میں اگردوبارہ گرفتار ہوگیا تو عوام کو کنٹرول کون کرے گا عمران خان
عوام اور فوج کا آمنا سامنا کرایا جا رہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی
عمران خان نے کمرہ عدالت میں میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں پھر سے گرفتار کیا جا سکتا ہے، میں اگر گرفتار ہوگیا تو عوام کو کنٹرول کون کرے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ میں باہر ہوں تو کنٹرول کرلوں گا، عوام اور فوج کا آمنا سامنا کرایا جا رہا ہے۔ صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ سنا ہے آپ کی ڈیل ہوگئی ہے؟ ڈیل کے سوال پر عمران خان مسکرا دیے کہا خدشہ ہے کہ ہائیکورٹ سے نکلتے ہی مجھے دوبارہ گرفتار کر لیں گے، مجھے ڈر ہے رانا ثناء اللہ کے بیان سے لگتا ہے مجھے گرفتار کر لیا جائے گا۔
عمران خان نے بتایا کہ مجھے بشریٰ بی بی سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی گئی تھی، عدالت کی اجازت سے نیب کی آفیشل لائن سے بشری بی بی کو فون کیا تھا۔
مرکزی قیادت کی گرفتاری پر تشویش
قبل ازیں گزشتہ روز رہائی کے فیصلے کے بعد عمران خان نے سپریم کورٹ میں وکلاء اور ساتھیوں سے گفتگو کے دوران پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی گرفتاریوں کا جان کر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسد عمر کی گرفتاری کا بتائے جانے پر عمران خان چونک اٹھے، کہا اسد کو بھی گرفتار کر لیا مگر کیوں؟
شاہ محمود قریشی اور فواد چودہری کی گرفتاری کا علم ہونے پر خان صاحب شاک میں آگئے۔ کہا تم لوگوں نے مجھے بتایا کیوں نہیں، میں عدالت کے سامنے بات کرتا۔
'اب تک 21 افرادکے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے'
وکیل نے سابق وزیراعظم کو بتایا کہ اب تک 21 افرادکے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 40 کی اطلاعات ہیں۔ ہلاکتوں کا سن کر عمران خان غصے میں آگئے کہا 'پہلے کیوں نہیں بتایا؟ یہ سب باتیں عدالت کو بتانے کی ضرورت تھی۔'
عمران خان سے سوال کیا گیا کیا آپ کور کمانڈر لاہور کے گھر پر دھاوا بولے جانے کی مذمت کرتے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جب مجھے کچھ پتا ہی نہیں ہے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔
'جب وہ آئین کی بات ہی نہیں کرتے تو ان سے کیا مذاکرات ہو سکتے ہیں؟'
چیف جسٹس نے آپ سے کہا ہے کہ اپنے سیاسی مخالفین سے مذاکرات کریں، کیا آپ مذاکرات بحال کریں گے؟ سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ جب وہ آئین کی بات ہی نہیں کرتے تو ان سے کیا مذاکرات ہو سکتے ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ ہم الیکشن چاہتے ہیں اور وہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ آئین تو کہتا ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہو۔ آئین بحال کریں پھر دیکھتے ہیں۔
عمران خان سے سوال کیا گیا کہ دوران حراست آپ کی کسی سے ملاقات ہوئی ہے؟
عمران خان زیرلب مسکرائے اور کہا کہ 'کسی سے ملاقات نہیں ہوئی، ہاں خواجہ حارث سے ہوئی ہے۔ خواجہ حارث نے نیب عدالت میں زبردست دلائل دیے تھے۔ جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔'
'وہ الزامات نہیں بلکہ حقائق ہیں'
غیرملکی صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آپ کی گرفتاری حاضر سروس فوجی آفیسر پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے ہوئی؟ جس پر خان صاحب کا کہنا تھا کہ وہ الزامات نہیں بلکہ حقائق ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب لاہور سے نکلا تھا تو مجھے شک پڑ گیا تھا کہ یہ مجھے پکڑ لیں گے، اسی وجہ سے ویڈیو بیان جاری کیا۔
عمران خان نے انکشاف کیا کہ گرفتاری کے دوران ان کے سر پر ڈنڈا مارا گیا۔ سر کے بالکل پچھلے حصے سے بال ہٹائے تو نیچے سوجن اور زخم موجود تھا۔
کیا اس چوٹ کا علاج ہوا؟ صحافی کے سوال پر عمران خان نے بتایا کہ نیب نے علاج کروایا تھا۔ اس کے بعد نیب حکام عمران خان کے پاس آئے اور کہا کہ 'سر اب آپ اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں اس لیے ہمیں اجازت دیجیے۔'
عمران خان مسکرائے اور کہا کہ 'چلو اللہ ہی حافظ ہے اب پتا نہیں تم سے کب ملاقات ہوگی؟ اللہ کرے نہ ہی ہو۔'