ملک میں انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد

لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے 22 مئی کو جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے 22 مئی کو جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

ہائیکورٹ میں ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے، آئین کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، انٹرنیٹ سروس معطل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور قانون کے منافی ہے، ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس کو بھی بند کر دیا گیا، عدالت ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا ایپس فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دے۔


یہ بھی پڑھیں: موبائل انٹرنیٹ کی بدستور بندش سے ٹیلی کام کمپنیوں کا کاروبار ٹھپ

وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ حالات ایسے بن گئے تھے کہ نیٹ سروس بند کرنا پڑی۔

درخواست گزار ابوذر سلیمان نیازی کے وکیل نے کہا کہ قومی سکیورٹی کا بھی اگر ایشو ہو تو نیٹ سروس بند نہیں ہوسکتی۔

عدالت نے درخواست گزار کی انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے 22 مئی کو جواب طلب کرلیا۔
Load Next Story