پُرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں شرپسند عناصر کو ہرصورت گرفتار کیا جائے گا وزیراعلیٰ سندھ

کچھ شر پسند عناصر زیر حراست ہیں جبکہ دیگر ملوث افراد کو بھی گرفتار کیا جائے گا، مراد علی شاہ

فوٹو ایکسپریس

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد کراچی میں شرپسندی پھیلانے والے شرپسند عناصر کو گرفتار کرلیا جبکہ بقیہ کو بھی حراست میں لیا جائے گا۔

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاھ نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر کچھ شرپسند عناصر نے جلاؤ گھیراؤ کیا،کسی کو بھی پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں،رات کے اوقات میں شارع فیصل جنگ کے مناظر پیش کررہی تھی،بہت سے شرپسند عناصر زیر حراست ہیں جبکہ دیگر ملوث افراد کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سول اسپتال سے منسلک ڈاؤ یونیورسٹی میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس انڈواسکوپی اینڈ گیسٹروایٹرولوجی کی افتتاحی تقریب میں کیا۔

اس موقع پر وزیر علی سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر غذرا فضل پیچوہو،چیف سیکرٹری سندھ سہیل راجپوت، پالیمانی سیکریٹری صحت سندھ قاسم سراج سومرو،وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر سعید قریشی اور سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس انڈواسکوپی اینڈ گیسٹروایٹرولوجی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر سعد خالد نیاز سمیت دیگر نے شرکت کی۔

سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس انڈواسکوپی اینڈ گیسٹروایٹرولوجی کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر پروفیسر سعد خالد نیاز نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ جب میں انگلستان میں تھا تو میرے والد نے کہا کہ پاکستان کی مٹی بہت زرخیز ہے،آج میرے والد میرے ساتھ نہیں مگر انہوں نے مجھے سکھایا کہ کس طرح خدمت خلق کی جائے،میرے والد نے کہا کہ تمہارے اسپتال سے کوئی مریض اخراجات کے خوف سے بغیر علاج کروائے نہ لوٹے،پھر میں نے پٹیل اسپتال میں جناح اور سول کے مریضوں کا مفت علاج شروع کیا،ہم نے بہت سی مہنگی جدید طبی سہولیات پاکستان میں متعارف کروائی ہے۔



انہوں نے کہا کہ 2000ء میں اینڈواسکوپی کی سہولت سرکاری اسپتالوں میں دستیاب نہیں تھی ،2006 میں سول اسپتال میں اینڈواسکوپی کا شعبہ بنایا گیا،17سال گزر گئے ہیں سول اسپتال میں مجھے یہ رضاکارانہ کام کرتے ہوئے،2019 میں ہم نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاھ سے درخواست کی تو انہوں نے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

