تابکار اجزا ختم کرنے والی دنیا کی پہلی کھائی جانے والی دوا تیار
تجرباتی دوا، ہوپو کو انسانی جسم سے تابکار اجزا ختم کرنے کے بنایا گیا ہے جس کی انسانی آزمائش جاری ہے
انسانی بدن میں تابکار اجزا ان گنت مسائل و بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں۔ اب کھائی جانے والی دنیا کی پہلی دوا کی انسانی آزمائش شروع کی گئی ہے جو تابکار اجزا کو بدن سے ختم کرسکتی ہے۔
تجرباگی دوا 'ہوپو 14-1' انسانی جسم سے تابکار اجزا ختم کرے گی اور اس کے موزوں ہونے، انسانی افادیت اور کسی مضر اثرات پر تفصیلی غورہوگا۔
امریکا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز اور دیگر ادارے مل کر اس دوا کی جانچ کر رہے ہیں جو ابھی فیز ون ٹرائل سے گزر رہی ہے۔
تابکار اجزا سانس اور بالخصوص زخم والی جلد سے بدن کے اندر جا پہنچتے ہیں۔ نیوکلیائی ماحول میں کام کرنے والے یا کسی ایسے حادثے سے گزرنے والے افراد اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ تابکاری انسانی ڈی این اے، گوشت، بافتوں اور دیگر اعضا کو شدید متاثر کرتی ہے۔
اگرچہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) ایسی دو ادویہ پہلے ہی منظور کرچکی ہے۔ دونوں ادویہ میں 'ڈائی ایتھائل اینیٹرائی امائن' (ڈی ٹی پی اے) موجود ہے جو بدن کے اندر سے پلوٹونیئم، امریکیئم اور کیوریئم جیسے تابکار عناصر نکال باہر کرتی ہیں۔ لیکن اسے انجیکشن کی صورت میں رگ کے اندر لگایا جاتا ہے۔
لیکن اس نئی دوا کو کیپسول کی صورت میں کھایا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گولی پلوٹونیئم، امریکیئم اور کیوریئم کے ساتھ ساتھ نیپچونیئم اور یورنیئم کو بھی جسم سے نکال باہر کرسکتی ہے۔ پھر اس کی افادیت ڈی ٹی پی اے کے مقابلے میں 1000 گنا زائد دیکھی گئی ہے۔
انسانی آزمائش کے بعد ہی اس کی مزید افادیت سامنے آسکے گی۔
تجرباگی دوا 'ہوپو 14-1' انسانی جسم سے تابکار اجزا ختم کرے گی اور اس کے موزوں ہونے، انسانی افادیت اور کسی مضر اثرات پر تفصیلی غورہوگا۔
امریکا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز اور دیگر ادارے مل کر اس دوا کی جانچ کر رہے ہیں جو ابھی فیز ون ٹرائل سے گزر رہی ہے۔
تابکار اجزا سانس اور بالخصوص زخم والی جلد سے بدن کے اندر جا پہنچتے ہیں۔ نیوکلیائی ماحول میں کام کرنے والے یا کسی ایسے حادثے سے گزرنے والے افراد اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ تابکاری انسانی ڈی این اے، گوشت، بافتوں اور دیگر اعضا کو شدید متاثر کرتی ہے۔
اگرچہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) ایسی دو ادویہ پہلے ہی منظور کرچکی ہے۔ دونوں ادویہ میں 'ڈائی ایتھائل اینیٹرائی امائن' (ڈی ٹی پی اے) موجود ہے جو بدن کے اندر سے پلوٹونیئم، امریکیئم اور کیوریئم جیسے تابکار عناصر نکال باہر کرتی ہیں۔ لیکن اسے انجیکشن کی صورت میں رگ کے اندر لگایا جاتا ہے۔
لیکن اس نئی دوا کو کیپسول کی صورت میں کھایا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گولی پلوٹونیئم، امریکیئم اور کیوریئم کے ساتھ ساتھ نیپچونیئم اور یورنیئم کو بھی جسم سے نکال باہر کرسکتی ہے۔ پھر اس کی افادیت ڈی ٹی پی اے کے مقابلے میں 1000 گنا زائد دیکھی گئی ہے۔
انسانی آزمائش کے بعد ہی اس کی مزید افادیت سامنے آسکے گی۔