پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت 7 مئی تک ملتوی
گزشتہ روز ہی نوٹس موصول ہوا جس کی وجہ سے مقدمے کی تیاری نہیں کرسکا لہٰذا عدالت سےاستدعا ہے کہ وقت دیا جائے،اٹارنی جنرل
سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکلوانے کی درخواست کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی۔
جسٹس محمد علی مظہراورجسٹس شاہ نواز طارق پرمشتمل سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے دائر درخواست کی سماعت کی ، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان بٹ نے موقف اختیار کیا کہ انہیں عدالت عالیہ کی جانب سے گزشتہ روز ہی نوٹس موصول ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ مقدمے کی تیاری نہیں کرسکے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں کیس کی تیاری کے لئے 15 روز کی مہلت دی جائے۔
پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اٹارنی جنرل کی استدعا کے خلاف اپنے دلائل میں کہا کہ وفاقی حکومت اس معاملے پر پہلے کام کرچکی ہے، اس لئے 15 روز کی مہلت دینا کسی بھی طور پر درست نہیں، فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے سماعت 7 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت کے موقع پر پیش ہوں۔
سماعت کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ کیس بہت اہمیت کا حامل ہے اور انہیں عدالت سے انصاف کی امید ہے، ہم نے عدالت عالیہ سے درخواست کی ہے کہ اس کا فیصلہ ہونا چاہیئے تاکہ اگر کہیں کوئی ابہام ہے تو اسے دور کردیا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہراورجسٹس شاہ نواز طارق پرمشتمل سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے دائر درخواست کی سماعت کی ، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان بٹ نے موقف اختیار کیا کہ انہیں عدالت عالیہ کی جانب سے گزشتہ روز ہی نوٹس موصول ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ مقدمے کی تیاری نہیں کرسکے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں کیس کی تیاری کے لئے 15 روز کی مہلت دی جائے۔
پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اٹارنی جنرل کی استدعا کے خلاف اپنے دلائل میں کہا کہ وفاقی حکومت اس معاملے پر پہلے کام کرچکی ہے، اس لئے 15 روز کی مہلت دینا کسی بھی طور پر درست نہیں، فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے سماعت 7 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت کے موقع پر پیش ہوں۔
سماعت کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ کیس بہت اہمیت کا حامل ہے اور انہیں عدالت سے انصاف کی امید ہے، ہم نے عدالت عالیہ سے درخواست کی ہے کہ اس کا فیصلہ ہونا چاہیئے تاکہ اگر کہیں کوئی ابہام ہے تو اسے دور کردیا جائے۔