انہوں نے اس کے لیئے ہمیں دو وارڈز دیئے،یہ 1890 کی قدیم عمارت ہے،جو بہت خستہ حال تھی،ہمارے پاس دو چیلنجز تھے ،پہلا چیلنج اس عمارت کو بحال کرنا تھا جبکہ دوسرا چیلنج یہاں بین الاقوامی سطح کی طبی سہولیات مہیا کرنا تھا،حکومت سندھ نے ہمارے ساتھ تعاون کیا،یہ ادارہ ایک آزاد انسٹیٹیوٹ ہے،سندھ اسمبلی سے اس کا ایکٹ پاس ہوچکا ہے،ہمارا ارادہ ہے کہ ہم سال میں دس سے بارہ ہزار مریضوں کو یہ سہولت مہیا کریں گے،اس کے ساتھ ساتھ ہم فلاحی ادارے کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر سے جیسا ماحول پیدا کرنا چاہ رہے تھے کیوںکہ مجھے لگتا ہے کہ اگر کوئی ہم سے علاج کروارہا ہے تو احسان ہمارا نہیں بلکہ ان کا احسان ہے کہ وہ ہم سے علاج کروارہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی سرکاری یا نجی اسپتال اس کے مقابلے نہیں ہے،پاکستان میں گردے کی نالی میں پتھر کے کیسز بہت زیادہ تعداد میں آتے ہیں،جس کا علاج شعاعوں کے ذریعے کیا جاتا ہے،وہ مشین بھارت میں تھی اور اب اس ریجن میں دوسری مشین ہم نے درآمد کی ہے،اس کے علاوہ ہم ٹریننگ کا بھی بہترین انتظام کریں گے،حکومت سندھ سے بات کی ہے کہ جس طرح این آئی سی وی ڈی کے پانچ مراکز ہیں ویسے ہی ہمارے بھی ہوں گے تاکہ اندرون سندھ کی آبادی کو جدید طبی سہولیات کے لیئے کراچی نہ آنا پڑے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں اینڈواسکوپی بہت زیادہ مہنگی ہے،یہ ہی سروسز ہم سول اسپتال میں مفت فراہم کر رہے تھے ،اس انسٹیٹیوٹ میں بین الاقوامی طرز پر علاج مہیا کیا جائے گا،اس انسٹیٹیوٹ کی لاگت تقریبا 80 کروڑ ہے،اینڈواسکوپی سے متعلق چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی انسٹیوٹ میں موجود ہے،اس انسٹیٹیوٹ کو سندھ حکومت کے اشتراک سے بنایا گیا ہے،جب ہم 2 وارڈز کو بہتر بنا سکتے ہیں تو سول اسپتال کو بہتر کیوں نہیں کرسکتے ،سندھ حکومت سول اسپتال کی رینوویشن کے لیے فنڈ کرے تاکہ اس مرمت کی جائے،میں نے وزیراعلیٰ سندھ کو 2019 میں رابطہ کیا اور بتایا کہ میں انسٹیٹیوٹ کے قیام کی بات کی،وزیراعلیٰ نے کہا سول اسپتال میں قائم کریں میں فنڈنگ شروع کروں گا،وزیراعلیٰ نے Rs200 ملین دیئے اور مخیر حضرات نے بھی Rs200 ملین دیئے،ہم نے سول اسپتال میں کام شروع کیا اور اس کے لیئے مزید مالی مدد کی ضرورت پیش آئی۔

'میں نے وزیراعلیٰ سے عرض کیا کہ ہمیں Rs400 ملین کی ضرورت ہے تو انہوں نے کہا کوئی مسئلہ نہیں،اس طرح یہ انسٹیٹیوٹ وجود میں آیا ہے جس کا آج وزیراعلیٰ افتتاح کر رہے ہیں'۔


وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ میں تسلیم کرتی ہوں کہ سول اسپتال کو بہتری کی ضرورت ہے،اس اسپتال میں جگہ کی کمی ہے،ہماری کوشش ہے کہ اوپی ڈی اور ایمرجنسی کے شعبے کو وسعت دی جائے، ہمیں فیصل ایدھی کی جانب سے او پی ڈی ٹاور کے لیے فنڈز ملے ہیں جس کی تعمیر 2025 تک مکمل کرلی جائے گی،میں نے سول اسپتال اور ڈاؤ کالج سے گریجویشن مکمل کی ہے،اس نئے شعبے کے ڈاکٹر اور طبی ماہرین مستقبل میں بھی اثاثے ثابت ہوں گے۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ سول اسپتال میں بین الاقوامی معیار کی اینڈواسکوپی کی سہولت مفت فراہم کی جاسکے گی، گیسٹرواینٹرولوجی کے قیام سے مریضوں کو بہت سہولیات ملے گی۔

