مصنوعی ذہانت دل کے دوروں کی تشخیص میں بہتری لاسکتی ہے تحقیق
مصنوعی ذہانت دل کے دوروں کی تشخیص میں بہتری لا کر انقلابی تبدیلی لاسکتی ہے، تحقیق
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت ایمرجنسی شعبے سے دباؤ کم کرنے کے لیے دل کے دوروں کی تشخیص میں بہتری لا کر انقلابی تبدیلی لاسکتی ہے۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ معالجین جلد ہی مصنوعی ذہانت کے استعمال سے بنائے جانے والے ایلگوردم کی مدد سے دل کے دوروں کی پہلے سے زیادہ بہتر رفتار اور درست تشخیص کر سکیں گے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس الگوردم کی مددسے اس کیفیت کی تشخیص میں درپیش خطرناک مسائل سے نمٹنے میں بھی مدد مل سکے گی۔
CoDE-ACS نامی ایلگوردم کا موجودہ ٹیسٹنگ طریقہ کار سے موازنہ کرنے پر محققین نے دیکھا کہ اس ایلگوردم نے 99.6 فی صد درستی کے ساتھ دُگنی تعداد میں مریضوں میں دل کے دورے کے امکانات کو خارج کیا۔
ماہرین کے مطابق پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے دل کے دورے کے امکانات کو خارج کرنے کی صلاحیت اسپتالوں پر پڑھنے والے بوجھ کو بڑی حد تک کم کرسکتی ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں کارڈیولوجی کے پروفیسر نکلس مِلز کا کہنا تھا کہ دل کے دورے کے سبب سینے کے شدید درد میں مبتلا مریضوں میں کیفیت کی فوری تشخیص اور علاج زندگیاں بچاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے متعدد کیفیات میں یہ عام علامات پیش آتی ہیں اور تشخیص ہمیشہ غیر پیچیدہ نہیں ہوتی۔ مطبی فیصلوں کے لیے ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کو ملانا اپنے اندرمریضوں کی بہتری اور مصروف ایمرجنسی شعبوں کی مؤثر کارکردگی کے لیے بہت صلاحیت رکھتا۔
اس ایلگوردم کی مطبی آزمائشیں اسکاٹ لینڈ میں جاری ہیں جس میں جائزہ لیا جارہا ہے کہ آیا یہ آلہ معالجین کو ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کا بوجھ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے یا نہیں۔