جناح ہاؤس لاہور کوعوام کیلیے کھول دیا گیا تباہ حالی دیکھ کر طلبا آبدیدہ
پیر کے روز مقامی یونیورسٹی کے طلبا وطالبات سمیت بڑی تعداد میں شہری جناح ہاؤس لاہور پہنچے
جناح ہاؤس لاہور کو عام شہریوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ شرپسندوں کے ہاتھوں تباہ ہونیوالی بانی پاکستان کی رہائش گاہ کے جلے ہوئے درودیوار اورملبے کے ڈھیر دیکھ کر کئی شہری آبدیدہ ہوگئے۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم سمیت دیگرسرکاری حکام نے بھی جناح ہاؤس کا معائنہ کیا۔
لاہورکنٹونمنٹ ایریا میں واقع جناح ہاؤس کوعام شہریوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ شہری صبح اورشام کے مخصوص اوقات میں یہاں آسکتے ہیں۔ پیر کے روز مقامی یونیورسٹی کے طلبا وطالبات سمیت بڑی تعداد میں شہری یہاں پہنچے۔
جناح ہاؤس کی خستہ حال اورجلی ہوئی دیواریں، ٹوٹے فرش اور ملبے کے ڈھیرتباہی اوربربادی کی داستان سنارہے ہیں۔ بانی پاکستان محمدعلی جناح ؒ کی رہائش گاہ کی حالت زار دیکھ کر شہریوں نے انتہائی دکھ اورافسوس کا اظہار کیا۔
گیریژن یونیورسٹی کی طالبہ اقصٰی لیاقت نے کہا کہ وہ پہلی بارجناح ہاؤس آئی ہیں، یہاں کے مناظردیکھ کرانتہائی افسوس ہورہا ہے، اس سے زیادہ شرمندگی کی بات اورکیا ہوگی کہ ہم نے اپنے قائد کی نشانیوں کی کوبھی جلا کرخاکسترکردیا ہے۔
اسی طرح کے جذبات بسمہ طارق کے تھے ، انہوں نے بتایا قائداعظم کی رہائش گاہ کوجس طرح تباہ کیا گیا ہے بحیثیت پاکستانی ہم سب کے سرشرم سے جھک گئے ہیں، ہم اپنے قائد کی روح سے شرمندہ ہیں۔
حسان طارق نامی نوجوان نے کہا اگرعمران خان گرفتاربھی ہوگئے تھے تو پرامن احتجاج ہونا چاہیے تھا اس طرح جلاؤ گھیراؤ کرکے اپنی ہی املاک کو نقصان پہنچانا افسوس ناک اورقابل مذمت ہے۔
دیگر شہریوں اور خصوصاً نوجوانوں کا کہنا تھا ہم اس وقت قوم نہیں بلکہ ہجوم اورجتھوں میں تقسیم ہوچکے ہیں جو اپنے اپنے مفادات کےلئے اس ملک کو تباہ کررہے ہیں،یہ سب کچھ ان سیاستدانوں کے لئے کیا جاتا ہے جنہیں اس ملک کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اللہ پاک سے دعاہی کرسکتے ہیں کہ وہ اس ملک اورفوج کی حفاظت فرمائے۔ بعض طالبات جلی ہوئی دیواریں اورملبے کا ڈھیردیکھ کر آبدیدہ ہوگئیں۔
جناح ہاؤس دیکھنے آنیوالوں کو بریفنگ بھی دی گئی اور بتایا گیا کہ شرپسند کن راستوں سے داخل ہوئے اورکس طرح یہاں تباہی مچاہی گئی، یہ بھی بتایا گیا کہ قائد اعظم محمدعلی جناح ؒ نے یہ رہائش گاہ 1943 میں لالہ موہن لال سے خریدی تھی لیکن اپنی مصروفیات کے باعث یہاں سکونت اختیار نہ کرسکے۔ تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ بانی پاکستان نے صرف چند گھنٹے یہاں قیام کیا تھا۔ شرپسندوں نے بانی پاکستان کی نادرونایاب تصاویرسمیت ان سے منسوب 1500 کے قریب نوادرات کو بھی جلاکرخاکسترکردیا تھا۔
جناح ہاؤس آنیوالے شہریوں نے یہاں رکھی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے ،یہاں ایک ٹیبل پربانی پاکستان کی ادھ جلی تصاویرسمیت کچھ دیگرنوادرات بھی رکھی گئی ہیں، جناح ہاوس آنیوالے شہریوں نے بانی پاکستان کی تصویرکے سامنے پھول رکھے اوراوراس ملک کے امن وسلامتی کے لئے دعائیں مانگی۔
علاوہ ازیں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم سمیت کئی سرکاری اورحکومتی شخصیات نے بھی جناح ہاؤس کا معائنہ کیا۔ جناح ہاؤس کو جلانے اوراملاک کونقصان پہنچانے والے سینکڑوں شرپسندوں کوگرفتارکیا جاچکا ہے اوریہ سلسلہ ابھی جاری ہے