نیند کے دوران تخلیقی صلاحیت بڑھانے والا ’برقی دستانہ‘

ڈورمیو نامی دستانہ نما برقی آلہ اپنی نوعیت کی واحد ایجاد ہے جو دورانِ نیند تخلیقی صلاحیتیں بڑھاسکتا ہے

ڈورمیو نامی برقی آلہ پہننے سے رضاکاروں میں تخلیقی صلاحیت بڑھی ہوئی دیکھی گئی ہے۔ فوٹو: امریکن ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف سائنس

کیا کوئی برقی آلہ پہننے سے دورانِ نیند تخلیقی صلاحیت بڑھا سکتا ہے؟ اس ضمن میں امریکی ماہرین نے ایک دلچسپ ایجاد کی آزمائش کی ہے۔

ہم ماضی میں دیکھ سکتے ہیں کہ میری شیلے نے 1816 کو خواب میں 'فریکنسٹائن' کا خواب دیکھا اور اس پر کتاب لکھی، اسی طرح کیکیولے نے نیند میں بینزین کی ساخت پر ایک خواب دیکھا جو اس کیمیائی سالمے کی ساخت سمجھنے کی وجہ بنا۔ عین اسی طرح نیند ہمارے مسائل کا حل پیش کرسکتی ہے اور تخلیق کی وجہ بن سکتی ہے۔

اب جامعہ کیلیفورنیا، سانتا باربرا کے جوناتھن اسکولر نے دستانے نما برقی آلہ 'ڈورمیو' 50 افراد کو پہنایا۔ یہ تجربات میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں کئے گئے۔

نصف رضاکاروں کو بیداری اور آدھے افراد کو نیند کے دوران یہ دستانہ پہنایا گیا۔ دستانہ کمپیوٹر سے جڑا تھا جہاں آواز کی بدولت رضاکار کو خاص موضوعات پر خواب والی نیند کی ترغیب دی گئی جسے 'ٹارگٹڈ ڈریم انکیوبیشن' کا نام دیا جاتا ہے۔


پہلے تجربے میں رضاکاروں کو آنکھیں بند کرکے 'درختوں کے بارے میں'سوچنے کو کہا گیا۔ اس دوران نیم غنودگی والی نیند طاری تھی جسے طب کی زبان میں 'این ون' کہتے ہیں۔

پھر این ون کے پانچ منٹ پورے ہونے کے بعد دھیرے سے کہا گیا کہ جو کچھ ان کے ذہن میں ہے وہ اس کے متعلق بتائیں۔ اس کے بعد دوبارہ انہیں سوجانے کی ہدایات دی گئیں۔ یہ عمل 45 منٹ میں کئی بار دوہرایا گیا۔ یعنی جگایا گیا اور پھر سلایا گیا اور یہ چکر کئی بار دوہرایا گیا۔

نیند سے جاگنے کے بعد تمام شرکا نے بتایا کہ انہوں نے خواب میں درخت دیکھے، کچھ نے خود کو درخت بنتے دیکھا اور کچھ نے اپنے ہاتھوں کو درخت کی شاخیں تصور کیا۔

اسی طرح سوتے اور جاگتے رضاکاروں کو دستانہ پہنا کر کچھ تجربات کئے گئے۔ اس کے بعد سارے 50 افراد میں تخلیقی صلاحیتوں کے ٹیسٹ لیے گئے۔ ایک سوال پوچھا گیا کہ درختوں کو کن کن دوسرے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کسی نے کہا کہ اس سے موسیقی کا آلہ بنالیں تو کسی نے دانت صاف کرنے والی تیلیوں کا مشورہ دیا۔ کچھ نے درخت پر کہانی بھی لکھی۔

پھر کمپیوٹر ماڈلوں سے بھی اس کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ دستانہ خوابوں اور نیند کو ایک طرح سے کنٹرول کرتا ہے اور انہیں بہتر تخلیقی عمل کی جانب راغب کرتا ہے۔ ماہرین اس کی مزید آزمائش کررہےہیں۔
Load Next Story