عمران خان نے مذمت نہ کی تو سپریم کورٹ پی ٹی آئی کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر دیکھے بلاول
سب نے عمران خان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا مگر کسی نے جی ایچ کیو اور جناح ہاؤس سے اظہار یکجہتی نہیں کیا، بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے لے کر اعلیٰ عدلیہ تک سب نے عمران خان سے اظہار یکجہتی کیا، کسی نے جی ایچ کیو اور جناح ہاؤس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار نہیں کیا۔
قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ریاست کو اب ایک ہوکر جواب دینا پڑے گا، افسوس کی بات ہے خان صاحب کے ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ سے اعلیٰ عدلیہ تک سب نے اظہار یکجہتی کیا، کسی نے جناح ہاؤس کے ساتھ اظہار یکجہتی دکھایا، کسی نے جی ایچ کیو کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ 'آپ کو دیکھ کر اچھا لگا' کے بجائے عدالت کو عسکری جماعت کی مذمت کرنی چاہیے تھی، دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہیے تھی، خان صاحب کو موقع فراہم کرنا چاہیے تھا کہ آپ فیصلہ کرو کہ آپ سیاسی جماعت ہو یا دہشت گرد تنظیم، اگر وہ سیاسی جماعت ہے تو پھر آپ سیاسی جماعت کے طور پر اُس کے ساتھ رویہ رکھیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ اگر عمران خان انکار کرے اور پُرتشدد واقعات کی مذمت نہ کرے، معافی نہ مانگے تو پھر اس کا مطلب کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے اور اب یہ ایک عسکری جماعت بن گئی ہے، اس ساری صورت حال میں ایوان کو پی ٹی آئی کو ایک عسکری تنظیم کے طور پر دیکھنا ہوگا جبکہ سپریم کورٹ کو بھی اسی طرح پی ٹی آئی سے رویہ رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے ہر ادارے پر حملہ کیا، ابتدا پارلیمان سے شروع ہوئی، پھر انصاف کے اداروں پر تنقید کی، حکومت میں آئے اور سلیکٹڈ راج قائم کر کے آئی ایس آئی کو استعمال کیا اور اپنے مفادات نکلوائے، اُس وقت انہیں سوموٹو لے کر عمران خان کو عدالت میں طلب کرنا چاہیے تھا مگر انہیں جب سوموٹو یاد آتا ہے جب ہم اصل صورت میں جمہوریت بحال کرنے کے اقدامات کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 'سب نے پہلی بار دیکھا کورکمانڈر ہاؤس کو جلایا گیا، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، پشاور میں پبلک ٹرانسپورٹ کو جلایا گیا، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا گیا'۔