وائس چانسلر ڈاو یونیورسٹی پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ حکومت کو سول اسپتال کی مذید توجہ کی ضرورت ہے،اسٹکچیرل ریفارمز کی ضرورت ہے،جدید طریقہ اعلاج کو اپنانا ہوگا،ہمیں اپنی خستہ حال عمارتوں کو بھی بچانا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا تقریب سے خطاب کیا کہ اس شعبے کے قیام میں ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا کردار کلیدی ہے ،میری خواہش ہے کہ بین الاقوامی سطح کی جدید ترین طبی سہولیات ہمارے ملک میں بھی مہیا کی جائیں،ہم نے گزشتہ چند سالوں میں شعبہ صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو گزشتہ 5 سالوں سے بہترین خدمات انجام دے رہی ہے،انہوں نے دوران کورونا وبا اور صوبے بھر میں سیلابی صورتحال میں اپنی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دیں،کورنگی میں بچوں کے اسپتال میں جو سہولیات ہیں وہ کراچی کے بڑے نجی اسپتال میں بھی میسر نہیں ہیں ،میں چاہتا ہوں کہ آپ میں سے لوگ میرے پاس آئیں ، منصوبوں میں ہم آپکا ساتھ دیں گے،ہمیں جذبہ محب الوطنی سے سرشار افراد کی ضرورت ہے،لیکن اب بہترین سہولیات کراچی پاکستان میں موجود ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جناح سائبر نائف میں بڑی لاگت کا علاج مفت فراہم کر رہے ہیں ،قومی ادارہ برائے امراض قلب(این آئی سی وی ڈی) اور سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(ایس آئی یو ٹی) میں ہم بہترین کام کررہے ہیں ،دنیا کی بہترین پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں کام اس وقت صوبہ سندھ میں ہورہا ہے، اس انسٹیٹیوٹ کی تعمیر میں حکومت سندھ کے ساتھ مخیر حضرات نے بھی حصہ ڈالا، بہترین علاج تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شعبہ صحت میں سب سے بڑا چیلنج مؤثر اور طبی خدمات تک مساوی رسائی فراہم کرنا ہے، مریضوں کی بڑی تعداد زیادہ اخراجات اینڈو اسکوپک علاج حاصل کرنے سے قاصر ہے، سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس انڈواسکوپی اور گیسٹرواینٹرلوجی میں دنیا کی بہترین خدمات اور طبی ساز و سامان موجود ہیں،سول سپتال کو وسعت فراہم کرنے کے لیے دیکھتے ہیں کہ مزید زمین کس طرح حاصل ہو سکتی ہے، سول اسپتال کی قدیم عمارت کو بہتر کرنے کے لئے میں فنڈز مہیا کروں گا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر علی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینڈواسکوپی بنائی، اس انسٹیٹیوٹ میں بین الاقوامی سطح کی طبی سہولیات بھی موجود ہیں، 2006 میں پہلی بار سول اسپتال میں وارڈ کا آغاز ہوا اور آج انسٹیٹیوٹ بن گیا ہے،ان سہولت کو صوبے سندھ کے دیگر اضلاع میں مہیا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی غیر مستحکم سیاسی صورتحال کے باوجود ہم دوسرے کام بھی انجام دے رہے ہیں،لا اینڈ آرڈر کی صورتحال اب بہتر ہے، سول اور ملٹری اداروں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا،آج سے ایک سال پہلے وزیر اعظم کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا ،قانونی طور پر کسی کو جیل میں بند کیا جاتا ہے تو اس سے برداشت نہیں ہوتا،حیرت انگیز طور پر سپریم کورٹ بھی تقسیم ہوچکی ہے،ہم نے ایسا کبھی سوچا نہیں تھا کہ یہ ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت سندھ سمیت تمام ادارے سب ایک پیچ پر پیں،میں امید کرتا ہوں کہ عدلیہ بھی ہمیں انصاف دے گی،رات کے اوقات میں شارع فیصل سے گزرے تو آپکو لگے گا کہ یہاں جنگ ہوئی تھی،عمران خان 9 مئی کو نیب کے سے گرفتار ہوئے تھے ،اس ملک کا اسپیکر بھی گرفتار ہوچکا ہے،صرف 90 دن کے الیکشن کا بہانا ہے، الیکشن کروانا صرف اور صرف الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، آج ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، عمران خان کو ایک رات بھی جیل میں نہیں رکھنے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر نے جناح ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ کیا،ایم ایم عالم کے طیارہ کو جلادیا گیا ،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کہتی ہے کہ جو بھی جرم کرے مگر گرفتار نہ کرے ،آج پرامن احتجاج ہوگا ،کچھ شر پسند عناصر زیر حراست ہیں جبکہ دیگر ملوث افراد کو بھی گرفتار کیا جائے گا، ان کو پر امن احتجاج کی اجازت ہے، کسی کو بھی پر تشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی ،سپریم کورٹ سمیت تمام کورٹ کو ملک کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔
Load Next Story