آئی سی سی پاکستان کا ریونیو شیئر بڑھائے مطالبات سامنے آنے لگے
آئی سی سی کوسب سے زیادہ کمائی پاک بھارت میچز سے ہوتی ہے، راشد لطیف
سابق کپتان راشد لطیف نے پاکستان کو آئی سی سی ریونیو شیئربڑھانے کے مطالبے کی تجویز دے دی۔
سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی سی سی ریونیو میں زیادہ حصے کا مطالبہ کرنا چاہیے، بھارت زیادہ شیئر لیتا ہے تو کوئی بات نہیں، اس کی وجوہات بھی ہیں مگر آئی سی سی کی کمائی کا بڑا ذریعہ پاک بھارت میچز ہیں، بی سی سی آئی کیلیے 38.50 فیصد رکھے جارہے ہیں، پاکستان کا مجوزہ حصہ 5.75 ہے، یہ شیئر 18 سے 20 فیصد کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل کرکٹ کا نیا فنانشل ماڈل تیار، بھارتی بورڈ کی سب سے زیادہ کمائی
راشد لطیف نے سوشل میڈیا پر تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ورلڈ کپ 2011 میں بھارت اور سری لنکا کے مابین فائنل 558 ملین افراد نے دیکھا، اسی میگا ایونٹ میں پاک بھارت سیمی فائنل دیکھنے والوں کی تعداد 495 ملین تھی، چیمپئنز ٹرافی میں روایتی حریفوں کا گروپ میچ 324 ملین افراد نے دیکھا، ورلڈ کپ 2015 میں پاک بھارت گروپ مقابلہ 313 ملین افراد کی توجہ کا مرکز بنا۔
سابق کپتان نے بتایا کہ ورلڈکپ 2019 میں جنوبی افریقہ اور بھارت کا گروپ میچ 300 ملین افراد نے دیکھا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 میں پاک بھارت میچ کے صرف آخری اوور کی ڈیجیٹل ویور شپ 16 ملین تھی،ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2019 میں 167 ملین افراد ٹی وی پر نظریں جمائے بیٹھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کی آمدنی؛ بڑا بھارتی حصہ پاکستان کوایک آنکھ نہ بھایا
انھوں نے کہا کہ ریونیو طے کرتے ہوئے اسپانسرشپ نہیں ویورشپ کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہیے، ایشیا کپ کے وینیو سے زیادہ آئی سی سی کا ریونیو اہم ہے، پاک بھارت میچز سب سے زیادہ دیکھے جائیں گے، اس لیے پی سی بی کو کوئی راستہ نکالنا چاہیے۔
سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی سی سی ریونیو میں زیادہ حصے کا مطالبہ کرنا چاہیے، بھارت زیادہ شیئر لیتا ہے تو کوئی بات نہیں، اس کی وجوہات بھی ہیں مگر آئی سی سی کی کمائی کا بڑا ذریعہ پاک بھارت میچز ہیں، بی سی سی آئی کیلیے 38.50 فیصد رکھے جارہے ہیں، پاکستان کا مجوزہ حصہ 5.75 ہے، یہ شیئر 18 سے 20 فیصد کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل کرکٹ کا نیا فنانشل ماڈل تیار، بھارتی بورڈ کی سب سے زیادہ کمائی
راشد لطیف نے سوشل میڈیا پر تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ورلڈ کپ 2011 میں بھارت اور سری لنکا کے مابین فائنل 558 ملین افراد نے دیکھا، اسی میگا ایونٹ میں پاک بھارت سیمی فائنل دیکھنے والوں کی تعداد 495 ملین تھی، چیمپئنز ٹرافی میں روایتی حریفوں کا گروپ میچ 324 ملین افراد نے دیکھا، ورلڈ کپ 2015 میں پاک بھارت گروپ مقابلہ 313 ملین افراد کی توجہ کا مرکز بنا۔
سابق کپتان نے بتایا کہ ورلڈکپ 2019 میں جنوبی افریقہ اور بھارت کا گروپ میچ 300 ملین افراد نے دیکھا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 میں پاک بھارت میچ کے صرف آخری اوور کی ڈیجیٹل ویور شپ 16 ملین تھی،ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2019 میں 167 ملین افراد ٹی وی پر نظریں جمائے بیٹھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کی آمدنی؛ بڑا بھارتی حصہ پاکستان کوایک آنکھ نہ بھایا
انھوں نے کہا کہ ریونیو طے کرتے ہوئے اسپانسرشپ نہیں ویورشپ کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہیے، ایشیا کپ کے وینیو سے زیادہ آئی سی سی کا ریونیو اہم ہے، پاک بھارت میچز سب سے زیادہ دیکھے جائیں گے، اس لیے پی سی بی کو کوئی راستہ نکالنا چاہیے۔