حصص مارکیٹ میں مندی کی بڑی لہر 474 پوائنٹس گرگئے
خلاف توقع کارپوریٹ نتائج،متنازع شخصیت کیخلاف تحقیقات کی افواہ،بڑے پیمانے پرفروخت،انڈیکس 28 ہزار 717 پرآگرا
حصص کے منافع کے حصول کے علاوہ توقع کے برخلاف مالیاتی نتائج اور کیپٹل مارکیٹ کی ایک متنازع شخصیت اور اسکے گروپ کی بے قاعدگیوں کے خلاف حکومتی تحقیقات شروع ہونے کی افواہوں کے علاوہ تھری، فورجی لائسنس سے وابستہ توقعات پوری ہونے کے مثبت رحجان کے باوجودکراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو سال دوسری بڑی مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی29000 کی نفسیاتی حد ایک بارپھر گرگئی۔
مندی کے باعث65.22 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 3 ارب69 کروڑ29 لاکھ63 ہزار 244 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ آئل، بینکنگ سمیت انڈیکس کے دیگر شعبوں میں وسیع پیمانے پر حصص کی آف لوڈنگ کی گئی اور مقامی سرمایہ کاروں کے علاوہ انسٹی ٹیوشنز مختلف نوعیت کی منفی افواہوں کے زیراثر رہتے ہوئے بلحاظ سرمایہ کاری محتاط نظر آئے، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پرایک کروڑ13 لاکھ11 ہزار297 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے کاروبار کی ابتدا میں ایک موقع پر 160 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی۔
لیکن بعدازاں بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے55 لاکھ71 ہزار43 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے36 لاکھ 82 ہزار453 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے6 لاکھ72 ہزار825 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے13 لاکھ84 ہزار977 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کو بدترین مندی میں تبدیل کردیا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 474.65 پوائنٹس کی کمی سے28717.19 ہو گیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس375.48 پوائنٹس کی کمی سے 19962.07 اور کے ایم آئی30 انڈیکس615.93 پوائنٹس کی کمی سے 45741.53 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت44.71 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر27 کروڑ71 لاکھ2 ہزار670 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار371 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 107 کے بھائو میں اضافہ، 242 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھائو 45.84 روپے بڑھ کر3411 روپے اور بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھائو 39.95 روپے بڑھ کر 839.90 روپے ہوگئی جبکہ رفحان میظ کے بھائو 440 روپے کم ہوکر10300 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھائو 50 روپے کم ہو کر 4050 روپے ہوگئی۔
مندی کے باعث65.22 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 3 ارب69 کروڑ29 لاکھ63 ہزار 244 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ آئل، بینکنگ سمیت انڈیکس کے دیگر شعبوں میں وسیع پیمانے پر حصص کی آف لوڈنگ کی گئی اور مقامی سرمایہ کاروں کے علاوہ انسٹی ٹیوشنز مختلف نوعیت کی منفی افواہوں کے زیراثر رہتے ہوئے بلحاظ سرمایہ کاری محتاط نظر آئے، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پرایک کروڑ13 لاکھ11 ہزار297 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے کاروبار کی ابتدا میں ایک موقع پر 160 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی۔
لیکن بعدازاں بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے55 لاکھ71 ہزار43 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے36 لاکھ 82 ہزار453 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے6 لاکھ72 ہزار825 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے13 لاکھ84 ہزار977 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کو بدترین مندی میں تبدیل کردیا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 474.65 پوائنٹس کی کمی سے28717.19 ہو گیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس375.48 پوائنٹس کی کمی سے 19962.07 اور کے ایم آئی30 انڈیکس615.93 پوائنٹس کی کمی سے 45741.53 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت44.71 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر27 کروڑ71 لاکھ2 ہزار670 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار371 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 107 کے بھائو میں اضافہ، 242 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھائو 45.84 روپے بڑھ کر3411 روپے اور بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھائو 39.95 روپے بڑھ کر 839.90 روپے ہوگئی جبکہ رفحان میظ کے بھائو 440 روپے کم ہوکر10300 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھائو 50 روپے کم ہو کر 4050 روپے ہوگئی۔