نویں جائزے کیلیے ضروری بیرونی فنانسنگ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی آئی ایم ایف

12 اپریل کو ہونیوالی میٹنگ میں عالمی قرض دہندہ نے اضافی 2 ارب ڈالر جمع کرنیکا معاملہ اٹھایا تھا

پاکستان 6 ارب ڈالر کیلیے پہلے سے طے شدہ مفاہمت پر کاربند ہے، ایسٹر۔ فوٹو: فائل

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وہ فنڈز کے حصول میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ریذیڈنٹ نمائندہ ایسٹر پیریز نے اتوار کے روز کہا کہ نویں جائزے کیلیے ضروری بیرونی فنانسنگ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کے بارے میں ایکسپریس ٹربیون میں شائع ہونے والی ایک خبر کے ایک دن بعد جس میں کہا گیا تھا کہ عالمی قرض دہندہ نے ملک سے 30 جون کی مدت کے بعد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کل 8 ارب ڈالر کا بندوبست کرنے کو کہا ہے تاہم وزارت خزانہ کے اندرونی کاغذات سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے مزید 2 ارب ڈالر کا بندوبست کرنے کو کہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو نویں اقتصادی جائزے کی کامیابی کیلیے اضافی فنڈنگ کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف


وزارت خزانہ کے ان کاغذات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 12 اپریل کو ہونے والی میٹنگ میں عالمی قرض دہندہ نے اضافی 2 ارب ڈالر جمع کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ کسی بھی الجھن سے بچنے کے لیے ان سرکاری کاغذات میں مزید لکھا گیا کہ اضافی 2 ارب ڈالر کی رقم جمع کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تاہم آئی ایم ایف کے نمائندے کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ 2 ارب ڈالر کی اس اضافی رقم کا مطالبہ جون کے آخر کی مدت کے لیے 6 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کے اندر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے، آئی ایم ایف نے معاہدہ نہیں کرنا تو نہ کرے، اسحاق ڈار

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پروگرام کے 9ویں جائزے کے لیے ہونے والی بات چیت، پاکستان اور آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کی نشاندہی کی تھی۔ اب تک پاکستان نے 3 ارب ڈالر کا بندوبست کیا ہے اور بقیہ خلا کو پر کرنا باقی ہے، جس سے تعطل کا شکار بیل آؤٹ پیکج کی بحالی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
Load Next Story