ڈاکٹر یاسمین راشد رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار طبیعت ناساز ہونے پر اسپتال منتقل

ڈاکٹر یاسمین راشد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا، جس پر انہیں سروسز اسپتال منتقل کیا گیا


طالب فریدی May 13, 2023
فوٹو ایکسپریس

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی دوران حراست دوا نہ لینے کی وجہ سے طبیعت ناساز ہوئی اور انہیں سانس میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کے کے سبب اسپتال منتقل کردیا گیا اور وہاں سے پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی اطلاع اور فوٹیج کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد کو سفید رنگ کی گاڑی میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ انہیں جیل سے رہائی کے بعد طبیعت ناسازی پر اسپتال لے جایا گیا۔

خاندانی اور پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس کے باعث ڈاکٹر یاسمین راشد کو سروسز اسپتال لاہور منتقل کیا گیا ہے۔

اُدھر جیل سے رہائی کے بعد انہیں سروسز اسپتال پہنچ کر پولیس نے گرفتار کرلیا تاہم طبیعت ناسازی کے باعث وہ رات اسپتال میں ہی گزاریں گی۔ پولیس حکام کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد لاہور تین مقدمات میں مطلوب تھیں، اُن کے خلاف تھانہ سرور روڈ، گلبرگ اور تھانہ شادمان میں یاسمین راشد کے خلاف دہشتگردی سمیت دیگر سنگین دفعات تحت مقدمات درج ہیں۔

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نظر بندی کے احکامات معطل ہونے کا حکم جاری کیا گیا تھا جس کے بعد کوٹ لکھپت جیل سے یاسمین راشد کو رہا کیا گیا اور پھر ماڈل ٹاؤن ڈویژن کی پولیس ڈاکٹریاسمین راشد کو گرفتار کرنے کےلیے سروسز اسپتال پہنچی تھی۔

ڈاکٹرز کے مطابق طبعیت ناسازی کے باعث یاسمین راشد کو اسپتال میں ہی رکھاجائےگا، وہ پرائیوٹ کمرے میں داخل ہیں جہاں یورولوجی کے پروفیسر محمد انور اور دیگر ڈاکٹرز نے ان کا چیک اپ کررے ہیں۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کو طبیعت ناسازی کے باعث رات کو اسپتال میں ہی رکھا جائے گا۔

ڈاکٹر نے یاسمین راشد کی ای سی جی سمیت باقی ٹیسٹ کیے جن کی رپورٹ آنے کا انتظار کیا جارہا ہے جبکہ معائنے کے دوران اُن کا بلڈ پریشر زیادہ آیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے بلڈ کے ٹیسٹ کے لیے بھی سمپلز لیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد بلڈ پریشر کی بھی مریضہ ہیں، دوران حراست ادویات نہ لینے کی وجہ طبیعت خراب ہوئی اور سانس لینے میں مشکل پیش آئی، پی ٹی آئی رہنما کو اس وقت آکسیجن کے ذریعے سانس دی جارہی ہے۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں