ہاکی ٹیم کے سابق کپتان ناصر علی کے کرپشن سے متعلق اہم انکشافات
شہناز شیخ نے بحیثیت کوچ پاکستان ٹیم کو میچ فکسڈ کرنے کی ہدایت کی، اصلاح الدین اور اختر رسول نے ان سے اسمگلنگ کرائی
پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپئن ناصر علی نے پی ایس بی کی بنائی گئی کمیٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں اور کہا ہے کہ پی ایچ ایف کی کارکردگی جانچنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کرپٹ افراد پر مشتمل ہے، کرپٹ افراد کیسے درست احتساب کریں گے؟
اپنے ویڈیو بیان میں اولمپئین ناصر علی نے کمیٹی میں شامل دو سابق کپتانوں اولمپئین اصلاح الدین صدیقی اور اولمپئین اختر رسول پر الزام کیا کہ انہوں نے ناصر علی سے اسمگلنگ کرائی جبکہ ایک اور سابق قومی کپتان شہناز شیخ نے بحیثیت کوچ پاکستان ٹیم کو میچ فکسڈ کرنے کی ہدایت کی۔
اولمپئین ناصر علی نے کہا کہ 1983ء میں اصلاح الدین اور 1981ء میں اختر رسول نے ان سے اسمگلنگ کرائی، 1983ء میں اصلاح الدین ٹیم کے منیجر تھے جبکہ ناصر علی بطور کھلاڑی ٹیم کا حصہ تھے۔
ناصر علی نے الزام عائد کیا کہ اصلاح الدین قومی ہاکی ٹیم کے ساتھ لاکھوں روپے کا سامان لے کر آئے جو ائیرپورٹ پر روک لیا گیا تھا، 1981ء میں بھی اختر رسول ٹیم کے ساتھ گاڑیوں کے پارٹس لے کر آئے جن کی قیمت لاکھوں روپے تھی، 2006ء میں ایشین گیمز میں شہناز شیخ نے ٹیم کو میچ فکسنگ کے لیے کہا وہ اس وقت ٹیم کے ساتھ بحیثیت اسسٹنٹ کوچ دوحا گئے تھے۔
یہ پڑھیں : ''ہاکی کے پیسے کھانے والوں میں اولپمئین ہو یا صدر انہیں پھانسی پر لٹکائیں''
انہوں ںے کہا کہ شہناز شیخ نے ملائیشیا کو ایونٹ سے آؤٹ کرنے کے لیے جاپان سے میچ ڈرا کرنے کا پلان بنایا، پاکستان اور جاپان کا میچ ڈرا ہوا لیکن پاکستان چین سے ہار گیا، میں نے اس پلان سے خود کو اس ہی وقت الگ کرلیا تھا، اس وقت ریحان بٹ پاکستان ٹیم کے کپتان تھے،اس ایونٹ میں پاکستان چین سے ہارگیا، چین سے شکست میچ فکسڈ کرنے کی سزا تھی۔
اولمپیئن ناصر علی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ پہلے مذکورہ کمیٹی ممبران کا آڈٹ کرائے، کمیٹی کے ارکان حکومت پاکستان کو دھوکا دے رہے ہیں۔