15 سال سے طبی رخصت پر گئے ملازم نے تنخواہ نہ بڑھانے پر کمپنی پرمقدمہ کردیا

کمپنی کے ہیلتھ پلان کے تحت ایئن کلیفورڈ کو گھربیٹھے سالانہ 54000 پائوںڈ دیے جارہے ہیں

فوٹو: بشکریہ ٹیلی گراف

پندرہ سال سے طبی رخصت پر گئے ہوئے ملازم نے تنخواہ نہ بڑھانے پر کمپنی پر مقدمہ کردیا۔

برطانوی روزنامے ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق صف اول کی ٹیکنالوجی کمپنی آئی بی ایم کے سینیئر ملازم نے کمپنی پر اپنی تنخواہ میں اضافہ نہ کرنے پر مقدمہ دائر کردیا۔

دل چسپ امر یہ ہے کہ سینیئر آئی ٹی ورکر ایئن کلیفورڈ 2008سے طبی رخصت پر ہے، وہ اگرچہ کمپنی کا ملازم ہے مگران 15 سال میں اس نے کمپنی کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔

آئی بی ایم کے ہیلتھ پلان کے تحت ایئن کلیفورڈ کو سالانہ 54000 پاؤنڈ ( تقریباً ایک کروڑ 91 لاکھ روپے ) دیے جارہے ہیں تاہم آئی ٹی اسپیشلسٹ کا کہنا ہے کہ یہ تنخواہ کافی نہیں کیونکہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ اس رقم کی قدر کم ہوتی جارہی ہے۔

ایئن کلیفورڈ نے 2000 میں آئی بی ایم میں شمولیت اختیار کی تھی، پھر 2008 میں بیماری کی وجہ سے اس نے طبی رخصت لے لی۔ بیماری کی نوعیت کی وجہ سے یہ رخصت طویل ہوتی چلی گئی۔


بعدازاں آئی بی ایم نے ایئن کلیفورڈ کو اپنے ' معذوری کے پلان' کے تحت کردیا۔ اس پلان کے تحت ایئن کو 65 سال کی عمر تک اس کی طے شدہ کا تنخواہ کا 75 فیصد یعنی سالانہ 54000 پائونڈ ادا کیا جاتا رہے گا اور کمپنی اس سے کوئی کام بھی نہیں لے گی۔

چنانچہ ایئن کلیفورڈ اب گھر بیٹھے تنخواہ کی مد میں یہ رقم وصول کر رہا ہے، مگر گذشتہ سال فروری میں ایئن نے امپلائمنٹ ٹریبیونل میں درخواست دائر کی کہ کمپنی اس کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے اور اس کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا جارہا۔

ایئن کلفورڈ نے ٹریبیونل میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ افراط زر 10 فیصد سے بھی اوپر چلا گیا ہے جس کی وجہ سے جلد ہی اس کے لیے اس رقم میں گزارہ مشکل ہوجائے گا۔

تاہم ٹریبونل کے جج نے اییئن کلیفورڈ کی درخواست رد کردی۔ جج پال ہوس گو نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمپنی کی جانب سے امتیازی سلوک کا پہلو نظر نہیں آتا، اگر 30 سال کے دوران 50 ہزار پاؤنڈ کی قدر نصف بھی ہوجاتی ہے تو بھی یہ ایک ایسے ملازم کے لیے بہت اچھی تنخواہ ہوگی جس سے کمپنی کوئی کام نہیں لے رہی۔

 
Load Next Story