عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی کارروائی روکنے کا حکم
چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی کارروائی روکنے کا حکم دے دیا۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی قابل سماعت ہونے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر اسٹے آرڈر جاری کیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت 8 جون تک ملتوی کر دی جبکہ عمران خان کی چاروں درخواستوں پر آٹھ جون کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے۔
دوران سماعت، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے موقف دیا کہ الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ قابل سماعت ہی نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی کو مجاز اتھارٹی مقرر کرنے کا کوئی لیٹر پیش نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن نے صرف اپنے آفس کو کمپلینٹ فائل کرنے کا کہا جبکہ مجاز اتھارٹی کے بغیر دائر کمپلینٹ پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ مقررہ وقت گزر جانے کے بعد کمپلینٹ نہیں بھیجی جا سکتی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے ان اعتراضات پر کیا کہا۔ خواجہ حارث نے بتایا کہ جج صاحب نے کہہ دیا یہ ہم شواہد کے دوران دیکھیں گے۔ الیکشن کمیشن 120 روز کے بعد کرمنل کارروائی کی کمپلینٹ نہیں بھیج سکتا اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اعتراض اٹھایا گیا تھا لیکن ٹرائل کورٹ نے کہا کہ معاملہ شہادتوں کے مرحلے پر دیکھیں گے، ہم یہ کہتے ہیں کہ اس پر تو مزید کارروائی ہی نہیں ہو سکتی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جو کچھ آن ریکارڈ ہے ہم اسی ہر اعتراض کر رہے ہیں، کرمنل کارروائی کا معاملہ پہلے مجسٹریٹ پھر سیشن کورٹ کے پاس جانا ہے۔ کمپلینٹ پہلے مجسٹریٹ کے پاس فائل ہونی ہے پھر اس نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرکے سیشن کورٹ کو بھیجنی ہے۔
واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے دو روز قبل عمران خان پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ سیشن کورٹ نے گواہوں کو 13 مئی کے لیے طلب کر رکھا تھا۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی قابل سماعت ہونے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر اسٹے آرڈر جاری کیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت 8 جون تک ملتوی کر دی جبکہ عمران خان کی چاروں درخواستوں پر آٹھ جون کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے۔
دوران سماعت، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے موقف دیا کہ الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ قابل سماعت ہی نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی کو مجاز اتھارٹی مقرر کرنے کا کوئی لیٹر پیش نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن نے صرف اپنے آفس کو کمپلینٹ فائل کرنے کا کہا جبکہ مجاز اتھارٹی کے بغیر دائر کمپلینٹ پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ مقررہ وقت گزر جانے کے بعد کمپلینٹ نہیں بھیجی جا سکتی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے ان اعتراضات پر کیا کہا۔ خواجہ حارث نے بتایا کہ جج صاحب نے کہہ دیا یہ ہم شواہد کے دوران دیکھیں گے۔ الیکشن کمیشن 120 روز کے بعد کرمنل کارروائی کی کمپلینٹ نہیں بھیج سکتا اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اعتراض اٹھایا گیا تھا لیکن ٹرائل کورٹ نے کہا کہ معاملہ شہادتوں کے مرحلے پر دیکھیں گے، ہم یہ کہتے ہیں کہ اس پر تو مزید کارروائی ہی نہیں ہو سکتی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جو کچھ آن ریکارڈ ہے ہم اسی ہر اعتراض کر رہے ہیں، کرمنل کارروائی کا معاملہ پہلے مجسٹریٹ پھر سیشن کورٹ کے پاس جانا ہے۔ کمپلینٹ پہلے مجسٹریٹ کے پاس فائل ہونی ہے پھر اس نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرکے سیشن کورٹ کو بھیجنی ہے۔
واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے دو روز قبل عمران خان پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ سیشن کورٹ نے گواہوں کو 13 مئی کے لیے طلب کر رکھا تھا۔