15 دن کی توسیع ہو یا 50 دن کی کراچی کی آبادی کو پورا گنا جائے حافظ نعیم
38 ہزار ہائی رائز عمارتوں میں عملہ ہی نہیں گیا،حقوق کی بات کریں توپیپلزپارٹی اُسے لسانی رنگ دیتی ہے، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ مردم شماری کے لیے 15 دن کی توسیع ہو یا 50 دن کی، کراچی کی آبادی کو ہرصورت پورا گنا جائے۔
بلدیاتی انتخابات کے نتائج کی صورت حال اور ادھوری و متنازع مردم شماری کے حوالے سے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد کے اجلاس میں بھی یہی بات کی تھی کہ ہمیں 15 دن کی توسیع کی خیرات نہیں چاہیے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں پورا گنا جائے۔ گزشتہ 15 دنوں میں صرف 10 لاکھ لوگوں کو شمار کیا گیا ہے۔ 16 ہزار کے عملے نے ایک لاکھ گھروں کی خانہ شماری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 34 ارب روپے کے بجٹ سے مردم شماری کا کام کیا جارہا ہے اور 16 ہزار کا عملہ 16 ہزار بلاکس کوڈز کی خانہ شماری بھی نہ کرسکا۔ کراچی کی ہائی رائز بلڈنگز کی تعداد 38 ہزار ہے، جہاں عملہ گیا ہی نہیں۔ مردم شماری کے عملے نے نارتھ ناظم آباد میں فارم دیے اور چلے گئے۔ ایس او پی کے مطابق خانہ شماری ڈیجیٹل ہونا تھی لیکن انہوں نے فارم دیے اور چلے گئے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ نارتھ ناظم آباد کے وائس چیئرمین نے فارم بھرواکر عملے کو جمع کروائے لیکن ابھی تک انہیں شمار نہیں کیا گیا۔ سندھ حکومت براہ راست ذمے دار ہے کہ کراچی کی مردم شماری کو درست طریقے سے کروایا جائے۔ پیپلز پارٹی کو کراچی ،حیدر آباد، سکھر سمیت شہروں کی آبادی کی کوئی فکر نہیں ہے۔ جب ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی اُسے لسانی رنگ دے دیتی ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وزرا آج کراچی کی بات کررہے ہیں، یہ کراچی میں اپنے جھنڈے نہیں لگاسکتے تھے۔ ہم چاہتے تو الطاف حسین سے سمجھوتا کرلیتے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا ۔ بے نظیر الطاف بھائی بھائی کا نعرہ سب کو یاد ہے ۔ آج بھی ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کراچی کی مردم شماری میں دھوکا دہی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ کراچی میں جو جہاں رہتا ہے خواہ وہ کوئی بھی زبان بولنے والا ہو اُسے گنا جائے۔ 34 ارب روپے لینے والوں کی ذمے داری ہے کہ کراچی کی آبادی کو درست گنا جائے۔ 15 دن کی توسیع ہو یا 50 دن کی، کراچی کی آبادی کو پورا گنا جائے۔ مردم شماری میں جعل سازی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے سوال کیا کہ بلاک کوڈ کی سطح پر ڈیٹا کیوں فراہم نہیں کیا جارہا۔ مردم شماری سے وسائل اور سندھ اسمبلی کی نشستوں کا تعین ہوتا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد سے آج تک سندھ میں وڈیرہ شاہی نظام مسلط ہے، جو اندرون سندھ کو بھی تباہ کررہا ہے اور کراچی پر بھی قبضہ کرنے کی سیاست ہورہی ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے نتائج کی صورت حال اور ادھوری و متنازع مردم شماری کے حوالے سے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد کے اجلاس میں بھی یہی بات کی تھی کہ ہمیں 15 دن کی توسیع کی خیرات نہیں چاہیے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں پورا گنا جائے۔ گزشتہ 15 دنوں میں صرف 10 لاکھ لوگوں کو شمار کیا گیا ہے۔ 16 ہزار کے عملے نے ایک لاکھ گھروں کی خانہ شماری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 34 ارب روپے کے بجٹ سے مردم شماری کا کام کیا جارہا ہے اور 16 ہزار کا عملہ 16 ہزار بلاکس کوڈز کی خانہ شماری بھی نہ کرسکا۔ کراچی کی ہائی رائز بلڈنگز کی تعداد 38 ہزار ہے، جہاں عملہ گیا ہی نہیں۔ مردم شماری کے عملے نے نارتھ ناظم آباد میں فارم دیے اور چلے گئے۔ ایس او پی کے مطابق خانہ شماری ڈیجیٹل ہونا تھی لیکن انہوں نے فارم دیے اور چلے گئے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ نارتھ ناظم آباد کے وائس چیئرمین نے فارم بھرواکر عملے کو جمع کروائے لیکن ابھی تک انہیں شمار نہیں کیا گیا۔ سندھ حکومت براہ راست ذمے دار ہے کہ کراچی کی مردم شماری کو درست طریقے سے کروایا جائے۔ پیپلز پارٹی کو کراچی ،حیدر آباد، سکھر سمیت شہروں کی آبادی کی کوئی فکر نہیں ہے۔ جب ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی اُسے لسانی رنگ دے دیتی ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وزرا آج کراچی کی بات کررہے ہیں، یہ کراچی میں اپنے جھنڈے نہیں لگاسکتے تھے۔ ہم چاہتے تو الطاف حسین سے سمجھوتا کرلیتے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا ۔ بے نظیر الطاف بھائی بھائی کا نعرہ سب کو یاد ہے ۔ آج بھی ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کراچی کی مردم شماری میں دھوکا دہی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ کراچی میں جو جہاں رہتا ہے خواہ وہ کوئی بھی زبان بولنے والا ہو اُسے گنا جائے۔ 34 ارب روپے لینے والوں کی ذمے داری ہے کہ کراچی کی آبادی کو درست گنا جائے۔ 15 دن کی توسیع ہو یا 50 دن کی، کراچی کی آبادی کو پورا گنا جائے۔ مردم شماری میں جعل سازی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے سوال کیا کہ بلاک کوڈ کی سطح پر ڈیٹا کیوں فراہم نہیں کیا جارہا۔ مردم شماری سے وسائل اور سندھ اسمبلی کی نشستوں کا تعین ہوتا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد سے آج تک سندھ میں وڈیرہ شاہی نظام مسلط ہے، جو اندرون سندھ کو بھی تباہ کررہا ہے اور کراچی پر بھی قبضہ کرنے کی سیاست ہورہی ہے۔