پُرتشدد احتجاج پنجاب میں گرفتار افراد کی تعداد 3 ہزار 100 سے تجاوز کر گئی

2894 ملزمان کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے جبکہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے 900 افراد کی شناخت ہوگئی ہے، حکام


ویب ڈیسک May 13, 2023
فوٹو فائل

پنجاب کے مختلف علاقوں میں سرکاری و نجی اداروں پر حملوں اور توڑ پھوڑ میں ملوث گرفتار افراد کی تعداد 3 ہزار 100 تک پہنچ گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد نجی و سرکاری اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ اور تشدد میں ملوث شرپسند عناصر کی گرفتاریوں کا عمل جاری ہے۔

پنجاب پولیس نے بتایا کہ اب تک گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد 2894 تک پہنچ گئی ہے۔

پولیس کے مطابق شرپسند عناصر کی پرتشدد کاروائیوں میں پنجاب بھر میں 152پولیس افسران اور اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ پولیس کے زیر استعمال 74 گاڑیوں کو نذر آتش اور پولیس اسٹیشنز و دفاتر سمیت 22 سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کی نظربند 17 خواتین کی رہائی کا حکم

آئی جی پنجاب کے مطابق جلاؤ گھیراؤ،تشدد اور نجی و سرکاری املاک نذر آتش کرنے والے شرپسند عناصر کو بہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔

اُدھر جناح ہاؤس پر حملے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 900 افراد کی شناخت تصاویر، ویڈیو اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مدد سے کرلی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیف سٹیز اتھارٹی نے تمام تر ویڈیوز ، تصاویر اور لوکیشنز قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فراہم کیں ، سی ٹی ڈی حکام نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ٹریکنگ کی مدد سے تین سو شرپسندوں کے کوائف اکٹھے کرلیے جن کی نگرانی کا عمل مزید تیز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی گرفتاری پر ہنگامہ آرائیاں؛ پنجاب حکومت کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

حکام کا کہنا ہے کہ جناح ہاؤس حملہ کیس کی تحقیقات پر وزیر اعظم پاکستان کو آج بریفنگ دی جائے گی جبکہ ملزمان کی جلد گرفتاری کے لیے جیوفینسنگ کا عمل بھی شروع کردیا گیا اور نو مئی کی تمام مشتبہ کالز کو شارٹ لسٹ کرکے کالرز کو شامل تفتیش کیا جارہا ہے۔

اسے بھی پڑھیں: 9 مئی جلاؤ گھیراؤ؛ وزیراعظم کا 72 گھنٹوں میں تمام افراد کی گرفتاری کا حکم

دوسری جانب گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے دفاعی اداروں پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی جرنیل سے غلطی ہو تو یہ مطلب ہرگز نہیں کہ سارا ادارہ غلط ہے ، آئین اور قانون کی بالا دستی میں پاکستان کی بالا دستی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں