں کون ہوتے ہوں گے ؟

یقینا یہ جواں عمر الیگزینڈر دی گریٹ ،اشوکا دی گریٹ اورکوئی میاں دی گریٹ ہوتے ہونگے ۔پاکستان میںایسا کوئی سروے تو نہیںکیاگیاکہ وطن عزیز کی کل آبادی میںکتنے فیصد شوہر بیویوںسے پٹتے ہیں،لیکن ایک محتاظ اندازے کے مطابق ہماری نصف آبادی ''جیمز بانڈ'' کہلانے کی اہل ہے۔مجھے لگتاہے ایک سے زیادہ بیویاںاپنے شوہر اور ایک بیوی دوسری بیوی یعنی سوتن کے لیے کولیشن پارٹنر ہوتی ہو گی۔مجھے میرے ایک ہمدرد نے سمجھایاکہ دوسری بیوی گھر لانے سے اچھا ہے کہ آپ کسی سیاسی جماعت سے رجوع کرلیں۔میںنے پوچھا کیسے؟ بولے جیسے پیپلز پارٹی کی حکومت نے مختلف سیاسی جماعتوںسے کولیشن بنارکھی ہے۔ کولیشن پارٹنرز جب چاہتے ہیںساتھ چھوڑ جانے کی ''تڑی'' لگاکر غیرشرعی اور غیراخلاقی حق مہر وصول کرکے حکومت کا گھر بسانے میںمعاون ثابت ہوتے ہیں۔

شادی کرنا اورکولیشن بنانا ایک جیسے ایڈونچرز ہیں۔ تاہم کولیشن بنانا شادی کرنے جیسا ایڈونچر نہیں ہے ۔وہ اسلیے کہ ناچاقی کی صورت میں کولیشن پارٹنر اوربیوی دونوں پریس کانفرنس کرتی ہیںمگر بیوی تو ہر اس تقریب پر ڈرون بن کر گرتی ہے جہاں ان کے گم شدہ میاں نے تقریر کرناہوتی ہے۔بعض بیویاں مارننگ شو چھوڑ کر پریس کانفرنس کردیتی ہیں۔میاںاگر چالاک ہوتو وہ اپنے ہی گھر میںڈکیتی کراکر نکاح نامہ کو مال مسروقہ بنانے میں کامیاب بھی ہوجاتاہے۔نکاح نامہ غائب کرالیاجائے تو بڑی سے بڑی چھاپہ مار بیوی اپنے گمشدہ میاںکو جیمز بھانڈ بنانے میںناکام رہتی ہے۔

کولیشن پارٹنرشپ میںیہ آسانی ہوتی ہے کہ قومی مفاد میںدوبارہ ملنے سے پہلے کسی حلالہ کی ضرورت نہیںہوتی۔البتہ اگر کوئی میثاق کرلیاجائے تو سیاسی تعلقات کی حیثیت جائز ہوجاتی ہے۔سیاست میںاب ایسی نیک پروین ناپید ہوگئی ہیںجو یہ سمجھتی تھیںکہ جس گھر ڈولی آئے وہاں سے جنازہ ہی اٹھنا چاہیے۔اب تورواج یہ ہے کہ جس گھر ڈولی آئے وہاںسے گھر والوںکو جنازہ ہی اٹھانا چاہیے۔ حکومت اورتابع فرمان شوہروںکے مابین کولیشن پارٹنرز اور بیویوں کے مابین تعلقات آئیڈیل ہونے چاہئیں۔

کولیشن پارٹنرز کو حکومت اوربیویوں کو ان کا میاں سرتاج لگے تو تب ہی زندگی کا سفر سہانا بنایا جاسکتا ہے۔ ایک اہم بات یہ کہ جیمز بانڈ کو اگر یکے بعد دیگرے اس کی پہلی، دوسری ،تیسری اورچوتھی بیوی بھی مارے پیٹے تو جیمزبانڈ کو سراغ لگانے کے بجائے اپنا علاج کرانا چاہیے۔ جیمز بانڈ ہویاکوئی کپتان اس کی اصلیت اس کی بیوی ہی بتاسکتی ہے۔آنے والے دنوں میں حکومت کا بھی امتحان ہوگا کہ وہ ایک تابع فرمان شوہرکی طرح بیویوں سے بھی مشکل کولیشن پارٹنرز سے سرتاج کہلواتی ہے یا جیمز بانڈ ہی ثابت ہوتی ہے؟؟
Load Next Story